مذاکرات کا وقت گزر گیا، نئے انتخابات،شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک دھرنا جاری رکھیں گے:عمران خان

مذاکرات کا وقت گزر گیا، نئے انتخابات،شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک ...
مذاکرات کا وقت گزر گیا، نئے انتخابات،شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک دھرنا جاری رکھیں گے:عمران خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف کے سربراہ عمرا ن خان نے ملک میں دوبارہ انتخابات کامطالبہ کر دیا اور کہا ہے کہ 14اگست کے آزادی مارچ کے بعد اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے بلکہ شریف برادران کی بادشاہت کے خاتمے تک وہیں دھرنا دیں گے،مسلم لیگ ن کی حکومت بات چیت کے لئے تیار ہے لیکن اب حکومت سے کوئی بات یا ڈیل نہیں ہو گی کیونکہ مذاکرات کا وقت گذر گیاہے اورتحریک انصاف ان جماعتوں میں سے نہیں ہے جو حکومت کو مارچ یا احتجاج کے نام پر بلیک میل کر کے اپنے کا م کرا کر یا فائدے حاصل کر کے خاموش ہو جاتی ہیں۔نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں انٹرویو کے دوران عمران خان نے مسلم لیگ ن کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پورے صدارتی انتخابات کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہو رہی ہے لیکن یہاں وہ 14ماہ سے4حلقوں میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن انصاف نہیں ملا اور آئین نہیں یہ حق دیتا ہے کہ وہ انصاف نہ ملنے پر احتجاج کر سکیں ۔مسلم لیگ ن نے11مئی کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی کی اسی لئے وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے خوفزدہ ہے اور اسی دھاندلی کو چھپانے کے لئے نادرا کے چیئرمین طارق ملک کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے ۔ عمران خان نے کہا کہ دھاندلی ثابت ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کو حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں رہا اور تحریک انصاف کا یہ مطالبہ بالکل جائز ہے کہ ملک میں مڈٹرم انتخابات کر ائے جائیں۔انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن نے اعتراض کیا کہ عمران خان کے حلقے بھی کھولے جائیں جس پرانہوں نے سپیکر کو تحریری طور پر جواب دیا کہ تحریک انصاف کے تمام حلقوں میں دوبارہ گنتی کرا لی جائے۔انہوں نے ایک بار پھر سوال کیا کہ مسلم لیگ ن کو2008میں68لاکھ ووٹ ملے، قوم جاننا چاہتی ہے کہ 2013کے انتخابات میں ن لیگ نے دوگنا ووٹ کیسے حاصل کر لئے۔تحریک انصاف کو کے پی کے،راولپنڈی سمیت ہر جگہ سے ووٹ ملے لیکن پنجاب میں صرف مسلم لیگ ن کو ووٹ کیسے مل گئے،ووٹر تو تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد میں تحریک انصاف کی وجہ سے باہر نکلا لیکن ووٹ مسلم لیگ ن کو کیسے مل گیا ۔انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ چند روز میں پریس کانفرنس کرکے قوم کو بتائیں گے کہ مسلم لیگ ن نے اتنی بڑی دھاندلی کس طرح کی،دھاندلی میں نگران حکومت اور آر اوز کا کیا کردار تھا۔انہوں نے سوال کیا کہ بیلٹ پیپرز اور مقناطیسی سیاہی پر تین ارب سے زائد رقم خرچ کی گئی لیکن یہ دونوں چیزیں پھر بھی ٹھیک نہیں تھیں ۔ایک سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ان کے متعلق کہتی ہے کہ عمران خان جمہوریت کو ڈی ریل کر رہے ہیں جبکہ انتخابات میں دھاندلی کر کے ن لیگ نے خود جمہوریت کو ڈی ریل کیا ۔14اگست کو ہر صورت میں آزادی مارچ ہو گا اور عوام اس حکومت کی نا انصافیوں کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے،حکومت نے ایک سال میں عوام کو جنگلہ بس کے سوا کچھ نہیں دیا، بے تحاشہ لوڈشیڈنگ کے باوجود بجلی کی قیمتیں دوگنا کر دی گئی ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ پورے ملک پر شریف خاندان کا قبضہ ہے،مریم نواز میں کیا قابلیت ہے کہ اسے100ارب کے یوتھ پروگرام کا چیئرمین بنا دیا گیا ہے۔عوام غربت کے باعث دو وقت کے کھانے سے محروم ہیں اور حمزہ شہباز کو سیکیورٹی اور پروٹوکول فراہم کرنے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں،نواز شریف کے ایک بیٹے کی کمپنی کی مالیت200ارب سے زائد اور اس کا رہائشی فلیٹ7ارب روپے کا ہے ۔شریف خاندان اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کو باریاں لینے کے لئے تیا ر کر رہا ہے،انہوں نے پولیس کو ذاتی ملازم بنا رکھا ہے،ماڈل ٹاﺅن میں جو کچھ کیا گیا کیا وہ پولیس کاکام ہے شہباز شریف کو سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے تھا ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحقیقات کروا لی جائیں کہ انہوں نے کے پی کے حکومت سمیت کبھی بھی اپنے کسی عزیز کو نہیں نوازا اورکے پی کے کی حکومت نے پولیس میں سیاسی مداخلت کا کاتمہ کر دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے وضاحت کی کہ انہیں سپریم کورٹ پر اعتماد ہے لیکن سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے عدلیہ آزاد ہونے کے باوجود انتخابات میں دھاندلی کروانے کے لئے ن لیگ کا ساتھ دیا،افتخار چوہدری نے ان آر اوز کی تعریف کی جنہوں نے دھاندلی کی مثالیں قائم کیں،جہانگیر ترین،حامد زمان اور ان کے حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت مل جانے کے باوجود افتخار چوہدری نے انہیں انصاف نہیں دیا ۔عمران خان نے الزام عائد کیا کہ آصف زرداری،نواز شریف اور افتخار چوہدری نے مل کر انتخابات میں دھاندلی کروائی ۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اپنی دھاندلی چھپانے اور آزادی مارچ روکنے کے فوج کو ڈھال بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ پاکستان کی فوج ہے جو پاکستان کی عوام پر کبھی ظلم نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی صورت میں عوام پر گولی چلائے گی اوراگر فوج نے آزادی مارچ کے دوران کارکنوں پر گولی چلائی تو وہ سب سے پہلے اپنے سینے پر گولی کھائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ طاہرا لقادری سے کچھ معاملات پر اختلافات ہیں لیکن وہ طاہر القادری سمیت تمام جماعتوں کوحکومت کی دھاندلی کے خلاف متحد کرنے کے کے لئے بات چیت کررہے ہیں ۔عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کی موجودگی میں شفاف انتخابات ہونا ممکن نہیں اور وہ قوم کو نئے انتخابات اور شفاف حکومت کے قیام کے لئے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔ 

مزید :

قومی -Headlines -