1977 سے قبل بننے والے شناختی کارڈ 18 اپریل تک بحال نہ ہوئے تو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگائیں گے :اسفند یار ولی
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن )عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے مطالبہ کیا ہے کہ 1977 سے قبل بننے والے شناختی کارڈ فوری طور پر بحال کیے جائیں ،18 اپریل تک ساڑھے چار لاکھ سے زائد شناختی کارڈ بحال نہ کیے گئے تو مرکزی و صوبائی کابینہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شریک ہو جائیگی۔
لنڈی ارباب میں ایک شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسفند یار ولی خان نے کہا کہ اے این پی کا احتجاج مرحلہ وار اْس وقت تک جاری رہے گا جب تک ساڑھے چار لاکھ پختونوں کے ہاتھوں میں شناختی کارڈ نہیں ہونگے۔ اْنہوں نے کہا کہ فاٹا اور پختونخوا کے درمیان لکیر ہم ختم کرینگے اور اگلا ہدف جنوبی اور شمالی پختونخوا کا لفظ ختم کرنا ہے۔ اْنہوں نے کہا کہ تمام پختون ایک ہیں اور سب کو ایک ہی چھتری کے نیچے جمع ہونا ہوگا۔ اسفند یار ولی خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ شروع ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل کئے جا سکتے ہیں ، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کی بہتری تک خطے میں امن کے قیام کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ ماسکو میں روس ، چین اور پاکستان کی طرف سے افغانستان کے امن کیلئے بات چیت کسی صورت کامیاب نہیں،دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کیلئے چین ضامن کا کردار ادا کرے اور وہ فیصلہ کرے کہ خلاف ورزی کس جانب سے ہو رہی ہے، باڑھ لگانا دہشتگردی کی روک تھام کا حل نہیں، آپریشن سے ملک میں جاری سازش کا خاتمہ تو کیا جاسکتا ہے تاہم ان آپریشنز کے نتیجے میں تخریب کاری کا خاتمہ ممکن نہیں۔انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے برملا کہا کہ تمام کرپشن وزیر اعلیٰ نے خود کی ہے لیکن کپتان کو سانپ سونگھ گیا ہے ،اسی طرح سپیکر پر لگائے گئے الزامات پر عمران خان نے خاموشی کے ساتھ انہیں بے گناہ قرار دیا ، لگتا ہے کپتان تمام کرپشن زدہ کو بنی گالہ میں ڈرائی کلین کر کے کلین چٹ دے رہے ہیں۔