بینظیر قتل کیس، رہائی پانیوالے رشید احمد نے قرآن کا ترجمہ مکمل کیا، اس کے علاوہ کیا کچھ کیا؟ جان کر آپ کا دل پسیج جائے گا
راولپنڈی (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو قتل کیس میں پانچ جنوری 2008 کو 19 کی عمر میں گرفتار ہونے والا چارسدہ کا رہائشی رشید احمد ولد قدرت شاہ جسے گزشتہ روز پونے دس برس بعد بے گناہ قرار دے کر جب باعزت رہائی ملی، کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ انتہائی غریب اور محنت مزدوری کر کے زندگی بسر کرتا تھا تاہم اسے جنون کی حد تک پڑھنے کا شوق تھا لیکن فیس نہ ہونے کی وجہ سے ایک برس سکول جاتا تو دوسرے برس مزدوری کرتا تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ 19 برس کی عمر تک صرف سات جماعتیں پڑھ سکا ، گرفتاری کے روز وہ ایک ویگن میں سوار ہو کر نوشہرہ سے کسی شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے جا رہا تھا .
گرفتاری کے بعد جب رشید احمد کو اڈیالہ جیل بھیجا گیاتو اس نے یہاں بھی ہمت نہیں ہاری اور جیل کے سپیشل سیل میں رہنے کے باوجود پڑھنا شروع کر دیا اور 2011میں راولپنڈی بورڈ کے زیر اہتمام میٹرک کے امتحان میں حصہ لے کر پورے بورڈ میں تیسری پوزیشن حاصل کی اور انعام کا حقدار ٹھہرا، 2012 میں جیل کے اندر ہی ناظرہ قرآن پاک مکمل کیا.
2013 میں نہ صرف جیل کے اندر باقاعدہ کلاسیں لے کر قرآن کا ترجمعہ مکمل کیا بلکہ اسی برس ایف اے کا امتحان فرسٹ ڈویژن میں پاس کرنے کے علاوہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے زیر اہتمام النسان العربی کورس میں بھی فرسٹ ڈویژن حاصل کی ، اس کے علاوہ 2016 میں اس ملزم نے حراست کے دوران ہی فرسٹ ڈویژن میں بی اے بھی پاس کر لیا.
جیل ذرائع کے مطابق دوران حراست رشید احمد کا کردار مثالی رہا اور اسے جو بھی وقت ملتا وہ اپنی توجہ حصول تعلیم پر ہی رکھتا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس ملزم کیخلاف کامرہ بیس پر ہونے والی دہشتگردی کے واقعے میں بھی دہشتگردی کا ایک مقدمہ درج کیا تھا لیکن کوئی ثبوت نہ ہونے پر عدالت نے یکم جنوری 2009 ء کو اسے اس کیس میں بھی باعزت بری کر دیا تھا.
جیل ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جب رشید احمد کو دیگر ساتھیوں کے ہمراہ رہائی کی خبر سنائی گئی تو اس کی حالت دیدنی تھی جہاں وہ ایک طرف خوش تھا تو دوسری طرف دس برس بے گناہ جیل کاٹنے پر اس کے آنسو بھی نہ تھم رہے تھے۔