اٹھارہویں ترمیم کے تحت تعلیم اور صحت کے معاملات صوبوں کو تاحال منتقل نہ ہو سکے :کنور دلشاد

اٹھارہویں ترمیم کے تحت تعلیم اور صحت کے معاملات صوبوں کو تاحال منتقل نہ ہو ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(خبرنگار خصوصی) پاکستان سوشل سروسزپارٹنرشپ ، سینٹر فار انکلیوسوگورننس ، سول سوسائٹی نیٹ ورک، یوتھ کونسل اور نیشنل ڈیموکریٹک فاؤ نڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام لاہور کے مقامی ہوٹل میں اٹھارہویں ترمیم اور جامعات کی خود مختاری کے عنوان سے گول میز کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت سابق سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور محمددلشاد نے کی اس موقع پر روز نامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمان شامی ، کنور جاوید اقبال چیئر پرسن پاکستان سوشل سروسز پارٹنر شپ،ڈاکٹر خواجہ علقمہ سابق وائس چانسلر بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی،پروفیسر ڈاکٹر محمداکرم چوہدری سابق وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی،عبداللہ ملک صدر سول سوسائٹی نیٹ ورک لاہور، سید وقار علی صدر یوتھ کونسل، رانا گلبازعلی خان ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینٹر فار گورننس ،اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے خطاب کیا ،اس موقع پرکنور محمد دلشادنے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم اور صحت کے تمام معاملات صوبوں کومنتقل کئے جانے تھے مگر افسوس کے تا حال اس پر عملدر آمد نہ ہو سکا اٹھارہویں آئینی ترمیم پر عمل در�آمد نہ ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم کا شعبہ کئی مسائل کا شکار ہے،،انہوں نے جامعات کی خود مختاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جامعات اپنے معاملات میں خود مختار ہیں کسی بھی ادارے کو ان کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے ،روز نامہ پاکستان کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرزکو بھی اپنافورم بنانا ہوگا جس کے ذریعے وہ اپنے مطالبات منا سکیں اور اپنے حقوق لے سکیں۔پروفیسروں کو اپنے حقوق کی جدوجہد کرنی چاہیے۔اٹھارہویں ترمیم سے پہلے ایک سامراج تھا اب چار ہیں،یونیورسٹیوں سے سیاسی مداخلت کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے۔ خواجہ علقمہ نے کہا کہ باراک اوباما دنیا کا طاقت ورترین حکمران ہے مگر وہ بھی امریکہ کی کسی جامعہ میں بغیر مشاورت کے دخل اندازی نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ جامعات اپنے اپنے ایکٹ کے مطابق خود مختار ادارے ہیں وہ چاہیں تو اپنانیا کیمپس بنا سکتے ہیں ان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی ،ڈاکٹر اکرم چوہدری نے کہا کہ پبلک یونیورسٹیز سیاست دانوں کی آماجگاہ ہیں جہاں وائس چانسلرز پر اپنا کنٹرول رکھنے کے لئے ممبران اسمبلی کو سینڈیکیٹ کا ممبرز بنایا جاتا ہے جبکہ یونیورسٹیز میں گورنرز جسے چاہیں تعینات کرتے ہیں اس لئے پرائیویٹ جامعات کامعیار تعلیم ذیادہ بہتر ہے ،انہوں نے کہا کہ وفاقی ہائر ایجو کیشن کمیشن نے2015تک 15لاکھ سے زائد طلبا ء اعلیٰ تعلیمی شعبے میں انرول کرنا تھے مگر ہائر ایجو کیشن کمیشن اپنا نصف ہدف بھی پورانہیں کرسکا۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے مطابق 5سے 16سال کے بچے کو مفت تعلیم کی فراہمی آج تک یقینی نہ بنائی جا سکی انہوں نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں سیاسی مداخلت بند کی جائے ،معروف کالم نگار سلمان عابدنے کہاکہ اختیارات صوبوں بلکہ اضلاع کی سطح تک منتقل ہونے چاہیءں ،انہوں نے کہا کہ استداد کار کی کمی کا بہانہ بنا کر صوبوں کو اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں اختیارات کی منتقلی نہ ہونا سراسرذیادتی ہے،گول میز کانفرنس کے اختتام پرمشرکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق جامعات اپنے اپنے ایکٹ کے مطابق خود مختار ادارے ہیں ان کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی ،کامسیٹس کے 2700طلبا ء کو فی الفور دوہری ڈگریوں کا اجرا ء کیا جائے اور متعلقہ ادارے اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں، یہ کہ اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں اٹھارہویں آئینی ترمیم پر فوریطور پر عمل در آمد کرتے ہوئے نئے کمیشن برائے سٹینڈردز ان ہائر ایجوکیشن کا قیام صوبوں کی مشاورت سے عمل میں لایا جائے اور جامعات کی خود مختاری کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے اعلیٰ تعلیمی شعبہ میں کوئی بھی پالیسی تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر طے نہ کی جائے اور انفرادی فیصلوں کے بجائے وائس چانسلر اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن اور طلباء برادری کو اعتماد میں لے کر مشاورت سے پالیسیا ں مرتب کی جائیں جبکہ طلبا ء یونین کے الیکشن فی الفور کروانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

مزید :

علاقائی -