ای میل پرجھوٹ پکڑنے والا الگورتھم ایجاد
لندن(خصوصی رپورٹ) لندن کے تحقیق کاروں نے ایک ایسا الگورتھم ایجاد کرلیا ہے جو خودکار طورپرکسی ای میل کے جھوٹا ہونے کا سراغ لگا سکتا ہے۔گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ پر جھوٹ بھی بڑی تیزی سے پروان چڑھتا جارہا ہے، اور یہ معاملہ صرف جھوٹی اور گمراہ کن معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹس تک ہی محدود نہیں۔ ایک عام انٹرنیٹ صارف کا شاید ہی کوئی دن ایسا گزرتا ہو جب اسے پْرکشش ترغیبات دینے والی کوئی ای میل، یا کوئی پیشکش موصول نہ ہوتی ہو۔ مگر اِن میں سے شاذ و نادر ہی کوئی ای میل ایسی ہوتی ہے جو سچائی پر مبنی ہو۔خوش قسمتی سے ایسی اکثر ای میلز میں استعمال ہونے والی زبان، اندازِ بیان اور الفاظ میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے، جس کی بنیاد پر خاصی درستگی سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ای میل جھوٹ پر مبنی ہے یا نہیں۔یہی وہ اصول تھا جسے مدنظر رکھتے ہوئے کاس بزنس اسکول آف لندن کے محققین نے کام شروع کیا اور ’’نیچرل لینگویج پروسیسنگ‘‘ سے استفادہ کرتے ہوئے ایک الگورتھم بنا ہی لیا۔اس تحقیق کے دوران ماہرین نے دریافت کیا کہ جھوٹ پر مبنی ای میل کرنے والے عام طور پر ذاتی نوعیت کی معلومات، ا?داب و القابات اوراسی نوعیت کے دوسرے الفاظ سے گریز کرتے ہیں؛ انتہائی خاکساری کا مظاہرہ کرتے ہیں؛ اور ای میل وصول کرنے والے کے لیے بے حد خوشامدانہ انداز اختیار کرتے ہوئے اسے شیشے میں اتارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ الگورتھم کی تیاری میں ان تمام باتوں کو بطورِ خاص ملحوظ رکھا گیا ہے۔الگورتھم لکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کا بنیادی مقصد ای میل فراڈ پکڑنا ہے لیکن اسی الگورتھم کی مدد سے جھوٹی شکایتیں کرنے والے صارفین کا بھی سراغ لگایا جاسکے گا، جو اکثر اوقات کمپنیوں کا ناطقہ بند رکھتے ہیں۔اس الگورتھم کی تفصیلات ’’جرنل آف مینیجمنٹ انفارمیشن سسٹمز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔