فیصل آباد، سرکاری سکول میں ہیڈ ماسٹر کی خاتون ٹیچر سے دست درازی کی کوشش
فیصل آباد(سپیشل رپورٹر) مخلوط تعلیم والے گورنمنٹ پرائمری سکول مصطفی آباد جڑانوالہ میں دوران تدریس ہی ہیڈ ماسٹر نے اپنی ماتحت ایک خاتون ٹیچر کو ایک کمرے میں گھیر کر دست درازی کی کوشش کی جس کی چیخ و پکار پر سکول کے چند مرد ٹیچرز نے فوری طور پر پہنچ کر خاتون ٹیچر کو بچا لیاِِ، شکایت ملنے پر چیف ایگزیکٹو سکولز فیصل آباد مظفر جاوید اقبال چشتی نے انکوائری کے بعد ہیڈ ماسٹر کو جبری ریٹائرکر دیا جبکہ ڈی ای او ایلمنٹری نے اس خاتون ٹیچر کو بچانے والے ٹیچرز کو سزا دیتے ہوئے پانچ پانچ سال کیلئے ان کی انکریمنٹ روک دیں۔ اس کی اطلاع چیف ایگزیکٹو کو دی گئی جنہوں نے ذرائع کے مطابق ڈی ای او ایلمینٹری کو سزا پر نظرثانی کرنے کیلئے لیٹربھیج دیا۔ جب متعلقہ ڈی ای او سے پوچھا گیا تو انہوں نے اس واقعہ کو ایک معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا خوامخواہ ہمارے پیچھے پڑ گیا ہے اس طرح کے واقعات تو اس محکمہ میں ہوتے رہتے ہیں تاہم اس واقعہ کو ابھی تک خفیہ رکھا جا رہا ہے اور متاثرہ خاتون ٹیچر کو بھی تسلی دی جا رہی ہے ۔معلوم ہواہے کہ اس واقعہ میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے پی اے کی طرف سے مداخلت کرتے ہوئے ہیڈ ماسٹر کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق گورنمنٹ پرائمری سکول مصطفی آباد جڑانوالہ میں چند روز قبل سکول کے ہیڈ ماسٹر نے اپنی ماتحت ٹیچر کو ایک خالی کمرے میں اکیلے پا کر اس سے دست درازی شروع کر دی جس پر خاتون ٹیچر نے چیخ و پکار شروع کر دی ،شور سن کر سکول کے چند مرد ٹیچرز فوری طور پر کمرے میں پہنچ گئے اور خاتون ٹیچر کو ہیڈ ماسٹر کے چنگل سے نجات دلائی اوراس کو لعن طعن کی۔ اس واقعہ کے خلاف خاتون ٹیچر نے چیف ایگزیکٹو ایجوکیشن سکولز فیصل آباد کو تحریری درخواست دی جنہوں نے سابق ڈی ای او ایلمینٹری مظفر وڑائچ کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا جنہوں نے ہیڈ ماسٹر کو قصور وار قرار دیا جس کے بعد ہیڈ ماسٹر کو معطل کر دیاگیا مگر ٹیچر نے اس سزا کو ناکافی قرار دیا جس کے بعد ایک بار پھر باقی ٹیچرز کے بیانات لئے گئے جس کے بعد اس ہیڈ ماسٹر کو جبری ریٹائر کر دیا گیا۔ اسی دوران ڈی ای اومظفر وڑائچ کا تبادلہ ہو گیا اور ان کی جگہ ڈی ای او ایلمینٹری انور پنسوتہ نے چارج سنبھال لیا اوران تمام ٹیچرز کی سالانہ ترقیاں پانچ پانچ سال کے لئے روک لیں جنہوں نے خاتون ٹیچر کوبچایا تھا۔ اطلاع ملتے ہی ان ٹیچرز نے اعلی حکام کو صورتحال سے آگاہ کر دیا جس پر معاملہ کو نظر ثانی کیلئے دوبارہ ڈی ای او انور پنسوتہ کے پاس بھیج دیا گیا۔ اس سلسلے میں ’’پاکستان ‘‘نے جب ڈی ای او سے رابطہ کیا اور ان سے حقائق جاننے کی کوشش کی تو انہیں سخت ناگوار گزرا اور میڈیا پر الزام تراشی کرنے لگے اوراسے ایک معمولی واقعہ قرار دیا ،ٹیچرز کی سزائیں ابھی زیر التوا بتائی جاتی ہیِں۔
دست درازی