افغان انٹیلی جنس اب پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے ہم پلہ ، مقابلہ کر سکتی ہے،امریکی پروفیسر

افغان انٹیلی جنس اب پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے ہم پلہ ، مقابلہ کر سکتی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد ( آن لائن )پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی ادارہ مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ اور امریکہ کی ایلانائس یونیورسٹی سے وابستہ ماہر امور جنوبی ایشیا و مشرق وسطی پروفیسر ڈاکٹر مارون وابن بام نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری ایک پراسرار شخصیت تھے ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کیا کر دیں جبکہ نوازشریف اپنے وعدوں کا پاس رکھتے ہیں اور ان سے بات چیت میں امریکہ کو کوئی مشکل نہیں،امریکی امداد و تربیت سے افغان انٹیلی جنس اب پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے ہم پلہ آچکی ہے اور وہ اس کا مقابلہ کر سکتی ہے، طالبان سے مذاکراتی عمل کامیاب ہو بھی گیا تو اس سے انتہا پسندی اور دہشتگردی کا مسئلہ وقتی طور پر حل ہوگامستقل بنیادوں پر نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ دو تین روز کے دوران کئی یونیورسٹیوں اور پاکستانی اداروں میں لیکچرز اور پریزنٹیشن کے دوران کیا جن میں بعض تقریبات میں میڈیا کو مدعو نہیں کیا گیا تاہم ان تقریبات میں موجود ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مارون وائن بام نے کہا کہ امریکہ کو سابق صدر آصف علی زرداری پر اعتماد و بھروسہ نہیں تھا کیونکہ وہ ایک پراسرار شخصیت تھے وہ اپنے وعدوں کا پاس نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ سے ان کے حوالے سے پیشنگوئی کرنا ہمیشہ ایک مشکل ترین امر رہا ۔ زرداری کا شمار پاکستان کے سب سے زیادہ پراسرارصدر کے طورپر ہوتا تھا جن کے ساتھ معاملات طے کرنے میں امریکی انتظامیہ ہمیشہ مشکلات کا شکار ر ہی جب ایک شخص وعدہ کرکے اگلے ہی روز اس سے انکار کردے کہ اس نے کوئی وعدہ کیا ہے تو اس سے معاملات کیسے آرام سے طے ہوسکتے ہیں ۔پروفیسر وائن بام نے اعتراف کیا کہ سابق صدر و فوجی آمر پرویز مشرف کے دور میں امریکی انتظامیہ کے ان ساتھ معاملات طے کرنا نہایت آسان تھا کیونکہ تمام معاملات ایک ہی فرد کے ساتھ آرام سے طے ہوجاتے تھے ۔ تقریبات میں موجود ذرائع نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ڈاکٹر مارون وائن بام نے سابق صدر زرداری کی سیاسی فہم و فراست سے زیادہ متاثر نظر نہیں آئے ان کی نظر میں نواز شریف خود کچھ زیادہ سرگرم تونہیں تاہم ان کی ٹیم میں سرتاج عزیز جیسے اچھے اور فعال لوگ موجود ہیں پاکستان کے حوالے سے کچھ زیادہ ہی پریشان امریکی ماہر امور جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ امریکی امداد و تربیت سے افغان انٹیلی جنس اب پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کی صلاحیتوں کے ہم پلہ آچکی ہے اگر افغان طالبان پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے کنٹرول میں ہیں تو پاکستانی طالبان میں اب افغان انٹیلی جنس کا کافی اثرو نفوذ ہوچکا ہے
امریکی پروفیسر

مزید :

علاقائی -