وہ صاحب کرامت بزرگ جو ایک ہی وقت میں کئی شکلوں میں ظاہر ہوجاتے تھے،ان کی شکایت کی گئی تو حضرت غوث الاعظم ؒ نے کہاکہ ۔۔۔
بزرگان دین کی کرامات انسانوں کو حیران پریشان کرنے کئے ظہور میں نہیں آیا کرتیں،ان کا اصل مقصد اس بندے اور اللہ کے دوستانہ تعلق کو ظاہر کرنا ہوتا ہے۔اللہ اپنے پیاروں کی حفاظت کیسے فرماتے ہیں اور انہیں اپنے اذن سے کونسی غیر معمولی قوتیں عطا فرماتے ہیں یہ راز معرفت حق کو جاننے والے ہی کرسکتے ہیں۔ خزینۃ الاصفیہ میں لکھا ہے کہ شیخ قصیب البان موصولؒ حضرت غوث الاعظمؓ کے کامل ترین مریدوں سے تھے۔ آپؒ کی ذات سے بے حد کرامات کا ظہور ہوا۔ایسی کرامات دیکھ کر دنیا دنگ رہ جاتی۔زمان و مکاں کے فاصلے ان کے سامنے مٹ جاتے اور وہ کئی اشکال میں متشکل ہوجاتے تھے۔ایسے خوارق زیادہ تر جذب و سکر میں رہنے والوں سے ظاہر ہوا کرتے تھے ۔لوگ ان سے خوف بھی کھاتے۔یہ وہی درویش باکمال ہیں جن کے بارے کسی نے حضرت غوث الاعظم کی خدمت میں شکایت کی کہ شیخ قصیب البان نماز نہیں پڑھتے تو فرمایا’’ ان کا سر ہمیشہ خانہ کعبہ کی دہلیز پر پڑا رہتا ہے‘‘
تخلیقی صلاحیتیں بڑھانے والا وظیفہ
قاضی موصل کو آپؒ سے سخت اختلاف تھا۔وہ ان کے ظاہری اعمال پر اعتراض اٹھاتا تھا ۔ ایک روز موصل کے کسی بازار سے گزرتے ہوئے قاضی سے دوچار ہوگئے۔ قاضی نے دل میں کہا’’ آج موقع ہے گرفتار کرکے حاکم کے سپرد کر دیناچاہئے تاکہ اچھی طرح سزا ملے‘‘
اس خیلا کا آنا تھا کہ قاضی نے اچانک دور سے دیکھا کہ گرداڑ رہی ہے۔ جب وہ قریب آئی تو معلوم ہوا کوئی قوی ہیکل مغرور پہلوان ہے اور قریب ہوا تو ایک اعرابی کی صورت میں متشکل ہوگیا۔ پھر عالم و فقہی کی شکل میں ظاہر ہوا اور قاضی کے قریب آکر کہنے لگا۔’’ کہو ان تینوں شکلوں میں سے کون سی شکل حاکم کے سامنے لے جا کر سزا دلانا چاہتے ہو‘‘ قاضی اسی تبدیلی ہیت سے خوف زدہ ہوگیا۔ تائب ہو کر شیخ کے حلقہ ارادت میں داخل ہوا۔