’’شہید کون ہوتا ہے؟‘‘امیر تیمور لنگ نے علماء کو قتل کرانے سے پہلے جب یہ سوال پوچھاتوایک عالم دین کی بات نے اسے لاجواب کردیا
تاریخ عالم کے عظیم جنگجو امیرتیمور لنگ کی یہ عادت تھی کہ جب کسی شہرکو فتح کرتا تھا تو وہاں کے علماء کو اپنے دربار میں بلا کر ان سے کچھ ایسے سوالات کرتا کہ جوابوں کا بہانہ بنا کر انہیں قتل کرادیتا ۔ چنانچہ جب حلب کو فتح کیا تو وہاں کے علماء کو بلایا اور کہا۔
’’ہمارے اور آپ کے ‘ دونوں کے آدمی جنگ میں قتل ہوئے۔ ہماری فوج کے آدمی شہید ہوئے یا آپ کی فوج کے ؟’’یہ سوال سن کر علماء گھبرا گئے مگر علامہ ابن شحنہ جواب دینے کیلئے کھڑے ہو گئے اور کہا ۔
’’مجھے اس وقت ایک حدیث یاد آگئی ہے کہ ایک اعرابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا کہ یا رسول اللہ ایک شخص مال غنیمت کے لالچ میں جنگ کرتا ہے۔ ایک اللہ تعالیٰ کی راہ میں اللہ تعالیٰ کے کلام اور اس کے نام کو بلند کرنے کیلئے لڑتا ہے تو ان میں سے کون شہید ہے؟ ‘‘ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
’’جس نے اللہ تعالیٰ کے نام کو بلند کرنے کیلئے جنگ کی وہ شہید ہے۔ ‘‘
’’لہٰذا اے بادشاہ ! میرے فوجی ہوں یا آپ کے فوجی جس نے اللہ تعالیٰ کے نام کو بلند کرنے کیلئے جنگ کی ہو گی وہی شہید ہوں گے۔ ‘‘ جواب سن کر تیمور کی زبان سے بے اختیار نکلا ’’خوب ‘ خوب ،بے شک شہید وہی ہوتا ہے‘‘