ایک شخص کی التجا پر سرکار دو عالم ﷺ نے بارش کے لئے دست دعا بلند کئے تو چشم زدن میں زوردار بارش شروع ہوگئی ،سرکار دوجہاں ﷺ نے اللہ کے حضور کیا عرض کیا تھا؟
معجزات رسول اللہﷺ میں سے ایک سنہری واقعہ بارش کا ہے ۔جب مدینہ میں خشک سالی کا امکان پیدا ہورہا تھا اور ایک کھیتی باڑی کرنے والا شخص سرکار دوعالم ﷺکی بارگاہ میں حاضر ہوا اور بار ش کی دعا کرائی تو چشم زدن میں اللہ نے مینہ برسا دیا ۔اس واقعہ کو حضرت انس ؓ کی روایت کے مطابق پڑھتے ہےں تو ایمان تازہ ہوجاتا ہے کہ میرا اللہ اپنے محبوب نبیﷺ سے کس قدر محبت فرماتے ہیں ۔حضرت انس ؓ فرماتے ہیں ” ایک شخص جمعہ کے روز مسجد کے اس دروازہ سے داخل ہوا جو منبررسولﷺ کے سامنے تھا اور حضورﷺ خطبہ فرما رہے تھے۔ وہ آپﷺ کے سامنے آ کھڑا ہوا اور اس عرض کیا” یارسول اللہﷺ! جانور ہلاک ہوگئے اور راستے بند ہوگئے ہیں،آپﷺ اللہ سے ہم لوگوں کیلئے دعا فرمائیں کہ اللہ بارش دے“
اس کی التجا سن کر آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کہا”اے میرے اللہ! ہم کو بارش دے‘ اے میرے اللہ! ہم کو بارش دے‘ اے میرے اللہ! ہم کو بارش دے“ خدا کی قسم! آسمان میں نہ ابر دیکھ رہے تھے نہ ابر کا کوئی ٹکڑا اور نہ ہمارے اور سلع پہاڑی کے درمیان کوئی مکان اور گھر تھا۔ لیکن ابھی آپﷺ کے دست دعا نیچے نہ ہوئے تھے کہ سلع پہاڑی کے پیچھے سے ڈھال کی مانند ایک ابر ظاہر ہوا‘ بیچوں بیچ آسمان پر پہنچا‘ پھیل گیا‘ پھر برسا۔ خدا کی قسم !اتنی بارش ہوئی کہ ہم نے چھ دن تک سورج نہیں دیکھا۔ پھر وہی شخص اسی دروازے سے اگلے جمعہ کو سامنے آیا اور رسالت مآبﷺ سے دوران خطبہعرض کی”یارسول اللہﷺ! مال ہلاک ہوگئے‘ راستہ بند ہوگیا۔ اللہ سے دعا کیجئے کہ بارش کو روک دے“ آپﷺنے اپنے دونوں ہاتھ مبارک اٹھائے اور فرمایا” اے میرے اللہ! ہمارے پاس ہو‘ ہم پر نہیں‘ ٹیلوں پر ہو‘ پہاڑوں پر ہو‘ پہاڑیوں پر ہو‘ درخت کے اگنے کی جگہ پر ہو“
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ فوراً بارش ختم ہوگئی اور ہم نکلے کہ دھوپ میں چل رہے تھے۔ ایک دوسری روایت میں اس طرح ہے کہ میں نے ابر کو دیکھا کہ دائیں اور بائیں پھٹ گیا اور برس رہا تھا اور اہل مدینہ پر نہیں برس رہا تھا۔