خانہ کعبہ میں ہاتھ نہ چومنے پر خلیفہ ناراض ہواتو اللہ کے بندے نے ایسا جواب دیاکہ اسکے مزاج ٹھکانے آگئے
بنو امیہ کا خلیفہ ہشام بن عبدالمالک حج کرنے گیا تو طاﺅس یمانی کو طلب لیا۔ انہوں نے دربار میں پہنچ کر فرش کے کنارے جوتیاں اتاریں، پھر اسلام علیکم کہہ کر ہشام کے برابر بیٹھ گئے اور کہا ” کیوں ہشام! تیرا مزاج کیسا ہے؟“
ہشام کو سخت غصہ آیا بولا”یہ گستاخانہ حرکتیں ہیں، نہ مجھ کو امیرالمومنین کہہ کر مخاطب کیا نہ کنیت کے ساتھ نام لیا، نہ میرے ہاتھ چومے۔“
طاﺅس نے کہا ”ہاتھ تو میں نے اس لئے نہیں چومے کہ میں نے حضرت علیؓ سے سنا ہے کہ صرف دو شخصوں کا ہاتھ چومنا جائز ہے بیوی کا یا بچے کا۔ امیرالمومنین کا لفظ اسلئے استعمال نہیں کیا کہ تمام مسلمان تجھ کو اپنا امیر نہیں سمجھتے۔ اگر میں یہ لقب استعمال کرتا تو جھوٹا ہوتا۔ کینت کی یہ کیفیت ہے کہ قرآن مجید میں خدا نے انبیاءاور اولیاءکے نام بغیر کنیت کے لئے ہیں۔ مثلاً داﺅد، سلیمان، عیسیٰ ، موسیٰ۔ البتہ کافروں کو کنیت کے ساتھ مخاطب کیا ہے مثلا ابولہب۔“
طاﺅس نے کہا”میں نے حضرت علیؓ سے سنا ہے کہ دوزخ میں بڑے بڑے سانپ اور بچھو ہوں گے۔ جوان سلاطین کو کاٹیں گے اور ڈنک ماریں گے، جو رعایا پر ظلم کرتے ہیں“ ہشام بن عبدالمالک کا سر جھک گیا اور طاوس یمانی اٹھ کر چلے گئے۔