”نماز پڑھتے ہوئے نظر ایسے پرندے پر پڑی جو ........“ حضرت ابوطلحہ انصاریؓ کی زندگی کا وہ واقعہ جس کی روداد سنانے وہ حضورﷺ کے پاس پہنچ گئے تھے

”نماز پڑھتے ہوئے نظر ایسے پرندے پر پڑی جو ........“ حضرت ابوطلحہ انصاریؓ کی ...
”نماز پڑھتے ہوئے نظر ایسے پرندے پر پڑی جو ........“ حضرت ابوطلحہ انصاریؓ کی زندگی کا وہ واقعہ جس کی روداد سنانے وہ حضورﷺ کے پاس پہنچ گئے تھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

    نماز مومن کی معراج ہے جو اسکو اللہ سے ملادیتی ہے ۔لیکن کتنے مسلمان ہیں جو نماز کو دنیا پر ترجیح دیتے ہیں،کامل توجہ سے نماز پڑھتے ہیں؟ نماز پڑھتے ہوئے ان کے دماغوں میں کاروبار کے حسابات نہیں چلتے ہوں گے۔نماز نفس کو مارنے کے لئے تزکیہ کا ذوق بڑھاتی ہے لیکن ایسی نماز جو خیالات کی یلغار کے ساتھ پڑھی جائے اس میں یکسوئی پیدا نہیں ہوتی۔تاریخ اسلام میں ایسے مومنوں کے بے شمار واقعات پڑھنے کو ملتے ہیں جنہوں نے نماز میں کامل یکسوئی کی خاطرجانیں قربان کردیں ،مال ومنال خیرات و صدقہ کردیئے تاکہ ان کا ذہن ایسی دنیاوی باتوں میں الجھ کر انہیں نماز کی حکمت اور اسکی معراج سے غافل نہ کردے۔اس حوالہ سے ایک واقعہ سن لیجئے ۔ 

حضرت ابوطلحہ انصاریؓ قدرے خوشحال تھے۔آپ ؓ کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ تھا جو اپنے درختوں کی کثرت، پھلوں کی عمدگی اور پانی کی شیرینی کے لحاظ سے یثرب کے تمام باغوں سے اچھا تھا۔ ایک روز ابوطلحہؓ اس کے گھنے سائے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ اچانک ایک خوش الحان پرندے نے ان کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔ اس کے پر سبز، چونچ سرخ اور پاوں رنگین تھے. وہ درختوں کی شاخوں پر خوشی سے چہچہاتا، رقص کرتا اور پھدکتا پھر رہا تھا۔
حضرت ابوطلحہ ؓکو یہ منظر اتنا بھلا معلوم ہوا کہ تھوڑی دیر کےلیے اس کی دلکشی میں کھو گئے۔ جب ان کی توجہ نماز کی طرف واپس آئی تو وہ بھول چکے تھے کہ انہوں نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں،دو یا تین؟ وہ سوچتے رہ گئے مگر کچھ یاد نہ آیا۔
وہ نماز ختم کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورآپﷺ سے اپنے نفس کی شکایت کی جس کوباغ، اس کے گھنے اور سایہ دار درختوں اور اس کے خوش نوا پرندے نے نماز سے غافل کردیا۔ پھر انہوں نے کہا:
"اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!آپ گواہ رہیں، میں اس باغ کو اللہ کی راہ میں صدقہ کررہا ہوں۔ آپﷺ اس کو جس مصرف میں چاہیں خرچ کریں"

مزید :

روشن کرنیں -