گزشتہ پندرہ سال سے نہر لوئر باری دوآب کے دونوں اطراف کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر قابضین کا قبضہ

گزشتہ پندرہ سال سے نہر لوئر باری دوآب کے دونوں اطراف کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر ...
گزشتہ پندرہ سال سے نہر لوئر باری دوآب کے دونوں اطراف کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر قابضین کا قبضہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چیچہ وطنی(چوہدری رزاق سے) نہر لوئر باری دوآب المعروف بڑی نہر کے دونوں پشتوں کے ساتھ محکمہ انہا ر پنجاب کی ملکیتی سینکڑوں ایکڑاراضی موجود ہے جس پر سالہا سال سے درخت لگے ہوئے تھے جن کا مقصد پشتوں کو مضبوط رکھنا تھا۔سال 2002 میں چیچہ وطنی کے کچھ با اثر افراد نے محکمہ انہار کے افسران سے ساز باز ہو کر 150ایکڑ اراضی مختلف ناموں پر لیز پرحاصل کر لی اور ان کی معاونت سے نہر لوئر باری دوآب کے دفاتر سے تمام ریکارڈ غائب کردیا ۔بعد ازاں دونوں اطراف کے پشتوں پر لگے ہزاروں درخت کاٹ کر لاکھوں روپے میں فروخت کرکے ہڑپ کر لئے جبکہ اراضی کو ہموار کرکے فصلیں کاشت کرنا شروع کردیں جو چودہ پندرہ سال سے اب تک جاری ہے.زرعی اراضی کی عام مارکیٹ میں ویلیو چالیس ہزار سے پچاس ہزار تک فی ایکڑ سالانہ ہے لیکن محکمہ انہار کی 150 ایکڑ اراضی پچھلے پندرہ سال سے 48 قابضین محکمہ کے افسران کی کے ساتھ مل کر کھا رہے ہیں جس سے حکومت کو لاکھوں روپے سالانہ کا نقصان پہنچا رہے ہیں جبکہ گزشتہ بارہ سال سے کروڑوں روپے کے واجبات بھی ابھی تک وصول نہیں کئے جاسکے اس سلسلہ میں ایکسیئن لوئر باری دوآب سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سال 2000میں ہمارے ایک ایکسئین نے محکمہ انہار کی اراضی ایک سال کی لیز پر دی تھی لیکن ہمارے پاس اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی واجبات کی رسید موجود ہے لیکن قابضین کے با اثر ہونے سے سیکرٹری سے لے کر سب ڈویژنل کینال آفیسر تک بے بس رہے اب چیچہ وطنی اور کسو وال کے علاقے کے48قابضین ناصر مقصود،منیر احمد،محمد وقار، ملک سہیل، محمد ضیاء، اصغر علی، عاشق ڈوگر، مصدق ، لطیف الرحمن ، مرید حسین ، رانا محمد طارق،عبدالشکور،کریم ظفر،سعید رضا عباس شاہ،خالد فرید، وحید حسین شاہ، غلام دستگیر، محمد یعقوب، غلام محی الدین، اعجاز ،عبدالحمید،بشیر احمد،غلام محی الدین، حق نواز، منظور،زوار حسین،اللہ دتہ، فلک شیر، محمد جمیل، مختار، محمد صادق، عبدالرشید، محمد حسین، عبداللطیف، فرزند علی،رانا جنگ شیر، محمد اقبال، بشیر احمد ارائیں، اللہ دتہ ولد نواب، محمد صدیق، اللہ دتہ، غلام قادر، پیر بخش، بشیر احمد اصالت اور محمد اقبال کے خلاف سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے مقدمات درج کروادئے گئے ہیں اور انہیں بیدخلی کے نوٹس بھی بھجوادئے ہیں ان سے سرکاری اراضی واگزار کروانے کے لئے ڈی پی او ساہیوال کو بھی درخواست دی ہے لیکن ابھی تک نہ تو ان سے سرکاری اراضی واگزار کروا ئی جاسکیاور نہ ھی ان سے گزشتہ پندرہ سال کے واجبات بذریعہ محکمہ ریونیو وصول کئے جاسکے ھیں اس سلسلہ میں سیکرٹری آبپاشی پورے معاملے کو مانیٹرنگ کرتے رہے ہیں۔محکمہ انہار کے مقامی سب ڈویژنل آفیسر نے بتایا کہ میری پوسٹنگ گزشتہ سال یہاں ہوئی ہے تو میں نے آتے ہی اس معاملے کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو کردی تھی اس میں کوئی شک نہیں کہ ناجائز قابضین انتہائی با اثر ہیں اور گاہے بگاہے مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی موصول ہوتی ہیں لیکن میں نے اپنے فرائض ادا کرنے کی کوشش کی ہے ۔یہ اراضی نہر لوئر باری دوآب کے دونوں اطراف کے پشتوں کو مضبوط رکھنے کے لئے تھی جس پر ہزاروں درخت ان کو مضبوط رکھتے ہیں لیکن ان لوگوں نے وہ تمام درخت کاٹ کرفروخت کردئے تھے جس پر محکمہ جنگلات سمیت کسی بھی محکمے نے کوئی ایکشن نہیں لیا حالانکہ درخت کاٹنے کی سزا اور جرمانہ آئینی ذمہ داری ہے۔قابضین میں سے کچھ افراد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ دستاویزات میں ضرور اراضی ہمارے نام ہے لیکن اس پر قابض کوئی اور ہیں ہمارا تو صرف نام استعمال ہوا ہے جبکہ کئی قابضین نے کہا کہ ہم نے محکمہ انہار سے لیز پر یہ اراضی حاصل کی تھی لیکن کوئی دستاویزات نہ دیکھا سکے۔نواحی گاوں110/7R کے رہائشی غلام رسول نے بتایا کہ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب،سیکرٹری جنگلات اور سیکرٹری آبپاشی سے لے کر ایس ای نہر لوئر باری دوآب تک کئی درخواستیں گزاریں ہیں بلکہ لاھور ھائی کورٹ ملتان بنچ نے سیکرٹری اریگیشن کو رقبہ واگزار کروانے کی واضع ھدایات بھی دیں ۔لیکن انکوائری پر بلایا جاتا ہے لیکن سارا سارا دن کھڑا رکھنے کے بعد اگلی تاریخ دے دیتے ہیں جبکہ میں نے اپنی آنکھوں سے درخت کاٹتے اور سینکڑوں ٹرالیاں مٹی کی اٹھواتے ہوئے دیکھا ہے لیکن اعلیٰ افسران مجھے درخواستیں بھیجنے کی سزا دیتے ہیں جبکہ قابضین میں جھوٹے مقدمات میں پھنسانے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں اس نے کہا کہ مجھے تو کتی اور چور ملے ہوئے لگتے ہیں۔وزیر اعلی پنجاب اس معاملے کا نوٹس لیں۔

مزید :

ساہیوال -