دینی مدارس اورپاکستان کا استحکام لازم وملزوم ،متحدہ مجلس عمل بحال ہونے سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ ملے گا:سینیٹر ساجد میر

دینی مدارس اورپاکستان کا استحکام لازم وملزوم ،متحدہ مجلس عمل بحال ہونے سے ...
 دینی مدارس اورپاکستان کا استحکام لازم وملزوم ،متحدہ مجلس عمل بحال ہونے سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ ملے گا:سینیٹر ساجد میر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سکردو(ڈیلی پاکستان آن لائن) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل بحال ہونے سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ ملے گا ،مذہبی منافرت کوہوا دینے والی جماعتوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونی چاہیے، دینی مدارس قوم کا مشترکہ اثاثہ ہیں اور قوم دینی فریضہ سمجھ کر مدارس کی خدمت اور اسکی حفاظت کررہی ہے ، دینی مدارس اورپاکستان کا استحکام لازم وملزوم ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:عوام سیاسی پنڈتوں کے گھروں کا طواف چھوڑ دیں،یہی نظام رہا تو نواز شریف اور زرداری پیدا ہوتے رہیں گے: سراج الحق

تفصیلات کے مطابق  اسلامک اکیڈمی سکردو سٹی میں طلباکے ہاسٹل کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر ساجد میر  کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پالیسی افغانستان اور خطے کے لیے امن اور امید نہیں بلکہ خون ریزی کا باعث بن رہی ہے ، پاکستان اور افغانستان کو دو بھائیوں کی طرح آپس میں بیٹھنا ہوگا ، پاکستان افغانستان کو باعزت اور خودمختار ملک دیکھنا چاہتا ہے ۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ دنیا افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کے اس بیان پر کیوں خاموش ہے کہ افغانستان میں داعش کو امریکی فوجی اڈوں سے اسلحہ فراہم کیا جارہا ہے؟ امریکا جب سے افغانستان میں آیا ہے وہاں شدت پسندی اور تشدد میں اضافہ ہوا،امریکہ اور بھارت نہیں چاہتے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مضبوط ہوں وہ دہشت گردی کو فروغ دینے والی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے کہا کہ  امریکہ پاکستان میں اپنی مرضی کا آپریشن چاہتا ہے تاکہ ایک بار پھر دہشت گردوں کو سر اٹھانے کا موقع ملے، اگر حکومت نے ڈور مور کے تحت اپنی سرزمین پر امریکہ کو ڈرون حملوں کی اجازت دی تو یہ قوم کے لیے ناقابل برداشت ہو گا۔

مزید :

سکردو -