پاس ورڈ میں نمبرز شامل کرنے سے ہیکرز کیلئے اسے معلوم کرنا بے حد آسان ہوجاتا ہے کیونکہ۔۔۔ دنیا کے معروف ترین کمپیوٹر ماہر نے وہ بات کہہ دی جو انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ہر شخص کو ضرور معلوم ہونی چاہیے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) ہم میں سے اکثر لوگ جب اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ یا ای میل کا پاس ورڈ تبدیل کرتے ہیں تو کیا کرتے ہیں کہ پرانے پاس ورڈ کے آگے ہی ایک آدھ ہندسہ1وغیرہ ڈال دیتے ہیں۔اب ایک سائبر سکیورٹی ماہر نے یہ کام کرنے والوں کو خبردار کر دیا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق بل بر(Bill Burr) نامی اس سکیورٹی ماہر کا کہنا ہے کہ ”خواہ آپ کا پاس ورڈ کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو، جب آپ اسے تبدیل کرتے ہیں اور اس کے آگے محض ایک ہندسے کا اضافہ کر دیتے ہیں تو یہ ہیکرز کے رحم و کرم پر آ جاتا ہے کیونکہ ایسے پاس ورڈ کو توڑنا انتہائی آسان ہوتا ہے۔ ایسے پاس ورڈز کو ٹرانسفارمیشنز کہتے ہیں جو ہیکر اپنے سکرپٹ میں تیار کرتے ہیں۔“
کیا آپ کا پاس ورڈ محفوظ ہے یا کوئی چوری کرچکا ہے؟ اس ویب سائٹ کے ذریعے باآسانی پتہ لگاسکتے ہیں، جانئے او محفوظ رہیے
بل بر کا کہنا تھا کہ ”اگر آپ پاس ورڈ میں نمبر، علامتیں اور چھوٹے بڑے حروف استعمال کرتے ہیں لیکن اس کی لمبائی کم رکھتے ہیں تو بھی اسے توڑنا بہت آسان ہوتا ہے۔ میرے خیال میں ہیکرز کے لیے اس پاس ورڈ کو توڑنا سب سے مشکل ہوتا ہے جو طویل ترین ہو۔ اس میں کم از کم چار الفاظ ہوں۔لمبے فقرے پر مشتمل پاس ورڈ سب سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔اس سے قبل میں بھی سمجھتا تھا کہ جس پاس ورڈ میں علامتیں، نمبر اور حروف ملا کر استعمال کیے جائیں وہ مضبوط تر ہو تا ہے لیکن اب مجھے اپنی اس سوچ پر پچھتاوا ہے کیونکہ میں اس پر ایک کتاب بھی لکھ چکا ہوں۔“