پر اسرار ترین سائنسی معمے جو اب تک حل نہیں ہو سکے

پر اسرار ترین سائنسی معمے جو اب تک حل نہیں ہو سکے
پر اسرار ترین سائنسی معمے جو اب تک حل نہیں ہو سکے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(نیوز ڈسیک) اگرچہ آج کل جدید ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اور کئی شہ دماغ دنیا میں موجود ہیں جو اس ضمن میں کام کررہے ہیں لیکن ابھی بہت سے راز ایسے ہیں جن کی حقیقت سائنس پر نہیں کھلی بہت سے سوال ایسے ہیں جن کا جواب سائنس دینے سے قاصر ہے۔ذیل میں ہم ایسے ہی کچھ رازوں کا تذکرہ کرتے ہیں۔
1۔دوسرے سیارے کی مخلوق
 اس حقیقت کے باوجود کہ ہم کائنات میں زندگی کے آغاز کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کرسکتے۔بہت سے سائنسدانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پوری کائنات میں چونکہ ہر جگہ زندگی کا امکان بہت کم ہے، لہٰذا تمام غیر ملکی یا غیر سیاسروں کی مخلوق کہاں ہیں؟ کیا وہ ہم سے اتنے فاصلے پر ہیں کہ ہم ان تک رسائی نہیں کر سکتے؟ کیا وہ یہیں پر موجود ہیں اور ہم ہی ان کے بارے میں علم نہیں رکھتے؟ یا پھر ہمارا ہی سیارہ ایسا ہے جس پر زندگی ممکن ہے؟

2۔سیاہ مادہ اور سیاہ توانائی
ایک اور راز ایسا ہے جس نے تمام سائنس دانوں کو پریشان کیا ہوا ہے اور وہ سوال ہے سیاہ سارے اور سیاہ انرجی کا۔سیاہ مادہ جو کائنات میں اسی فیصد Mass بتاتا ہے اور ہم پھر بھی اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں کہ یہ کشش ثقل کے اثرات کی وجہ سے دیگر قریبی اشیاءپرچل رہا ہے۔جہاں تک سیاہ توانائی کا سوال ہے تو یہ ایک قسم کی فرضی توانائی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کائنات کا 70فیصد حصہ اسی سے بنتا ہے۔ سائنسدان یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ سیاہ توانائی کیا ہے اور یہ کس کام آتی ہے لیکن اس میں ایسا کچھ ہے جس کا تعلق کائنات کے پھیلاﺅ سے ہے۔کائنات کا صرف پانچ فیصد حصہ عام مادے پر مبنی ہے۔

3۔ زندگی کی بنیاد
یہ سوال آج تک جواب طلب ہے کہ کائنات میں زندگی کی ابتدا کب ہوئی اس ضمن میں سائنسدانوں نے کئی تجربات کئے لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا کچھ نظریات کے مطابق ایسا ایک دمدار ستارے یا اس ہی کسی چیز سے ممکن ہوا ہے لیکن ہم اب بھی حیران ہیں کہ زندگی کیسے بنی۔

4۔جانوروں کی منتقلی
ہم اس تلاش میں ہیں کہ جانوروں کی منتقلی کا درست وقت کون سا ہے کیونکہ یہ وقت نہیں چھوڑتے اور جہاں انہیں جانے کی ضرورت ہوتی ہے چلے جاتے ہیں، لیکن سائنسدانوں کو اس کی پوری معلومات نہیں ہے۔

5۔چاند کا دھوکہ
یہ سوال بظاہر آسان دکھائی دیتا ہے لیکن سائنسدان آج بھی کا جواب ڈھونڈ رہے ہیں کہ چاند جب افق کے قریب ہوتا ہے تو اتنا بڑا کیوں دکھائی دیتا ہے اس سلسلے میں کئی نظریات پائے جاتے ہیں لیکن یہ سوال اب بھی حل طلب ہے۔

6۔مادہ اور مادے کی ضد
مادہ اور مادے کی ضد برابر اور مخالف ہوتے ہیں اسلئے جب ان کا باہم ملاپ ہوتا ہے تو ایک شدید ردعمل دیکھنے میں آتا ہے اور ایسی زبردست تباہی ہوتی ہے کہ کچھ باقی نہیں رہتا۔لیکن کائنات کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد کئی مادے چھوڑے گئے لیکن سائنسدانوں کے پاس اس کا کوئی بہتر جواب موجود نہیں ہے۔

7۔کششِ ثقل

کشش ثقل کا سوال اس وقت پیدا ہوا جب سیب شاخ سے ٹوٹ کر نیوٹن کے سر پر گرا جب کہ یہ نظریہ سمجھ میں آتا ہے کہ چیزیں ایک دوسرے کی طرف کھچاﺅ رکھتی ہیں لیکن یہ نظریہ اس وقت جدا ہوا جب اسے کوائنٹے سکیل پر رکھا گیا لیکن سائنسدانوں کو پتا نہیں چلا یہ کب اور کیسے ہوا۔

8۔براعظمی بہاﺅ
یقیناً آپ نے سکول میں پلیٹ ٹیکٹانکس کے بارے میں سیکھا ہوگا کہ کس طرح سب براعظم ایک بڑے براعظم کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جسے پینگائی کہتے ہیں اور جو براعظم ہم آج دیکھتے ہیں اس سے قبل یہ ہزاروں سال پہلے یہ آہستہ آہستہ علیحدہ ہو گئے لیکن سائنسدان اس تبدیلی کے بارے میں واضح نہیں ہیں۔

9۔لیتھیئم
بگ بینگ تھیوری کے متعلق نظریات چیزوں مثلاً کہ کائنات میں کتنی ہائیڈروجن اور کتنی ہیلئم موجود ہے کے بارے میں بجا طور پر پیش بینی کی جا چکی ہے لیکن اس بات کا جواب سائنسدانوں کے پاس موجود نہیں ہے کہ لیتھیم جتنی ہونی چاہیے اس سے دو سے تین گنا کم کیوں ہے۔

10۔لہر اور زرے کی ورنگی
آپ نے غالباً یہ بات سن رکھی ہے کہ روشنی Waveاور Prticalکے طورپر بیان کیا گیا ہے کیونکہ تکنیکی اعتبار سے یہ دونوں ایک ہیں لیکن یہ جدا بھی ہو سکتی ہیں لیکن یہ بات سائنسدانوں کو حیرت میں ڈالے ہوئے ہے اور وہ اسے کونیٹیم آف میکنزم کے رازوں میں سے ایک بڑا راز سمجھتے ہیں اور اس کے بارے میں بہت کچھ کہہ رہے ہیں۔

11۔کائنات کا اختتام
اگر سائنسدانوں کا نظریہ بگ بینگ اور کائنات کے آغاز کے بارے میں واضح ہے لیکن وہ کائنات کے خاتمے کے بارے میں باہمی اتفاق نہیں رکھتے چو دو مشہور نظریات بگ کرنچ اور بگ چل کے نام سے معروف ہیں۔بگ کرنچ کا نظریہ بگ بینگ کے برعکس ہے جب کائنات پھیلنا بند کرکے واپس ایک نکتے میں سمٹنا شروع کر دے گی جبکہ بگ چل کا نظریہ اس کے برعکس ہے جس کے مطابق کائنات کا پھیلاﺅ اس وقت جاری رہے گا جب تک ستارے مر جائیں گے اور سیارگان کی موت کا باعث بھی ہوں گے۔

  •