باآسانی دستیاب وہ آلہ جو موبائل فون کا لاک تھوڑی ہی دیر میں یقینی طورپر توڑ دے، ایسی خبر کہ صارفین کو پریشان کر دیا
سان فرانسسکو(نیوز ڈیسک) گزشتہ سال دسمبر میں امریکی شہر سان برنارڈینو میں دہشت گردی کا حملہ کرنے والے مجرم کے خلاف تحقیقات کا وقت آیا تو تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی اور موبائل فون بنانے والی عالمی شہرت یافتہ کمپنی ایپل کے درمیان ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ ایف بی آئی مجرم کے زیر استعمال رہنے والے ایپل آئی فون 5c کے ڈیٹا تک رسائی چاہتی تھی لیکن کمپنی اس کا پاس کوڈ (لاک)توڑنے پر تیار نہیں تھی۔ کمپنی کا مؤقف تھا کہ اگر ایف بی آئی کو اس موبائل فون کا پاس کوڈتوڑنے کیلئے سافٹ ویئر فراہم کر دیا گیا تو اسے ایپل کے لاکھوں دیگر موبائل فونز پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ تنازعہ چار ماہ تک جاری رہا، جس کے دوران دونوں اطراف کے درمیان عدالت میں قانونی جنگ بھی جاری رہی، لیکن آپ یہ جان کر حیران ہونگے کہ ایپل نے جس کام کی اجازت ایف بی آئی کو نہیں دی وہی کام ایک عام دستیاب الیکٹرانک آلہ کر سکتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ اس آلے کو ئی بھی بآسانی حاصل کر کے کسی بھی صارف کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔
اس پریشان کن حقیقت کا انکشاف جریدے میل آن سنڈے نے کیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر آئی پی باکس (IP Box) نامی ایک آلہ 120 پاؤنڈ (تقریباً 18 ہزار پاکستانی روپے) میں فروخت کیا جارہا ہے اور یہ آلہ کسی بھی طرح کے موبائل فونز کا پاس کوڈ توڑ سکتا ہے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر یہ آلہ فروخت کرنے والی ایک کمپنی فون فن شاپ کے زریعے منگوایا اور اسے ایک آئی فون 5c پر استعمال کیا (یہ وہی ماڈل ہے جو سان برنارڈینوکے دہشت گرد کے زیر استعمال رہا)۔ جریدے کے مطابق آئی پی باکس نے کچھ ہی وقت میں موبائل فون کا پاس کوڈ نا کارہ بنا دیا، جس کے بعد اسے باآسانی استعمال کرنا، تمام ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنا اور نیا پاس کوڈ لگانا سو فیصد ممکن ہو گیا۔
جریدے کے مطابق یہ آلہ چار ہندسوں پر مشتمل وہ تمام کمبی نیشن استعمال کرتا ہے کہ جنہیں موبائل فون کے لاک کوڈ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ آلہ کم از کم چند سیکنڈ اور زیادہ سے زیادہ 17 گھنٹے میں کسی بھی طرح کے موبائل فون کا لاک توڑ سکتا ہے۔
جریدے کا مزید کہنا ہے کہ جب ایف بی آئی سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ کس وجہ سے چار ماہ تک قانونی جنگ لڑتے رہے جبکہ یہ کام اس قدر آسانی سے ممکن تھا تو کوئی واضح جواب موصول نہیں ہوا۔ دوسری جانب جب کمپنی ایپل سے اس آلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو کمپنی کے نمائندہ نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔