بار بار رابطہ کرنے پر بھی فون نہ سننے پر ایک باپ نے ایسی ایپلی کیشن بنا ڈالی کہ اب والدین کے فون یا ایس ایم ایس کا جواب دے کر ہی جان چھوٹے گی، یہ ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہیں؟ جان کر تمام بچے شدید پریشان ہو جائیں گے

بار بار رابطہ کرنے پر بھی فون نہ سننے پر ایک باپ نے ایسی ایپلی کیشن بنا ڈالی ...
بار بار رابطہ کرنے پر بھی فون نہ سننے پر ایک باپ نے ایسی ایپلی کیشن بنا ڈالی کہ اب والدین کے فون یا ایس ایم ایس کا جواب دے کر ہی جان چھوٹے گی، یہ ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہیں؟ جان کر تمام بچے شدید پریشان ہو جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) بار بار رابطہ کرنے پر بھی اپنے بیٹے کی جانب سے جواب نہ ملنے پر مایوس باپ نے ایک ایسی ایپلی کیشن بنا دی ہے جس کے باعث اب کوئی بھی بچہ اپنے والدین کے فون یا ایس ایم ایس کو نظرانداز نہیں کر سکے گا اور اسے چارو ناچار جواب دینا ہی پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ ”ہانیہ کہاں بیٹھے گی۔۔۔؟“ اس سوال پر فہد مصطفی نے ایسا شرمناک جواب دیدیا کہ ہر کوئی دنگ رہ گیا، کیا کہا؟ جان کر آپ بھی غصے سے لال پیلے ہو جائیں گے
نک ہربرٹ نے بار بار اپنے بیٹے بین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر اس نے جوئی جواب نہ دیا جس پر اس نے اپنے 13 سالہ بچے کی اس لاپرواہی کا حل تلاش کرنے کی ٹھان لی اور نتیجے میں ایک ایسی ایپلی کیشن بنا دی جس کے باعث پوری دنیا کے والدین سکھ کا سانس لیں گے جبکہ بچے تو شدید پریشان ہو جائیں گے۔


45 سالہ شخص کی جانب سے بنائی گئی ”ReplyASAP“ (جتنی جلدی ممکن ہو سکے، جواب دو) نامی یہ ایپلی کیشن والدین کی جانب سے فون یا ایس ایم ایس ملنے پر موبائل فون پر سکرین پر ”قبضہ“ جما لے گی اور ایک الازم بجنا شروع ہو جائے جو فون کال یا ایس ایم ایس کا جواب ملنے تک بجتا رہے گا اور ایپلی کیشن کا سکرین پر قبضہ برقرار رہے گا۔
یہ ایپلی کیشن بچوں کو ایس ایم ایس موصول ہونے سے متعلق بھی والدین کو آگاہ کرے گی اور اگر بچے کا فون بند ہو گا تو بھی پتہ چل جائے گا کہ پیغام نہیں پہنچا۔ 45 سالہ نک نے اپنی اس ’شاندار‘ تخلیق فروخت کیلئے پیش کر دیا ہے تاکہ ایسے والدین جو اس کی طرح اپنے بچوں کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں، کی نگرانی کر سکیں۔


نک نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے بچے نے لینگلے پارک سکول میں چند سال قبل داخلہ لیا اور اس کے پاس ایک سمارٹ فون بھی تھا۔ میرا خیال تھا کہ اس سمارٹ فون کی بدولت مجھے اس سے رابطہ کرنے اور اس کی نگرانی میں مدد ملے گی مگر ایسا نہ ہوا۔ بلکہ وہ ہمیشہ اپنا فون ’سائلنٹ‘ پر لگائے رکھتا اور گیمز کھیلنے میں مصروف رہتا جس کی وجہ سے میں بہت زیادہ کوفت کا شکار ہو گیا۔“

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز شریف میں شدید جھگڑا، بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی: چوہدری غلام حسین کا دعویٰ
نک کو امید ہے کہ یہ ایپلی کیشن ان کے تعلق میں بہتری لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر میری اس سے بات نہیں بھی ہو گی لیکن مجھے یہ پتہ ہو گا کہ اسے میرا پیغام مل گیا ہے تو اس سے میری پریشانی میں کافی حد تک کمی ہو گی۔“
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ ایلی کیشن صرف اینڈرائڈ سمارٹ فون پر کام کرتی ہے جبکہ نک کے بیٹے 13 سالہ بین کے پاس آئی فون ہے اور اس کا مطلب ہے کہ وہ اس ایپلی کیشن کو فروخت تو کر سکتے ہیں مگر اپنے بچے کی نگرانی کیلئے فی الحال استعمال نہیں کر سکتے۔ اس کیلئے انہیں آئی او ایس کیلئے بھی اس کا ورژن تیار کرنا ہو گا یا پھر بین کو آئی فون کی جگہ اینڈرائڈ سمارٹ فون خرید کر دینا ہو گا۔