”معزز صارف! آپ کو کمپنی اور ایچ بی ایل پی ایس ایل کی جانب سے ”جی ایل آئی“ کار مبارک ہو، کار کیلئے اس نمبر پر رابطہ کریں۔۔۔ “ نیا فراڈ، نیا طریقہ، کئی پاکستانی لٹ گئے، اگر آپ بچنا چاہتے ہیں تو یہ خبر پڑھ لیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) موبائل فون پر ایس ایم ایس اور کال کے ذریعے انعام نکلنے کا لالچ دے کر پیسے ہتھیانے کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ فراڈئیے لوگوں کو لوٹنے کیلئے نت نئے طریقے اپناتے رہتے ہیں اور کچھ وقفے کے بعد کوئی نیا طریقہ ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آغاز کے ساتھ ہی نوسرباز ایک بار پھر سرگرم ہو گئے ہیں اور اب پی ایس ایل کے نام پرلوگوں کو انعام نکلنے کا لالچ دے کر رقم ہتھیانے میں مصروف ہیں۔
شادی کے سیزن میں اس چیز سے بال دھونے سے ان میں ایسی چمک آئے گی کہ سب آپ کی تعریف کرنے پر مجبور ہوجائیں گے
اس نئی ”فراڈ سکیم“ کے تحت صارف کے موبائل فون پر ایک ایس ایم ایس بھیجا جاتا ہے جس کا متن کچھ یوں ہوتا ہے ”معزز صارف! آپ کو کمپنی اور ایچ بی ایل پی ایس ایل کی جانب سے ”جی ایل آئی“ کار مبارک ہو، کار کیلئے اس نمبر پر رابطہ کریں۔۔۔ “
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس پیغام میں جس نمبر پر رابطہ کرنے کا کہا گیا وہ کوئی موبائل نمبر نہیں تھا بلکہ پی ٹی سی ایل کا نمبر تھا جس پر کال کی گئی تو کہا گیا کہ ”جی بالکل! مبارک ہو، آپ کار جیت چکے ہیں، مزید تفصیلات کیلئے آپ کو ایک اور ایس ایم ایس بھیج رہے ہیں جس کے موصول ہونے پر 11 مرتبہ آپشن کا بٹن دبائیں ، ایسا کرنے پر موصول ہونے والا ایس ایم ایس ان باکس سے ڈیلیٹ ہو جائے گا، ایسا ہونے پر دوبارہ رابطہ کریں۔“
اس سے بھی حیران کن بات یہ تھی کہ اس کے بعد دوبارہ اسی سلسلے میں ایک اور کال موصول ہوئی جو کسی اور نمبر سے نہیں بلکہ وارد کی ہیلپ لائن والے نمبر یعنی ”321“ سے موصول ہوئی اور یہی اس فراڈ کا دلچسپ پہلو بھی ہے کیونکہ پڑھے لکھے افراد بھی جب اس نمبر سے کال آتی دیکھتے ہیں تو انہیں یہ تاثر ملتا ہے کہ واقعی کمپنی کی جانب سے ان کا انعام نکلا ہے اور وہ با آسانی نوسربازوں میں دام میں پھنس جاتے ہیں۔
کال کرنے پر ملنے والی ہدایات پر عمل کیا گیا تو واقعی موصول ہونے والا آخری ایس ایم ایس ڈیلیٹ ہو گیا اور پھر دوبارہ پی ٹی سی ایل نمبر پر رابطہ کیا تو کہا گیا کہ ”آپ کی گفتگو اب ڈائریکٹ جنرل منیجر سے کروائی جائے گی لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ آپ کسی سمارٹ فون کے بجائے سادہ سے فون میں سم ڈال کر رابطہ کریں ورنہ آپ کی گفتگو نہیں ہو سکے گی۔جی ایم صاحب آپ کو کار جیتنے سے متعلق تفصیلات اور اسے حاصل کرنے کا طریقہ بتائیں گے۔“
یہاں عام فون میں سم ڈالنے کی ہدایت شائد اس لئے کی گئی کہ کہیں اس کال کے دوران ہونے والی گفتگو ریکارڈ نہ کی جا سکے۔ موبائل فون بدلنے کے بعد جب دوبارہ رابطہ کیا گیا تو بالکل ویسا ہی ہوا جیسا بتایا گیا تھا، دوسری جانب ”نامعلوم“ جنرل منیجر صاحب موجود تھے جن کا کہنا تھا کہ ”آپ کو کار حاصل کرنے کیلئے صرف اتنا کرنا ہے کہ 100 روپے والے پانچ کارڈ وارد کمپنی کے اور 5 کارڈ زونگ کے لے کر ان کے نمبر ہمیں لکھوا دیں، ان سے حاصل ہونے والا بیلنس بھی آپ کو مل جائے گا اور ایک سے دو رو زمیں کار بھی آپ کے ہاں ’انتہائی سہولت‘ سے پہنچ جائے گی۔“
جنرل منیجر نے ہماری بات سننا بھی گوارہ نہ کی اور فون بند ہو گیا لیکن ان کی جانب سے کارڈ پر سارا کھیل ہی بگڑ گیا، جس شخص کو یہ ایس ایم ایس موصول ہوئے تھے وہ سادہ آدمی تھا اور شائد نامعلوم جی ایم کے کہنے پر ایک ہزار روپے گاڑی کیلئے ”قربان“ کر بھی دیتا لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا کیونکہ ہم بھانپ چکے تھے کہ یہ کچھ اور نہیں بلکہ صرف اور صرف فراڈ ہے۔
TapMad نے ہمہ وقت سرگرم رہنے والوں کے لئے انٹرٹینمنٹ کی نئی دنیا متعارف کروادی
اس تمام معاملے پر وارد کی ہیلپ لائن پر رابطہ کیا گیا اور نمائندے سے بات کی گئی تو اس نے بتایا کہ وارد کمپنی خود یا ایچ بی ایل یا پھر پی ایس ایل کے اشتراک سے ایسی کوئی سکیم نہیں چل رہی اور جو پیغام آپ کو موصول ہوا ہے وہ نوسربازوں نے کیا ہے لہٰذا اس پر کسی قسم کا ردعمل ظاہر نہ کریں۔
نمائندے سے مزید پوچھ گچھ کی تو اس نے بتایا کہ کمپنی کو حالیہ دنوں میں بہت سے شکایات موصول ہوئی ہیں اور بالکل اسی طرح کا پیغام بھیج کر لوگوں کو لوٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جب نمائندے سے اس بابت استفسار کیا گیا کہ موصول ہونے والی کال 321 سے کیسے آ گئی تو اس کا کہنا تھا کہ نوسرباز جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں اور سافٹ وئیرز کے ذریعے ایسا کرنا ممکن ہے۔
کمپنی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ عوام کو اس بات کا ضرور اندازہ ہونا چاہئے کہ وہ جس کمپنی کا نمبر استعمال کر رہے ہیں اگر تو اس کمپنی کے ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات میں کسی انعامی سکیم کا بتایا جا رہا ہے اور انہوں نے اس میں حصہ بھی لیا ہے تو ٹھیک، ورنہ ایسے کسی بھی پیغام پر کان نہ دھریں اور نوسربازوں کے ہتھے چڑھنے سے بچیں۔