برطانوی سائنسدانوں نے روشنی کی رفتار سست کردی

برطانوی سائنسدانوں نے روشنی کی رفتار سست کردی
برطانوی سائنسدانوں نے روشنی کی رفتار سست کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (ویب ڈیسک) برطانوی سائنسدانوں نے روشنی کی رفتار سست کرنے کا تجربہ کیااور روشنی کی رفتار سست کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ گلاسگو اور ہیریٹ واٹ یونیورستیوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین ڈاکٹر جیکولین رامیرو اور ڈاکٹر ڈینیئل گیورینینسی نے روشنی کلاس کی رفتار سے کم رفتار پر سفر ممکن بنانے کیلئے ایک مخصوص راستہ بنایا۔ انہوں نے روشنی کے ذرات فوٹانز ایک خصوصی ماسک کے ذریعے ارسال کئے، جس سے ان کی شکل تبدیل ہوگئی اور وہ روشنی کی اصل رفتار سے سست پڑگئے۔ جب ان ذرات کو ماسک سے ہٹا کر عام فضا میں بھیجا گیا تب بھی وہ روشنی کی رفتار سے سست سفر کررہے تھے۔ یہ تجربہ روشنی کے بارے میں سائنسدانوں کے تصورات بدل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خلا میں روشنی کی رفتار 186,282 میل فی سیکنڈ یا تین لاکھ کلو میٹر فی سیکنڈ اور اسے سائنسی مطلق اکائی مانا جاتا ہے۔ روشنی پانی یا شیشے جیسے دوسرے شفاف مادوں میں سے گزرتے ہوئے تھوڑی سست ہوجاتی ہے لیکن آزاد فضا میں آکر یہ دوبارہ اپنی اصل رفتار اختیار کرلیتی ہے تاہم حالیہ تجربے نے یہ تصور بدل کر رکھ دیا ہے۔ سائنسدانوں نے فوٹانز کو جوڑوں میں سفر کروایا۔ ایک فوٹان کو ویسے ہی رہنے دیا گیا جبکہ دوسرے کو ایک خصوصی ماسک کے ذریعے بھیجا گیا۔ ماسک نے فوٹانز کی شکل بدل دی اور وہ روشنی کی رفتار سے سست رفتار پر سفر کرنے لگے۔
سائنسدان ڈاکٹر رومیرو نے کہا کہ ماسک کے بعد فوٹان ایک میٹر لمبے ریس ٹریفک سے گزارے گئے، پھر ہم نے وہ وقت ناپا جس میں عام فوٹان اس ٹریک سے گزرے تھے اور پھر ان کا تقابل کیا گیا، اگر دونوں ایک ساتھ ٹریک سے نکل آئے تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ دونوں کی رفتار ایک جیسی ہے لیکن تبدیل شدہ فوٹان اس دوڑ مین دوسرے نمبر پر آئے۔ روشنی کی رفتار کو سست کرنا محض ایک سائنسی تجربہ ہی نہیں بلکہ اس کے عملی استعمال بھی ہیں۔