پاکستانی طالبعلموں کی دلچسپ موبائل ایپ،سفر آسان بنادیا
لاہور(نیوزڈیسک)پاکستانی قوم دنیا کی کسی بھی قوم سے محنت اور لیاقت میں کم نہیں ہے۔ باوجود اس کے کہ اسے روزانہ کسی نہ کسی مسئلے سے دوچار ہونا پڑتا ہے لیکن پھر بھی اسے داد دینی پڑتی ہے کہ اپنی انتھک اور شبانہ روز محنت سے یہ دنیا میں اپنا لوہا منوا لیتی ہے۔ آج ہم آپ کو ایک ایسی بہادر لڑکی کے بارے میں بتاتے ہیں جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک ایسی شاندار ایپ بنائی ہے جو تیسری دنیا کے لوگوں کے لئے انقلابی حیثیت رکھتی ہے۔یہ ایپ ’سواری‘ کے نام سے بنائی گئی ہے اور حال ہی میں آئی ٹی نمائش میں اسے انعام بھی مل چکا ہے۔
سکندر اعظم کا باپ دریافت ، مزید جانئے
ایپ کا آئیڈیا دینے والی لڑکی مدیحہ حسن کا تعلق صوبہ پنجاب کے آخری ضلع رحیم یار خان سے ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ان کا یہ خواب رہا ہے کہ وہ کوئی ایسا کام کریں جس سے لوگوں کو براہ راست فائدہ ہو ،لوگوں کی بھلائی ہو سکے اور جو ایپ اس نے دیگر افراد کے ساتھ مل کر بنائی ہے وہ لوگوں کی زندگی کافی حد تک آسان کردے گی۔اس ایپ کی تفصیلات بتاتے ہوئے مدیحہ کا کہنا تھا کہ جب آپ اپنے یا ادارے کے ای میل سے اس ایپ کو سائن ان کرتے ہیں تو یہ آپ کو اپنے ادارے اور تعلیمی ادارے کے نزدیک ترین دیگر لوگوں کے بارے میں بتاتا ہے اور آپ کا ایک نیٹ ورک بن جاتا ہے ۔جب بھی آپ کو بوقت ضرورت سواری درکار ہو تو آپ اپنے جاننے والوں سے یہ خدمت حاصل کر سکتے ہیں یا ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی آسانی کے لئے اس میں ’سواری مائلز‘ بھی رکھے گئے ہیں یعنی اگر آپ نے کسی کی سواری میں سفر کیا ہے تو بطور ادائیگی یہ ’مائلز‘ اس کے اکاﺅنٹ میں منتقل کر دیں اور وہ چاہے تو اسے کیش کروالے۔ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ کو مزید محفوظ بنانے کے لئے اس میں ایسے فلٹرز لگائے گئے ہیں کہ لڑکیاں با آسانی لڑکیوں کے ساتھ سفر کر سکیں۔
مدیحہ کا کہنا تھا کہ جب اسے گلبرگ سے اپنے دفتر ٹھوکر نیاز بیگ آنا ہوتا تھا تو اکثر اس کی وین چھوٹ جاتی تھی اور اسے رکشہ یا دیگر سواریوں میں جانا پڑتا تھا جو کہ ایک مشکل کام تھا لہذا وہ اکثر کسی ایسی آسانی کے بارے میں سوچتی تھی۔ان دنوں مدیحہ لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز (لمز) میں اپنی ایپ کو مزید بہتر بنانے میں مصروف ہیں اور ان کا کہنا ہے بہت جلد یہ ایپ مارکیٹ میں استعمال کے لئے دستیاب ہوگی۔