شیرون قتل کیس‘ نائلہ کے بیان سے کہانی نیا رخ اختیار کر گئی

شیرون قتل کیس‘ نائلہ کے بیان سے کہانی نیا رخ اختیار کر گئی
شیرون قتل کیس‘ نائلہ کے بیان سے کہانی نیا رخ اختیار کر گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سیالکوٹ  (ویب ڈیسک) پسرور کے گاﺅں لنگے سے یکم فروری 2017 کو ملنے والی نعش سے حاصل شدہ فنگرپرنٹس کی مدد سے نادرا نے ایک ماہ کی تاخیر کے بعد شیرون مسیح کے نام سے شناخت ظاہر کر دی تو مقتول کے والد پر ویز بھٹی سکنہ عالم چوک گوجرانوالہ نے تھانہ بڈیانہ پسرور میں درج مقدمہ نمبر 24/17 میں بیان تتمہ دیا اور مقتول شیرون کی بیوی نائلہ، سسر خالد، ساس روبینہ بی بی، سالے بابر، سالی شمائلہ ساکنان سمبڑیال کو اپنے بیٹے کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا اور الزام لگایا کہ ملزمہ نائلہ نے فیس بک پر شیرون سے دوستی کی اسے شادی کا لالچ دیا اور پھر باہر بھجوانے کا جھانسہ دے کر شیرون سے 14 لاکھ روپے ہتھیاکر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جس کے بعد پولیس نے نائلہ کی والدہ روبینہ بی بی اور بہن شمائلہ کو گرفتار کر لیا جبکہ ملزمہ نائلہ، اس کے بھائی بابر مسیح اور والد خالد نے غلام غوث باجوہ ایڈووکیٹ اور فیاض احمد باجوہ ایڈووکیٹ کے توسط سے ایڈیشنل سیشن جج پسرور شوکت کمال ڈار کی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کروالی۔

افغان فوج نے کسی اور کے اشارے پر پاکستان میں حملہ کیا : چوہدری نثار

ملزمہ نائلہ کے وکلاءنے مئوقف اختیار کیا کہ 21 سالہ شیرون مسیح ایف ایس سی پاس کرنے کے بعد نرسنگ کا کورس کر رہا تھاجبکہ 25 سالہ نائلہ گریجوایٹ ہے اور اسلام آباد میں ایک این جی او ” داحق آواز “ چلانے کے علاوہ ایک اخبار کے دفتر میں کام کرتی ہے دونوں نے ایک سال قبل فیس بک پر دوستی کے بعد مسیحی طریقے سے نکاح کیا وہ دونوں ای الیون 2 آرکیڈ پلازہ فلیٹ نمبر 5 کی تیسری منزل پر رینٹ پر رہ رہے تھے تاہم شیرون جو کہ بیروزگار تھا اس کے بھائی ہارون اور مون اس شادی سے خوش نہ تھے جس کی وجہ سے دونوں میں بارہا لڑائی جھگڑا ہوا۔ مورخہ 31 جنوری رات 10 بجے نائلہ اور شیرون کی لڑائی جس پر شیرون نے نشہ آور گولیاں زیادہ مقدار میں کھالیں اور وہ باہر کی طرف کھڑکی کے ساتھ لٹک گیا نائلہ اسے بچانے کیلئے اوپر کی جانب کھینچتی رہی اسی دوران بلڈنگ کا چوکیدار بھی آیا اس نے بھی شیرون کو نیچے کودنے سے منع کیا مگر وہ نیچے کود گیا جس سے اس کے ٹخنے کی ہڈی ٹوٹ گئی نائلہ اسے لے کر پمز ہسپتال پہنچی جہاں رات 3 بجے اس کا انتقال ہو گیا نائلہ نے پمز ہسپتال سے اس کی نعش وصول کی اور ایمبولینس میں رکھ کر وہ اپنی کار نمبر ای اے وائی318 سوزوکی آلٹو میں ایمبولینس کے ساتھ آئی اس دوران اس نے اپنے سسرال سے رابطہ کی کوشش کی مگر کسی نے کال نہ سنی وزیرآباد پہنچ کرایمبولینس ڈرائیور نے ایمبولینس خراب ہونے کا بہانہ کر کے شیرون کی نعش کو نائلہ کی کار کی پچھلی سیٹ پر منتقل کر دیا اور نائلہ خوف زدہ ہو کر نعش کو پسرور کے گاﺅں لنگے مجکے کے قریب اتار کر غائب ہو گئی نائلہ نے شیرون کا شناختی کارڈ بھی اس کی جیکٹ کی جیب میں رکھ دیا مگر پولیس نے نعش قبضہ میں لیتے وقت کپڑوں کی تلاشی نہ لی۔

تفتیشی آفیسر سب انسپکٹر ندیم اشرف نے مقتول کے خون، معدے میں موجود غذائی اجزا اور دیگر نمونہ جات فرانزک لیبارٹری لاہور کو بھجوائے تھے جہاں سے مبینہ طور پر پتھالو جسٹ کی رپورٹ کے مطابق شیرون کی موت کی وجہ گردوں کا فیل ہونا قرار دی گئی ہے جو مبینہ طور پر قوت بخش اور نیند آور ادویات زیادہ مقدار میں کھانے سے کام کرنا چھوڑ گئے۔ نائلہ نے تمام دستاویزی ثبوت نکاح نامہ ، ٹیلی فون میسجز کاریکارڈ، پمز ہسپتال میں داخل ہونے کا سر ٹیفکیٹ اور دیگر ریکارڈ عدالت میںجمع کروا دیا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پسرور شوکت کمال ڈار 8 مئی کو کیس کی مزید سماعت کریں گے ۔

مزید :

سیالکوٹ -