سٹریٹ فائٹر،نامور کرکٹر وسیم اکرم کی ان کہی داستان حیات۔۔۔ بیسویں قسط
تحریر: شاہد نذیر چودھری
نیا طوفان
مئی1994ء کی بات ہے وسیم اکرم نیوزی لینڈ کی سیریز کے بعد انگلینڈ واپس پہنچ گیا۔ ہما بھی اس کے ساتھ تھی۔ کاؤنٹی سیزن شروع ہو چکا تھا اوروسیم اکرم لنکا شائر کی طرف سے سیزن کھیلنے کی تیاری کرنے لگا۔ اس باربھی اس کا کھیل اپنے جوبن پر تھا مگر کچھ آزمائشیں ابھی اس کے تعاقب میں تھیں۔وہ معاہدے کے باوجود کاؤنٹی سیزن نہ کھیل سکا اور صرف چھ ہفتے کجھیلنے کے بعد اسے واپس پاکستان جانا پڑا۔
جولائی میں پاکستان ٹیم کا کیمپ لگ رہا تھا۔ اس بارسری لنکا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز شروع ہو رہی تھی۔ وسیم اکرمنے جب لنکا شائر کی انتظامیہ کو بتایا کہ وہ واپس پاکستان جانا چاہتا ہے تو اس کے خلاف ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ لنکا شائروسیم اکرم کے بغیر کمزور ہو جاتی تھی لہٰذا انہوں نے اس کے واپس جانے پر اعتراض کیا جس پر وسیم اکرم نے دوٹوک کہہ دیا۔
’’میں پاکستان ضرور جاؤں گا۔آپ سب لوگ پہلے ہی سے جانتے ہیں کہ سری لنکا کے ساتھ ٹیسٹ شروع ہونے والے ہیں اور مجھے معاہدے کے تحت پاکستان جانا ہو گا‘‘۔
’’آپ جانتے ہیں کہ اس طرح ہمیں کتنانقصان برداشت کرنا پڑے گا‘‘؟لنکا شائر کے اعلیٰ انتظامی افسر نے تلخی سے پوچھا۔
’’میں جانتا ہوں‘‘۔وسیم اکرم نے کہا۔’’لیکن میرے پاس ا سکے علاوہ چارہ بھی نہیں‘‘۔
کاؤنٹی انتظامیہ نے بامر مجبوری وسیم اکرم کو اجازت تو دے دی مگر وہ اس فیصلے پر ناراض اور برہم تھے۔انہوں نے وسیم اکرم کے پیسے کاٹ لیے اور6میچوں کی جورقم ادا کی اس میں سے بھی خاصی رقم کاٹ لی۔ وسیم اکرم نے اس پر ان سے جواب طلب کیا تو اسے یہ جواب ملا:
’’آپ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔اصولی طور پرآپ کوسارا سیزن کھیلنا تھا مگر آپ نے کاؤنٹی پر اپنے ملک کو ترجیح دی ہے لہٰذا ہم اپنا نقصان پورا کرنے کے لیے یہ رقم تو کاٹیں گے ‘‘۔
انیسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
وسیم اکرم کا خیال تھا کہ کرکٹ بورڈ اس کا یہ مالی نقصان پورا کر دے گامگربورڈ نے اس بارے میں کوئی دلچسپی نہ لی حالانکہ یہ بورڈ کی ذمہ داری تھی۔ اسے بہت دکھ ہوا مگر سوائے ہما کے اس نے کسی اور سے اس زیادتی پر بات نہیں کی۔
سری لنکا جانے کا وقت آیا تو وسیم اکرم نے ہما کو بھی ساتھ لے لیا۔ اس پر بعض شادی شدہ کھلاڑیوں نے طوفان کھڑا کر دیا اور اعتراض کیا کہ صرف وسیم اکرم اپنی بیگم کوساتھ کیوں لے جارہا ہے؟وسیم اکرم کو یہ اطلاع ملی تو اس نے کہا۔
’’اگر بورڈ نے بھی مجھے بے عزت کرنے اور ٹینشن دینے کا ارادہ کرلیا ہے تو میں کرکٹ پر دو حرف بھیج کر واپس انگلینڈ جلا جاؤں گا۔اور پھر بھی واپس نہیں آؤں گا‘‘۔
وسیم اکرم کا یہ فیصلہ اٹل تھا۔ جب ٹیم سری لنکا کے لیے روانہ ہوئی تو بورڈ نے کسی قسم کا اعتراض نہ کیا بلکہ وسیم اکرم کی بیگم کوبھی خصوصی پروٹوکول دیا گیا۔
سری لنکا کے دورے کے دوران بھی سلیم ملک ہی کپتان تھا۔ اس کے ساتھ وسیم کے تعلقات دوستانہ تھے۔یہ دورہ وسیم اکرم کے لیے نہایت سودمند ثابت ہوا۔ہما کی وجہ سے اسے ٹینشن فری ماحول میسر تھا۔ لہٰذا وہ اس کی معالج ہی بنی رہی جس کی وجہ سے وسیم اکرم نے زندگی میں پہلی بار سری لنکا کی خوبصورتیوں سے لطف اٹھایا۔ سری لنکا کی حسین وشاداب وادیوں نے اس کے زخم بھی بھر دیے اور اس مرحلہ پر ہما نے وسیم اکرم کی ’’مینٹل تھراپی‘‘ بھی کر دی۔ اس نے وقار یونس اور وسیم اکرم کی پرانی دوستی کو بڑے ہی غیر محسوس طریقے سے ختم کر دیا اور وہ جو قومی ٹیم میں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزم تھے ایک بار پھر اس عہد پر اکٹھے ہو گئے کہ ٹیم کو ان کی ضروتر ہے لہٰذا وہ اب صرف پاکستان کے لیے کھیلیں گے۔پاکستان نے سری لنکا کوہوم گراؤنڈ میں عبرتناک شکست دی اور بہت عرصہ بعد ٹیسٹ سیریزاور ون ڈے میچوں کی سیریز بھی جیت لی۔
اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
۔
دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچانے والے بائیں بازو کے باؤلروسیم اکرم نے تاریخ ساز کرکٹ کھیل کر اسے خیرباد کہا مگرکرکٹ کے میدان سے اپنی وابستگی پھریوں برقرار رکھی کہ آج وہ ٹی وی سکرین اور مائیک کے شہہ سوار ہیں۔وسیم اکرم نے سٹریٹ فائٹر کی حیثیت میں لاہور کی ایک گلی سے کرکٹ کا آغاز کیا تو یہ ان کی غربت کا زمانہ تھا ۔انہوں نے اپنے جنون کی طاقت سے کرکٹ میں اپنا لوہا منوایااور اپنے ماضی کو کہیں بہت دور چھوڑ آئے۔انہوں نے کرکٹ میں عزت بھی کمائی اور بدنامی بھی لیکن دنیائے کرکٹ میں انکی تابناکی کا ستارہ تاحال جلوہ گر ہے۔روزنامہ پاکستان اس فسوں کار کرکٹر کی ابتدائی اور مشقت آمیز زندگی کی ان کہی داستان کو یہاں پیش کررہا ہے۔