قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی شرٹس کے نمبروں کو خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں، نمبروں کو لینے سے قبل باضابطہ طور پر پیروں سے مشاورت کی جاتی ہے
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی شرٹس پر خصوصی نمبرز لکھے جاتے ہیں ، جس کھلاڑی کو ایک بار نمبر آلاٹ ہو جائے وہ ساری زندگی اسی کے ساتھ رہتا ہےم تاہم چندخصوصی کیسز میں نمبروں کو تبدیل کیا جاتا ہے، اس حوالے سے بھی دلچسپ معلومات سامنے آئی ہیں، قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ان نمبرز کو اپنی خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں اور نمبروں کے انتخاب کے لئے قومی ٹیم کے کھلاڑی اپنے پیروں سے مشاورت کرتے ہیں۔
پاکستان نے ہماری بیٹی کا مقدمہ انسانی بنیادوں پر حل کیا، پاکستانی وزرات داخلہ و خارجہ کے مشکور ہیں: سشما سوراج
تفصیلات کے مطابق شرٹس پر لگے ہوئے کھلاڑیوں کے نمبرز کو عموما ان کی پہچان سمجھا جاتا ہے۔ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز کے دوران پلیئرزکی شرٹس پر نام و نمبر درج ہوتے ہیں، ان کا انتخاب کھلاڑی خود ہی کرتے ہیں۔بہت سے کھلاڑیوں نے اپنے ”پیروں“ کے مشوروں پر پسند کے نمبر منتخب کیے تھے۔ ایک بار کسی کو نمبر الاٹ ہو جائے تو عموماً تبدیل نہیں کیا جاتا، البتہ خصوصی کیسز میں ایسا ممکن ہے، جیسے سابق کپتان و موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی شرٹ کا نمبر 8 پانے کیلئے محمد حفیظ نے درخواست کی جسے قبول کر لیا گیا تھا۔نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز نے انکشاف کیا ہے کہ مسلسل تنازعات کے شکار عمر اکمل نے قسمت بدلنے کیلئے چند برس قبل 96 سے پیچھا چھڑا کر نمبر 3 اپنایا مگر وہ بھی انھیں راس نہ آیا اور اب ٹیم سے باہر ہو چکے ہیں۔ ان کی جگہ لینے والے حارث سہیل پہلے 80 نمبر کی شرٹ پہنتے تھے مگر ورلڈکپ 2015سے 89 واں نمبر استعمال کرنے لگے۔
ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کو 22مہینے میں مکمل کرنا غیر معمولی کام ہے ، 2018کے بعد لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی،پنجاب سپیڈ ہی دراصل مسلم لیگ(ن)سپیڈ ہے:نوازشریف
چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ میں شامل پلیئرز کی شرٹ پر یہ نمبرز درج ہوں گے، سرفراز احمد 54، احمد شہزاد 19، اظہر علی 79، بابر اعظم56، فہیم اشرف 41، فخر زمان39، حسن علی32، عماد وسیم 9، جنید خان 83،محمد عامر5، محمد حفیظ 8، شاداب خان29، شعیب ملک18، وہاب ریاض47 اور حارث سہیل89 نمبر والی شرٹ پہنیں گے۔