ابو کی قبر پر جانا چھوڑ اتو ایک رات وہ خود آگئے

ابو کی قبر پر جانا چھوڑ اتو ایک رات وہ خود آگئے
ابو کی قبر پر جانا چھوڑ اتو ایک رات وہ خود آگئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تحریر: نظام الدولہ
میں ابھی دس سال کا تھاجب میرے ابوبھی وفات پاگئے ۔انکی موت کا مجھے اور چھوٹے بھائی کوبہت صدمہ تھا ۔ہماری والدہ تو چھوٹے بھائی کی پیدائش پر ہی فوت ہوگئی تھیں اس لئے ہمیں چچا نے پالا پوسا۔ میں جب بھی والد سے اداس ہوتا قبرستان جاتا اور انکی قبر پر بیٹھ کر دعا کیا کرتا تھا جس سے مجھے بہت سکون ملتا تھا ۔چچا بڑے شفیق انسان تھے ۔انہوں نے اس وقت شادی نہیں کی تھی جب تک میں نے ایم اے نہیں کرلیا اور جاب نہیں ڈھونڈ لی ،اس دوران چھوٹا بھائی بھی گریجویشن کرچکا تھا اس لئے اب چچا کو شادی کرنی چاہئے تھی۔
جاب کے پہلے دن بھی میں ابو کی قبر پر گیا اور خیرات کی تھی،پھر یوں ہوا کہ میں نوکری میں پھنستا گیا اور میرا وہ معمول بدلتا چلا گیا ۔اب میں مہینوں بعد والد کی قبر پر جانے لگا تھا ۔نماز بھی پڑھنا بھول گیا اور انکے لئے دعا بھی کرنا یاد نہ رکھتا۔ دنیاکی ہوس چیز ہی ایسی ہے۔سب کچھ بھلا دیتی ہے۔ مجھے اس کا قلق ہوتا لیکن میں کچھ نہیں کرسکتا تھا سوائے اس کے کہ جب یاد آتاان کے لئے دعا کرلیتا کیونکہ میرا تبادلہ دوسرے شہر ہوگیا تھا اور میں نے چھوٹے بھائی کو بھی پاس بلالیاتھا ۔
ایک رات جب میں سو رہا تھا تو اچانک کسی نے نہایت شفقت سے میرے بالوں میں ہاتھ پھیرا تو میری آنکھ کھل گئی ،چونک کر دیکھاکوئی نہیں تھا ۔دوبارہ سویا تو پھر لگا کسی نے بالوں میں انگلیاں پھیری ہیں ۔میں اٹھ بیٹھا اور لائٹ جلا کر دیکھا کوئی نہیں تھا ۔میں نے ایک بار پھر سونے کی کوشش کی اور ابھی آنکھ لگی تھی کہ مجھے لگا کہ بالوں میں کوئی آرام سے انگلیاں پھیر رہا ہے۔ میں نے غیر محسوس انداز اس ہاتھ کو پکڑنا چاہا تو ایک نہایت نرم سا ہاتھ میرے ہاتھ سے ٹکرایا’’ کک کون ہو تم ۔۔۔۔۔۔ ‘‘
میں ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا ،لائٹ جلائی تو دیکھا کوئی نہیں تھا ۔۔۔۔خوف سے میرا دل دھڑکنے لگا کہ یہ میرا وہم ہے یا واقعی کوئی ہے جو میرے بالوں میں انگلیاں پھیررہا ہے۔میں دوبارہ سو نہیں سکا اور جاگتا رہا ۔فجر کی آذان سن کر میں نے وضو کیا اور نماز ادا کرکے سونے کی کوشش کی تو خواب میں ابو نظر آئے جو میرے کمرے میں آتے ہیں اور میرے سر پر ہاتھ پھیرتے ہیں ۔میں جب جاگا تو یہ معمہ حل ہوگیا ۔یہ واضح اشارہ تھا کہ میں جو ابو کی قبر پر دعا کرنے جایا کرتا تھا اب اس معمولکوچھوڑ چکا ہوں ۔میرے ابو مجھ سے اداس ہیں ۔یہ سوچ کر اور جان کر میں بہت شرمندہ ہوا اور اسی روز انکی قبر پر گیا تو یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ میرے والد کی قبر کھلی پڑی ہے اور اس میں کتوں نے بسیرا کیا ہواہے۔میں نے گورکن کو بلا کر پوچھا کہ یہ سب کیا ہے تو وہ بولا جن کے والی وارث آتے جاتے رہتے ہیں انکی قبریں صاف ستھری ہیں ۔ ورنہ ویران دیکھ کرتو جانور قبریں کھود ڈالتے رہتے ہیں۔میں نے ابو کی قبر پختہ کرادی اور اس دن سے میں چھٹی والے دن انکی قبر پر جا کر بھی فاتحہ کرتا ہوں اور روزانہ نماز کے بعد دعا کرتا ہوں۔سب سے کہتا ہوں کہ اپنے والدین کی قبروں پر جا کر دعا لازمی کیا کریں ۔

۔

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والی تحریریں لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔