سیاسی عسکری قیادت کاعزم، قوم کا مثبت جواب، فائنل زبردست ہو گا

سیاسی عسکری قیادت کاعزم، قوم کا مثبت جواب، فائنل زبردست ہو گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ:چودھری خادم حسین

ایوانِ وزیراعظم میں ہونے والے اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے متفقہ طور پر اعادہ کیا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا اور آپریشن ردّالفساد رنگ، نسل اور فرقے میں کسی امتیاز کے بغیر جاری رہے گا، وزیراعظم محمد نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس نے قذافی سٹیڈیم میں پی ایس ایل کے فائنل کی سیکیورٹی انتظامات پربھی اطمینان کا اظہار کیا۔ دوسری طرف پنجاب پولیس کے سربراہ مشتاق سکھیرا نے بھی شائقین سے کہا کہ وہ بے خوف و خطر میچ دیکھنے آئیں، انشا اللہ سب ٹھیک رہے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ چوبیس گھنٹے کا معاملہ یا میلہ ہے۔ اسے بہت زیادہ بڑھا چڑھا دیا گیا ہے۔ یہ سب اپنی جگہ پاکستان کے شہریوں نے بھی بلند حوصلگی اور بہادری کا ثبوت دیا اور کسی خوف کو خاطر میں نہیں لا رہے اور آج (اتوار کو) قذافی سٹیڈیم میں تاریخ کا ایک نیا باب رقم ہو گا اور بڑا میلہ سجے گا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور پشاور زلمی ٹائٹل کے لئے ٹکرائیں گے، پشاور کے تمام غیر ملکی کھلاڑی آنے کے لئے رضا مند ہوئے اور ان کے ویزے بھی لگا دیئے گئے، جبکہ مزید کھلاڑیوں کی ڈرافٹنگ ہوئی۔ کوئٹہ کے جو کھلاڑی واپس گئے ہیں ان کی جگہ دوسرے کھلاڑی لیں گے اور یوں جتنی عوامی دلچسپی پیدا کر دی گئی اتنا ہی میچ بھی دلچسپ ہو گا۔
آج بات کرتے ہیں اپنے برخوردار رپورٹروں کی خبروں کی ان کے مطابق کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے میچ پر بھی بہت بڑا جوا اہوا اور بکی حضرات کروڑوں ر وپے کما گئے اور اب فائنل کے لئے بھی شرط لگے گی، جہاں تک کراچی اور پشاور کے میچ کا تعلق ہے تو بکی حضرات کی طرف سے کراچی کو فیورٹ قرار دے کر اس کا ریٹ ذرا کم اور پشاور زلمی کا زیادہ دیا۔ نتیجے کے طور پر جوا لگانے والوں نے کراچی پر بھاری رقوم لگائیں جو پشاور کے جیتنے پر ڈوب گئیں، اب پھر کوئٹہ کو فیورٹ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بکی حضرات نے شرائط کے لئے نئے طریقے دریافت کر لئے ہیں تاہم ابھی تک فکسنگ کے حوالے سے کوئی خبر نہیں آئی۔اگرچہ کرس گیل کے کھیل کے باعث شکوک کا اظہار کیا گیا تاہم کوئی ثبوت نہیں ملا کہ آئی سی سی کا اینٹی کرپشن یونٹ بھی سرگرم عمل رہا جیسے پی ایس ایل کی انتظامیہ اور پی سی بی کا بھی پورا پورا تعاون حاصل تھا۔
سیکیورٹی کے ذمہ دار اداروں نے اپنی تمام تر توجہ لاہور پر ہی مرکوز نہیں کی، بلکہ شہر کے داخلی راستوں کے علاوہ دیگر شہروں اور صوبوں میں بھی دہشت گردوں کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے اور بہت سے لوگ حراست میں لئے گئے ہیں۔ یہ صورتِ حال اپنی جگہ تاہم بعض دلچسپ باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ عمران خان نے مخالفت کی،(جسے عوامی سطح پر پسند نہیں کیا گیا) اور وہ میچ میں تشریف نہیں لا رہے۔ ان کے مشیر شیخ رشید نے انتظامیہ کو وسوسے اور پریشانی میں مبتلا کیا ہوا ہے وہ ارادہ ظاہر کر چکے ہیں کہ پانچ سو روپے والے عوامی انکلوژر میں بیٹھ کر میں دیکھیں گے، ساتھ ہی یقین بھی دِلا رہے ہیں کہ وہ عوام میں بیٹھ کر مزہ لینا چاہتے ہیں، لیکن پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی کہتے ہیں کہ شیخ رشید اور دوسرے رہنما ان کے مہمان ہیں اور سب کے لئے وی آئی پی انکلوژر میں انتظام کیا گیا ہے۔انہوں نے عمران خان کو بھی مدعو کرنے کا اعلان کیا ہے۔اگرچہ ان کی طرف سے قبولیت کی کوئی توقع نہیں۔ سیکیورٹی ادارے حساس ایجنسیوں پر بھی انحصار کر رہے ہیں جو چاروں صوبوں آزاد کشمیر اور گلگت، بلتستان سے بھی رپورٹیں بھجوا رہے ہیں، ان تمام انتظامات کی وجہ سے ہمارا بھی یقین ہے کہ اللہ نگہبان ہے اور یہ میچ اور میلہ بخیرو خوبی انجام پائے گا اور ایک نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
وزیراعظم نے سب کو پھر سے ایک صفحے پر آنے کی دعوت دی۔ یہ تنگی ڈیم کا سنگ بنیاد رکھنے اور اعلیٰ سطحی اجلاس کے حوالے سے ہے اِس لئے اسے صرف دعوت ہی خیال کیا جا سکتا ہے۔ قومی اتحاد اور قومی اتفاق رائے کی ضرورت تو ہے جس کے لئے عملی اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، وزیراعظم خود آگے بڑھ کر کل جماعتی کانفرنس بُلا کر قومی ایجنڈے پر مکمل اتفاق کرا سکتے ہیں یہ غیر معمولی نہیں، پہلے بھی ایسا ہوا اور فیصلے بھی ہوئے، بات بگڑی صرف عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے،اب اگر حتمی فیصلہ ہو اور حکمت عملی نہ ہو تو یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے اسے کر گزرنا چاہئے۔
پیپلزپارٹی کی طرف سے بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں متعدد جماعتوں اور اتحادوں کی شرکت کے باوجود اس کا رنگ پھیکا رہا، جیسا کہ ہم نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کو مدعو نہیں کیا گیا اور ایم کیو ایم کے علاوہ تحریک انصاف نے شرکت نہیں کی یہ دونوں قومی اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد کی جماعتیں ہیں۔اگرچہ کانفرنس میں بہت کچھ کہا اور مطالبات بھی کئے گئے،لیکن جو تاثر بنا تھا وہ نہ بن سکا، اب اسی پر گزارہ کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کو مہم آگے بڑھانا ہو گی۔ قومی سیاست ابھی کئی رخ اختیار کرے گی، وقت کافی ہے خیال رکھنا ہو گا۔

مزید :

تجزیہ -