لندن کا میئر کون ؟ صادق خان یازیک گولڈ سمتھ ؛ فیصلہ آج ہو گا

لندن کا میئر کون ؟ صادق خان یازیک گولڈ سمتھ ؛ فیصلہ آج ہو گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ: قدرت اللہ چودھری

آج لندن کے میئر کے انتخابات کا بڑا دلچسپ مقابلہ ہو رہا ہے جس میں ایک پاکستانی نژاد بس ڈرائیور کے بیٹے صادق خان لیبر پارٹی کے امیدوار ہیں جو گورڈن براؤن کی وزارت عظمیٰ میں وزیر ٹرانسپورٹ رہ چکے ہیں جبکہ ارب پتی زیک گولڈ سمتھ، جو جمائما گولڈ سمتھ کے بھائی ہیں کنزر ویٹو کے امیدوار ہیں۔ دونوں امیدواروں کی پوزیشن مضبوط ہے تاہم رائے شماری کے ایک جائزے کے مطابق صادق خان کو زیک گولڈ سمتھ پر برتری حاصل ہے۔ کنزرویٹو پارٹی کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے صادق خان کے خلاف بنفس نفیس مہم چلائی اور زیک گولڈ سمتھ تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ صادق خان کو میئر منتخب کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ لندن شہر کو داعش کے حوالے کردیا گیا۔ اس سطح کی الزام تراشی عام طور پر برطانوی سیاست میں نہیں کی جاتی، اب اگر کی جا رہی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صادق خان کی کامیابی کا امکان موجود ہے۔ لندن میں میئر کا موجودہ نظام 2000ء میں رائج کیا گیا تھا، اس وقت سے اب تک پانچ بار میئر کا انتخاب ہوچکا ہے۔ موجودہ میئر بورس جانسن جو پہلے دو مرتبہ میئر رہ چکے ہیں تیسری مرتبہ امیدوار نہیں بنے، یہ عہدہ جب سے تخلیق ہوا ہے یہ پہلی مرتبہ ہے کہ موجودہ میئر بطور امیدوار سامنے نہیں۔ میئر کی ذمہ داریوں کا دائرہ بہت وسیع ہے، لندن پولیس بھی میئر کے ماتحت ہے، دوسری ذمہ داریوں میں ٹرانسپورٹ، ہاؤسنگ، پلاننگ، اقتصادی ترقی، آرٹس، کلچر اور ماحولیات شامل ہیں۔ میئر 17 ارب پونڈ کا بجٹ کنٹرول کرتا ہے۔ بورس جانسن پہلی مرتبہ 2008ء میں منتخب ہوئے۔ 2012ء میں دوسری مرتبہ ان کا انتخاب عمل میں آیا۔ ان کا تعلق کنزرویٹو پارٹی سے ہے تاہم وہ یورپی یونین میں رہنے کے مسئلے پر وزیراعظم سے اختلاف رکھتے ہیں اور اس معاملے پر جو ریفرنڈم ہونے والا ہے اس میں وزیراعظم کے مدمقابل کھڑے ہیں۔ گزشتہ دنوں امریکہ کے صدر بارک اوبامہ نے یورپ کا دورہ کیا تو برطانوی عوام سے کہا تھا کہ برطانیہ کو یورپی یونین کی رکنیت کے باعث ترقی کے مواقع ملے اس لئے برطانیہ کو یورپی یونین کی رکنیت ختم نہیں کرنی چاہئے، تاہم ریفرنڈم کا فیصلہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
صادق خان اور زیک گولڈ سمتھ کی بطور امیدار نامزدگی دونوں پارٹیوں کی جانب سے ستمبر 2015ء میں عمل میں آئی تھی۔ 2015ء کے پارلیمانی الیکشن میں کنزر ویٹو پارٹی بھاری اکثریت سے جیت گئی تھی لیکن لندن کی زیادہ تر نشستیں حزب مخالف لیبر پارٹی نے جیت لی تھیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ لیبر پارٹی کو امید ہے کہ وہ میئر کا الیکشن بھی جیت جائے گی۔ صادق خان کو 45 فیصد اور زیک گولڈ سمتھ کو 41 فیصد کی حمایت حاصل ہے۔ لندن کے رہائشی جن میں برٹش، آئرش، کامن ویلتھ اور یورپی یونین کے شہری شامل ہیں ووٹ دے سکتے ہیں۔ پولنگ والے دن بھی جس شخص کی عمر 18 سال ہو جائے گی وہ ووٹ ڈال سکتا ہے۔ صادق خان کے والد بس ڈرائیور تھے اور والدہ درزن کا کام کرتی تھیں۔ انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی اور ہیومن رائٹس کے وکیل کے طور پر پریکٹس کرتے ہیں۔ صادق خان 2005ء میں ٹوٹنگ سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ ایڈ ملی بینڈ جب لیبر پارٹی کے سربراہ کے عہدے کیلئے الیکشن لڑ رہے تھے تو صادق خان ان کی انتخابی مہم کے انچارج تھے۔ 2010ء میں انہیں شیڈو منسٹر بنایا گیا تاہم جب 2015ء میں ایڈ ملی بینڈ نے الیکشن ہارنے کے بعد لیبر پارٹی کی قیادت سے استعفا دیا تو صادق خان نے بھی شیڈو منسٹر کا عہدہ چھوڑ دیا۔
صادق خان کے مسلم پس منظر کی وجہ سے بھی ان کے خلاف ایک پروپیگنڈہ مہم شروع کی گئی، اس سلسلے میں ایک سروے بھی سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر صادق خان منتخب ہوگئے تو شہر کی 31 فیصد آبادی ان سے خوش نہیں ہوگی۔ تاہم صادق خان کا کہنا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوگئے تو لندن کے کاسمو پولیٹن شہر کا درجہ مزید بڑھ جائے گا۔ زیک گولڈ سمتھ 2010ء کے الیکشن میں رچمنڈ پارک سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے، ان کو ماحولیات میں دلچسپی ہے۔ پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے سے پہلے وہ تھنک ٹینکس اور جریدے ’’ایکولوجسٹ‘‘ میں بطور ایڈیٹر کام کر رہے تھے۔ وہ لندن کے مشہور عالم ہیتھرو ایئر پورٹ کی توسیع کے مخالف ہیں اور لندن کی ٹرانسپورٹ میں مزید سرمایہ کاری کے حق میں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ برطانیہ کو یورپی یونین کی رکنیت چھوڑ دینی چاہئے۔
میئر لندن کون؟

مزید :

تجزیہ -