نوازشریف کا دورہ تاجکستان عالمی تناظر میں سٹریٹجک اہمیت اختیار کرگیا

نوازشریف کا دورہ تاجکستان عالمی تناظر میں سٹریٹجک اہمیت اختیار کرگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دوشنبہ سے سہیل چوہدری کا خصوصی تجزیہ

تاجکستان روائتی طوپر کوہ قاف کے دیس کا حصہ تھا ، خوبصورت موسم ، حسین لوگ اور لذیذ پھل اس دیس کا خاصہ ہیں ، اکبر اعظم برصغیر میں اپنے دور حکومت میں بھی اسی دیس کے گیت گاتا تھا اور یہاں کے خوش ذائقہ پھلوں کو یاد کرتا تھا ، بالخصوص خوبانی کا ذکر کیا کرتا تھا ، یہاں کی خوبانی کھائی ایسی رسیلی اور میٹھی خوبانی کھانے کا پہلے کبھی اتفاق نہیں ہوا ، ایک ایسے وقت میں جب پاکستان میں پانامہ کا قضیہ اپنے کلائمکس کی طرف رواں دواں ہے بلکہ قریب ہی پہنچ گیا ہے اور ایک ایسے دن جب وزیراعظم محمد نوازشریف کی صاحبزادی کو جے آئی ٹی کا سامنا کرنا تھا ، وزیراعظم محمد نوازشریف عازم تاجکستان ہوئے کیونکہ یہ دورہ جو طرفہ تھا اس کی ایک اہمیت تو پاکستان اور تاجکستان کے سفارتی تعلقات کی سالگرہ کے حوالے سے غیر معمولی تھی لیکن خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال اور عالمی سطح پر کئی صف بندیوں کے تناظر میں اس دورہ کی حیثیت سٹریٹجک ہوگئی تھی ، دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان اور تاجکستان نے اس دورہ کے نتیجہ میں اپنے سیاسی تعلقات کو تمام شعبہ جات میں سٹریٹجک سطح تک لے جانے کا اہم ترین فیصلہ کیا ہے ، ا س مشترکہ وژن سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورے خطے میں امن اور خوشحالی کے نئے امکانات پید اہوتے نظر آرہے ہیں ، دلچسپ امر یہ ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی جس وقت تاجکستان کے صدر سے ون آن ون ملاقات ہورہی تھی تقریبا اسی وقت محترمہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہورہی تھیں ، لیکن وزیراعظم نوازشریف سے دوران سفر بھی گپ شپ رہی ، اس دوران اور یہاں بھی اعلیٰ سطحی میل ملاقاتوں کے وقت ان کے چہرے پر پانامہ کے اثرات دیکھنے میں آئے اور نہ ہی ان کے لب و لہجہ میں اس کی کوئی جھلک دیکھنے کو آئی ،پاکستان اور تاجکستان نہ صرف تاریخی ،ثقافتی اور مذہبی لحاظ سے جڑے ہوئے ہیں بلکہ جغرافیائی لحاظ سے بھی اس قدر قریب ہیں اس کا اندازہ پرواز کی طوالت سے ہوا جوکہ ایک گھنٹہ اور 20منٹ پر محیط تھی تاہم غیر معمولی طورپر درجہ حرارت 38ڈگری سینٹی گریڈ تھا ، اسلام آباد سے تاجکستان کی درجہ حرارت کے حوالے سے جو شہرت لے کر آئے تھے اور یہاں پہنچ کر غائب ہوگئی لیکن موسم کی حدت کو میزبانوں نے اپنی میزبانی کی شدت سے قدرے کم ضرور کردیا وزیراعظم محمدنوازشریف اور سارا وفد یہاں سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں قیام کئے ہوئے ہیں گزشتہ روز کی مصروفیات دوطرفہ امور پر محیط تھیں لیکن آج کا دن خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوسکتاہے ، کیونکہ وسط ایشیاء کے بیشتر ممالک اور افغانستان بھی’’ لینڈ لاکڈ ‘‘ممالک ہیں ان ممالک کو آپس میں فضائی اور بری ذرائع سے منسلک کرنا پورے خطے کی خوشحالی کی نوید بن سکتاہے ، بالخصوص گزشتہ کچھ عرصہ سے افغانستان کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے وسطی ایشیائی ریاستوں کی پاکستانی بندرگاہوں تک رسائی التوا ء کا شکار چلی آرہی ہے لیکن کچھ چین کے کردار اور پاکستان کی جانب سے اس ضمن میں پہل کے نتیجہ میں ایک اہم بریک تھرو ہونے جارہی ہے ، آج ایک توچہار فریقی ممالک کا اجلاس ہوگا جس میں کاسا 1000کے ساتھ آپس میں ایک دوسرے سے ریل روڈ اور فضائی لحاظ سے منسلک ہونے کے حوالے سے غور و فکر ہوگا ، کاسا1000کے ساتھ یہ ایک اضافی پیش رفت ہوگی جبکہ اس کے بعد پاکستان افغانستان اور تاجکستان کا ایک اہم ترین سہہ فریقی اجلاس ہوگا، یہ اجلاس کافی دیر سے افغانستان کے رویہ کی بناء پر التوا کا شکار ہوتا چلا آرہا تھا لیکن اب افغانستان نے اس کیلئے حامی بھرلی ہے اور افغان صدر اشرف غنی اس اجلاس میں شرکت کریں گے ، اس اجلاس کا انعقاد نہ صرف تینوں ممالک بلکہ پورے خطے کیلئے ایک مثبت بریک تھرو ہوگی اور اگر اس اجلاس میں ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت دیگر ایشوز پر روڈ میپ بنانے کیلئے کوئی امید کی کرن پیدا ہوتی ہے تو اس سے خطے میں استحکام اور خوشحالی کے نئے باب کھلیں گے پاکستان اور افغانستان کا خطے کے ممالک کے فورمز ایک دوسرے سے دست تعاون بڑھانے کے حوالے سے بات چیت کا آغاز نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ سب کی فتح کے طورپر گردانی جانے گی ، دوشنبہ میں تاجکستانی کھانوں سے تواضع جاری ہے لیکن یہ طرح طرح کے پکوان مرچ مصالحوں سے عاری ہیں ، گزشتہ روز صرف دو کھانے ہی کھائے ہیں جس کے بعد وفد کے بہت سے لوگ جہاز میں ملنے والے ناشتہ میں مصالحہ دار بھنا ہوا قیمہ ، چانپوں اور پراٹھوں کو یاد کرنے لگے ہیں تاجکستان کے صدر کی جانب سے وفد کے اعزاز میں خصوصی عشائیہ دیا گیا جبکہ تاجکستان کے صدر کی جانب سے صدارتی محل قصر ملت کے دروازے پر وزیراعظم محمد نوازشریف کا استقبال اور قبل ازیں تاجکستان کے وزیراعظم کی جانب سے ائیر پورٹ پر پہنچ کر وزیراعظم محمد نوازشریف کا استقبال ظاہرکرتا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین گرمجوشی کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اگر مشترکہ وژن کے مطابق سٹریٹجک تعلقات میں بدل گیا تو خطے کی تقدیر بدل جائے گی ۔

مزید :

تجزیہ -