کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے؟ چودھری نثار کا شکوہ نما چیلنج!

کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے؟ چودھری نثار کا شکوہ نما چیلنج!
کچھ کہتے کہتے رہ بھی گئے؟ چودھری نثار کا شکوہ نما چیلنج!
کیپشن: 1

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 تجزیہ:چودھری خادم حسین
وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے بالآخر وزیراعظم میاں نوازشریف اور اپنے دوسرے ساتھیوں کی بات مان لی اور الزام جوابی الزام کا سلسلہ جاری رکھنے کی بجائے ایک نئی تجویز پیش کردی اور ایک کمشن بنانے کیلئے کہا جو چودھری اعتزاز احسن کے الزامات کی تحقیق کرے انہوں نے پیش کش کی کہ اگر ایک فی صد الزام بھی درست ثابت ہوں تو وزرات کیا وہ سیاست چھوڑ دیں گے، چودھری نثار کے کہنے کے مطابق یہ ان کی زندگی کی مختصر ترین پریس کانفرنس تھی اور یقیناً تھی کہ انہوں نے سوالات نہیں ہونے دےئے اور اپنی بات مکمل کرکے چلے گئے یوں کوئی مزید تنازعہ نہیں ہوا، چودھری نثار علی خان کے بقول وہ ادھار نہیں رکھتے لیکن ملکی اور جمہوری مفاد کے لئے درگذر کرتے ہیں ، وہ مختصر بیان میں بھی بہت کچھ کہہ گئے جو روائتی بھی تھا اور اپنے مرحوم بھائی کے لئے دل گرفتہ بھی دکھائی دےئے وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رفقا کی محنت سے یہ سب ہوا اور عام توقع یہی کی جارہی ہے کہ فریق ثانی بھی وزیراعظم کے جذبے کی قدر کرے گا اور بات یہیں تک رہ جائے گی۔
دھرنوں کی کیفیت مختلف ہے ، دونوں دھرنے سمٹ کر ڈی چوک پہنچ گئے ۔ مانیٹر کی ہدایت کے مطابق عدالت عظمےٰ اور سیکریٹریٹ کے راستے تو چھوڑ دےئے گئے لیکن پارلیمنٹ کے سامنے اجتماع ہوگیا۔ یوں بڑی ہوشیاری سے عدالت عظمےٰ کے فیصلے سے بچنے کی شعوری کوشش ہوئی۔ شیخ رشید اب زیادہ تر عمران خان کے کنٹینر پر نظر آنے لگے ہیں وہ پچھلے دنوں ڈاکٹر طاہر القادری کے دائیں تھے اور اب عمران خان کے بائیں ہیں اور یہ شاید انہی کی صحبت یا مانیٹرنگ کا اعجاز ہے کہ مذاکرات جاری ہوتے ہوئے بھی عمران خان نے اعلان کر دیا کہ مذاکرات ہوتے ہیں تو ہوتے رہیں وہ یہاں سے اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک استعفے نہیں آجاتے ۔ اس صورتحال میں یہ سوال پیدا ہو تا ہے کہ اگر حکومت اور تحریک انصاف کی کمیٹی کی سمجھوتے پر پہنچ جاتی ہے جس میں استعفے تو نہیں آتے وہ دھاندلی سے مشروط ہوجاتے ہیں تو کیا عمران خان اسے رد کردیں گے؟ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا عمران خان تحریک انصاف کو متحد رکھ سکیں گے کہ شاہ محمود قریشی سمیت متعدد اراکین اسمبلی نشتیں چھوڑنے کو تیار نہیں،
بہر حال اس وقت رائے عامہ دھرنے والوں کے حق میں نہیں اور مخالفت میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے عوام مجموعی طور پر بے زار نظر آتے ہیں نہ تو سول نافرمانی والی کسی ایک بات پر عمل ہوا اور نہ ہی پاکستانیوں نے قائدین کی اپیلوں کے مطابق اسلام آباد میں لاکھوں کی تعداد میں شرکت کی۔ دھرنے بہر حال موجود اور ذہنی کوفت کاباعث بنے ہوئے ہیں سوال مذاکرات کی کامیابی کا ہے؟ بعض حلقے ہی نہیں عام لوگ بھی اب محترم شیخ رشید کی آنیاں جانیاں دیکھ رہے ہیں اور اب ان کو مانیٹرکیاجارہا ہے کہ جدھر سے بات ٹھنڈی ہوتی ہے وہ ادھر پہنچ جاتے اور سخت بیان آجاتا ہے۔
حالات میں تبدیلی کے شواہد ملنا شروع ہوگئے اب تو ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے باقاعدہ طور پر دھرنے ختم کرنے کی اپیل کردی ہے جو بجا بھی نظر آتی ہے کہ یہ اپیل آپریشن ضرب عضب اور سیلابوں میں فوج کی کارکردگی کے حوالے سے کی گئی ۔ یوم دفاع کے موقع پر تعریف اور حمائت میں اضافہ نظر آیا اور اب یہ مطالبہ شدت سے ہورہا ہے کہ فوج کو بدنام کرنے کی شعوری کوشش والوں کا جواب دیا جائے۔ چودھری شجاعت حسین کی طرف سے واضح دعوت شدید تنقید کی زد میں ہے اور عوام بھی چودھری برادران کی منطق اور تازہ سیاست پر حیرت زدہ ہیں بہر حال حالات بتدریج جمہوریت کے حق میں جاتے نظر آرہے ہیں۔

مزید :

تجزیہ -