مردم شماری کے نتائج کے نوٹیفکیشن تک انتخابی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا،اسمبلی کی نشستوں کا تعین پارلیمنٹ ، حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری

مردم شماری کے نتائج کے نوٹیفکیشن تک انتخابی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا،اسمبلی کی ...
مردم شماری کے نتائج کے نوٹیفکیشن تک انتخابی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا،اسمبلی کی نشستوں کا تعین پارلیمنٹ ، حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ -:سعید چودھری
الیکشن کمشن پاکستان کے سیکرٹری بابر یعقوب نے کہا ہے کہ مرد م شماری کے بعدنئی انتخابی فہرستیں بنائی جائیں گی اور نئی حلقہ بندیوں کے بغیر عام انتخابات ہوئے تو آئینی سوالات اٹھیں گے ۔سیکرٹری بابر یعقوب نے انتخابی اصلاحات قانون پر ایک سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے اس قانون کے کچھ حصوں پر الیکشن کمشن کے تحفظات کا بھی اظہار کیا ۔انہوں نے ایک کروڑخواتین ووٹروں کی عدم رجسٹریشن ،خواتین کی ووٹرلسٹ میں تصاویر اور ایک فرد کی طرف سے ڈالے گئے 2ووٹ گنتی میں شامل کرنے جیسی خامیوں کی نشاندہی کی ہے ۔الیکشن کمشن کو اس سلسلے میں اپنی سفارشات جلد ازجلد حکومت کو بھجوانی چاہئیں تاکہ ان پر غور کرکے قانون میں مناسب ترمیم کے لئے اقدام کیا جاسکے ، آئین کے تحت صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ کسی قانونی شق کو اپنی اس ذمہ داری کی راہ میں رکاوٹ تصور کرتا ہے توحکومت کافرض ہے کہ اس رکاوٹ کے خاتمہ کے لئے اقدامات کرے اور معاملہ غور کے لئے بل کی شکل میں پارلیمنٹ کو بھجوائے ،جہاں تک نئی حلقہ بندیوں اور حلقہ بندیوں کے مطابق ووٹرلسٹوں کی تیاری کا تعلق ہے ،دستور کے آرٹیکل51(5)میں واضح کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی میں نشستوں کا تعین سرکاری طور پر شائع شدہ گزشتہ آخری مردم شماری کے مطابق آبادی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ظاہر ہے کہ نئی ووٹر لسٹیں بھی نئی حلقہ بندیوں کے تناظر میں مرتب کی جائیں گی ۔نئی مردم شماری کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کے لئے آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں اور یہ کام سادہ قانون سازی کے ذریعے عمل میں لایا جاسکتا ہے ۔نئی مردم شماری کے سرکاری نتائج کے نوٹیفکیشن کے اجراءکے بعد پارلیمنٹ قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد کا ازسرنو تعین کرنے کی پابند ہو گی ۔مردم شماری کے تناظر میں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافہ آئینی تقاضہ نہیں ہے تاہم حلقہ بندیوں کے قانون مجریہ 1974ءکے سیکشن 8کے تحت الیکشن کمشن ہرمرتبہ عام انتخابات کے بعد 2سال کے اندر صوبائی اور قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیوں کا پابند ہے ۔جیسا کہ پہلے بیان کیاجاچکاہے کہ آئین کے آرٹیکل51(5)کے تحت قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعدادکا تعین سرکاری طور پر شائع شدہ گزشتہ آخری مردم شماری کے مطابق آبادی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔قومی اسمبلی کی موجودہ نشستیں 1998ءکی مردم شماری کے مطابق مقرر کی گئی ہیں ۔1998ءکی مردم شماری کے مطابق تب ملک کی آبادی 13کروڑ 8لاکھ 57ہزار717تھی جبکہ اب یہ آبادی 20کروڑ70لاکھ ہوچکی ہے ۔اس وقت اسمبلی میں عمومی نشستیں 272ہیں جبکہ خواتین کے لئے 60اور اقلیتوں کے لئے 10نشستیں مخصوص ہیں جو کہ مجموعی طور پر342بنتی ہیں ۔پارلیمنٹ آبادی کے تناسب سے قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کی آئینی طور پر پابند ہے تاہم یہ ضروری نہیں ہے کہ نشستوں میں اتنے فیصد ہی اضافہ کیا جائے جتنے فیصد اضافہ آبادی میں ہوا ہے ۔ آئین کے آرٹیکل51میں مردم شماری کے مطابق آبادی کی بنیاد پر ہر صوبے ،وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات اور وفاقی دارالحکومت کے لئے قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد مقرر کرنا ضروری ہے جبکہ صوبائی اسمبلیوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل106میں ایسی کوئی پابندی عائد نہیں ہے تاہم حلقہ بندیوں کا قانون عام انتخابات کے بعد 2سال کے اندر نئی صوبائی حلقہ بندیوں کا بھی متقاضی ہے ۔آئین کے آرٹیکل 222کے تحت انتخابی حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں ۔قانون کے تحت یہ حلقہ بندیاں الیکشن کمشن قومی اسمبلی کے لئے مختص کی گئی نشستوں کی بنیاد پر کرتا ہے ۔اس سال ہونے والی مردم شماری قیام پاکستان کے بعد سے چھٹی مردم شماری ہے ،پہلی مردم شماری 1951ءمیں ہوئی تھی جس کے تحت مغربی پاکستان (موجودہ پاکستان)کی آبادی 3کروڑ37لاکھ تھی ۔دوسری مردم شماری 1961ءمیں ہوئی جس کے تحت مغربی پاکستان کی آبادی 4کروڑ 28لاکھ نفوس پر مشتمل تھی ۔تیسری مردم شماری کا 1971ءمیں اعلان ہوا لیکن ملکی حالات کے پیش نظر اسے ملتوی کردیا گیا اور پھر یہ مردم شماری 1972ءمیں کی گئی جس کے تحت پاکستان کی آبادی 6کروڑ30لاکھ تھی ۔چوتھی مردم شماری 1981ءمیں ہوئی جس کے تحت پاکستان کی آبادی 8کروڑ 37لاکھ 87ہزار تھی ۔پانچویں مردم شماری 1998ءمیں کی گئی جس کے تحت پاکستان کی آبادی 13کروڑ 8لاکھ 57ہزار717تھی ۔تاحال 2017ءکی مردم شماری کے نتائج کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا ہے ،اس مردم شماری پرمختلف سیاسی جماعتوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا ہے ،الیکشن کمشن نئی مردم شماری کے نوٹیفکیشن کا منتظر ہے تاکہ ایک مرتبہ ہی نئی حلقہ بندیوں اور نئی انتخابی فہرستوں کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجاسکے ۔

مزید :

تجزیہ -