حسن اتفاق، حسین حقانی سے لاتعلقی، آصف علی زرداری نے ملک کے لئے لابنگ کی
تجزیہ :چودھری خادم حسین
یہ کیسا حسن اتفاق ہے کہ پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ا مریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے حالیہ بیانات سے لاتعلقی کا اظہار کیا جسے ان کے پارٹی سے اخراج پر مبنی قرار دیا گیا، خبر نشر ہوئی کہ حسین حقانی کو پیپلز پارٹی سے نکال دیا گیا، اس حوالے سے کوئی تردید یا وضاحت نہیں کی گئی تاہم فرحت اللہ بابر نے بیان داغا کہ حسین حقانی کے بیانات کا پیپلز پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور حسین حقانی نے جو کچھ بھی اب کہا ہے یہ پارٹی پالیسی نہیں اور نہ اس کا پارٹی سے کوئی تعلق ہے یوں حسین حقانی جو یوں بھی امریکہ میں ہیں پارٹی سے تو فارغ ہوگئے وہ سفیر ہی نہیں، 1988والے دور میں سیکرٹری اطلاعات اور محترمہ کے پریس سیکرٹری بھی رہے اور ترجمانی کے فرائض انجام دیتے رہے، اب سرتاج عزیز نے ان کا نام لئے بغیر سابق سفیر کا صیغہ استعمال کر کے الزام لگایا کہ وہ امریکہ میں پاکستانی مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں، امریکہ کے جواب میں حسین حقانی نے جو بھی کچھ کہا شائع نہیں ہوا۔
حسین حقانی نے اپنی وضاحت پیش کی اور پیپلزپارٹی کے اقدام کے بارے میں کہا کہ انہوں نے محترمہ اور پاکستان کے ساتھ نبھانے کی مکمل کوشش اور بہت خدمت کی، حسین حقانی الگ ہوئے یہ خبر ابھی ہوا اور صفحات پر ہے کہ لاس اینجلس سے خبر موصول ہوئی کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے امریکی سینیٹر جان مکین سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ ملکی او ربین الاقوامی امور پر بات چیت کی۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ایف۔16پاکستان کی ضرورت ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف موثر ہوں گے۔آصف علی زرداری نے پاک امریکہ تعلقات کی بہتری کے لئے بھی کہا۔
ادھر یہ تو دوسری طرف سے صدر مملکت ممنون حسین اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کے خلاف مل کر جدوجہد کا فیصلہ ہوا اور پہلے سے مضبوط تعلقات کی تجدید کا وعدہ بھی ہوا، دونوں صدورنے طے کیا کہ آپس میں کوئی محاذ آرائی نہیں ہوگی، اوردونوں طرف کے وزراء پر مشتمل کمیٹی مسائل اور مشکلات کا تجزیہ کرکے حل پیش کرے گی، دونوں صدور کی ملاقات خوشگورار رہی، اس کے نتائج کی غرض سے انتظار کرنا پڑے گا، شنگھائی کانفرنس کی مکمل رکنیت کے ساتھ یہ ملاقات بہت اہم ثابت ہوئی توقع کرنا چاہیے کہ افغان صدر اس پر قائم بھی رہیں گے، سابق اور حاضر دونوں صدور خبروں میں رہے، آصف علی زرداری تو دوبئی میں اپنی پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت اور بلاول بھٹو کو نصیحتوں کے بعد امریکہ پہنچے ہوئے ہیں جبکہ صدر مملکت شنگھائی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں، بہر حال دونوں اپنی اپنی جگہ درست اور ٹھیک ہیں، خصوصاً آصف علی زرداری کی طرف سے لابنگ توجہ کی مستحق ہے کہ امریکہ ایف۔16سے قریباً انکار کر چکا اور حکومت بھی لاتعلق سی ہوگئی ہے۔ زرداری نے جان مکین کو پاک امریکہ تعلقات بہتر بنانے کے لئے بھی کہا ہے، یہ بالواسطہ موجودہ حکومت کی واضح حمایت ہے تاہم کئی حضرات اسے ڈپلومیسی کا شاہکار قرار دے رہے کہ آصف علی زرداری نے اپنا تاثر بڑھانے کی کوشش کی ہے۔
جنرل راحیل شریف کا تازہ ترین بیان بھی پاکستان کی دہشت گردی کے حوالے سے پالیسی کی تائید کرتا ہے، اس مرتبہ ان کی طرف سے پرا کسی وار کا لفظ استعمال کر کے خبر دار کیا گیا ہے۔