جے آئی ٹی کا کام ختم پھر بھی برطانیہ میں قانونی معاونت کی درخواست

جے آئی ٹی کا کام ختم پھر بھی برطانیہ میں قانونی معاونت کی درخواست
جے آئی ٹی کا کام ختم پھر بھی برطانیہ میں قانونی معاونت کی درخواست

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 ،

لندن (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے بظاہر اپنا کام مکمل کر لیا ہے لیکن شریف فیملی کے اثاثوں کے بارے میں تفتیش کاکام باہمی قانونی معاونت کے تحت اب بھی جاری ہے اور پاکستان کی جوڈیشل اتھارٹیز نے برطانیہ کے ہوم آفس سے 300 صفحات کی تصدیق کیلئے معاونت طلب کی ہے۔دی نیوز کوبرطانوی ہوم آفس اور برطانوی وکلا کے ذریعے کی جانے والی جے آئی ٹی کی تفتیش سے واقفیت رکھنے والےباوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ پاکستان نے برطانیہ کی سینٹرل اتھارٹی انٹرنیشنل کرمنلٹی یونٹ سےکم و بیش300 صفحات کی تصدیق کی درخواست کی ہے۔یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ ان ڈاکومنٹس میں ایسے کاغذات بھی شامل ہیں جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے متعلق ہیں جو برطانیہ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ ہوم آفس کے ذرائع کا کہناہے کہ پاکستانی حکام کو ابھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیاگیاہے لیکن ایم ایل اے کی درخواست کا جائزہ لیاجارہاہے،  ہوم آفس کے ایک ترجمان کاکہنا ہے کہ ہوم آفس کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ وہ اس طرح کی درخواستوں کی تصدیق یاتردید نہیں کرتی۔مختلف ذرائع نے بتایا کہ3سے زیادہ وکلا نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ ایم ایل اے کے تحت جوڈیشل تعاون کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ تعاون کی درخواست کے تحت کئی مہینے لگ سکتے ہیں، ہمیں بتایاگیا ہے کہ اس کام  میں کم از کم 4ماہ سے ایک سال بلکہ اس سے بھی زیادہ عرصہ لگ سکتاہے۔ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی بنیاد پر بتایا کہ اس کیلئے بہت سخت محنت کرناہوگی، جے آئی ٹی کیلئے کام کرنے والے وکلا کاکہناہے کہ برطانیہ کے ہوم آفس کو تصدیق کیلئے جو دستاویزات دیئے گئے ان میں ایون فیلڈ پراپرٹیز، 1ہائیڈ پارک وے ، حسن نواز شریف کی کمپنیاں، ہل میٹلز سعودی عرب، عزیزیہ سٹیل ملز، کیپٹل ایف زیڈ اے دبئی اور چند دیگر شامل ہیں۔عام طور پراس طرح کی درخواست حکومتیں بھیجتی ہیں لیکن اس معاملے میں ایم ایل اے کو یہ درخواست پاکستان کے سپریم کورٹ کی جانب سے این اے او 1999کی دفعہ 21کے تحت کی گئی ہے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان سے نہ تو مشاورت کی گئی اور نہ ہی حکومت کواس سے مطلع کیاگیا۔

خیال کیاجاتاہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی10ویں جلد میں ہی جسے عام نہیں کیاگیاہے باہمی قانونی معاونت کے راز موجود ہیں اور اس میں وہ تفصیلات موجود ہیں جن کے بارے میں غیر ملکی حکومتوں سے تعاون کی درخواست کی گئی ہےاس میں بڑی تعداد میں وہ ڈاکومنٹس بھی ہیں جنھیں تصدیق یا تفتیش کیلئے دوسرے ملکوں کو بھیجا گیا ہے۔10ویں جلد کے مندرجات سامنے آنے کے بعد ایک نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا کیونکہ اس کی بنیادپر حکومت یہ اعتراض کرے گی کہ مطلوبہ جواب حاصل کرنے کیلئے مخصوص سوالات ہی پوچھے گئے اس سے یہ بھی ظاہرہوجائے گا کہ ایم ایل اے سے درخواست کب کی گئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد یا پہلے۔ہوم آفس کے سینٹرل اتھارٹی انٹرنیشنل کرمنلٹی یونٹ سے درخواست ٹوبی کیڈ مین کے ذریعہ کی گئی ہے ، جنھوں نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءکو 19جون کولکھے گئے ایک خط کے ذریعے مشورہ دیاہے کہ اس فرم نے جے آئی ٹی کیلئے جتنے بھی ڈاکومنٹس کھلے  اور خفیہ ذرائع سے حاصل کئے ہیں وہ اصل کی کاپیاں ہیں اور اس کے مندرجات کی تصدیق کرائی جاچکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جے آئی ٹی کو اس حوالے سے حکومت برطانیہ سے باقاعدہ درخواست کرنی چاہئے اوراس درخواست میں حکومت پاکستان کے مجاذ ادارے کی جانب سے باہمی قانونی معاونت کی درخواست بھی شامل ہونی چاہئے اور ہماری فرم کو اس کام کیلئے مجاز بنانے کے ایک خط کی کاپی بھی ہونی چاہئے۔

جے آئی ٹی کے ساتھ ٹوبی کیڈمین کی یہ خط وکتابت 19جولائی کی ہے، لیکن انھوں نے اس سے قبل بھی اس معاملے پر تبادلہ خیال اورگزشتہ چند ہفتوں کی مسلسل کوششوں کاحوالہ بھی دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یا تو برطانیہ کی قانونی فرم کی خدمات جے آئی ٹی کی تشکیل کے ساتھ ہی یا اس سے قبل ہی حاصل کرلی گئی تھیں۔ٹوبی کیڈمین کی خدمات نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز شریف کے جو گزشتہ 2عشروں سے زیادہ عرصے سے برطانیہ میں کاروبار کررہے ہیں اور برطانوی شہری ہیں کاروبار کی تفتیش اور اس کی تصدیق کرنے کیلئے حاصل کی گئی تھیں، ٹوبی کیڈ مین کاشمار معروف بین الاقوامی ماہرین قانون خاص طورپر باہمی قانونی معاونت کے معاملات کے ماہرین میں ہوتاہے اور مختلف حکومتیں ، ادارے اور افراد جنگی جرائم ،حقوق انسانی ،دہشت گردی اور ملک بدری کے معاملات میں اس ادارے کی خدمات حاصل کرتے رہتے ہیں، ٹوبی کیڈمین کی خدمات حاصل کی گئیں جس سے غداری کیس میں پرویز مشرف سے معاونت لی۔دی نیوز کو باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ جے آئی ٹی نے ٹوبی کیڈ مین کی خدمات حاصل کرنے کیلئے براہ راست اس سے رابطہ کیاتھا، دی نیوز کے رابطہ کرنے پر ٹوبی کیڈمین نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے جاری تفتیش کے حوالے سے ایک رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی جو کہ پیش کی جاچکی ہے۔

مزید :

برطانیہ -