پاکستان پریس کلب یوکے کے سالانہ انتخابات ایک مرتبہ پھر تنازعات کاشکار

پاکستان پریس کلب یوکے کے سالانہ انتخابات ایک مرتبہ پھر تنازعات کاشکار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(بیورورپورٹ)پاکستان پریس کلب یوکے کے سالانہ انتخابات ایک دفعہ پھر تنازعات کاشکار ہو گئے۔صدر پریس کلب نے عہدیداران و ممبران سے مشاورت کے بغیر ہی انتخابات کا اعلان کردیا، جنرل سیکرٹری نے صدر کے یکطرفہ فیصلے کے خلاف بغاوت کردی، اکثریت ہونے کا دعوی، ممبران کی اکثریت نے یکم اکتوبر کو ہونیوالے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں مقیم پاکستانی صحافیوں کی نمائندہ جماعت پاکستان پریس کلب یوکے کے سالانہ انتخابات ایک دفعہ پھر شدید تنازعات کا شکار ہوگے ہیں موجودہ صدر نے اکثریتی ممبران کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں چپکے سے اجلاس بلا کر اگلے انتخابات کا اعلان کردیا جس پر پریس کلب کے ممبران کی اکثریت نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پریس کلب جو کہ صحافیوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنایا گیا تھا جس پر چند عہدیداران نے اپنی اجارہ داری قائم کرلی ہے اور وہ انفرادی لوگ پریس کلب کے قوائد و ضوابط کی صریحا خلاف وزری کررہے ہیں۔ممبران واراکین پریس کلب کا کہنا ہے کہ پاکستان پریس کلب یوکے بنانے کا مقصد برطانیہ میں فعال پاکستانی صحافیوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے بنائی گئی تھی۔انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ پریس کلب کچھ افراد کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے جس سے نہ صر ف صحافت کے پیسے کو نقصان پہنچا ہے بلکہ صحافیوں کیلئے بھی بدنامی کا باعث بن رہاہے۔اس سارے حالات میں پاکستان پریس کلب یوکے کے جنرل سیکرٹری شوکت ڈارکا کہنا ہے کہ پاکستان پریس کلب یوکے کے ممبرا ن نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان پریس کلب یوکے تمام صحافیوں کی نمائندہ جماعت ہے اسے چند ہاتھوں میں کھیلنے نہیں دیا جائیگا اور ایسا کرنا کسی بھی حوالہ سے ممبران واراکین پریس کلب کو قبول نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پر یس کلب کے انتخابات کروانے کیلئے یکم اکتوبر کا دن مقرر کیا گیا ہے جبکہ اس حوالہ سے پریس کلب کی میٹنگ مانچسٹر میں بلائی گئی جس میں اگلے انتخابات کا اعلان کیا گیا جبکہ اس اجلاس میں ممبران پریس کلب کی تعداد انتہائی کم تھی ۔لہذا انتخابات کے فیصلے کو اکثریت کی حمایت بھی حاصل نہیں ہے،جبکہ پریس کلب کے ممبران واراکین کی اکثریت کو اس بارے میں علم ہی نہیں ہے کہ الیکشن کمشنر کون ہے اور نہ ہی کسی نے ممبران سے کوئی میٹنگ کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ ممبرشب لسٹ بھی ابھی تک شائع نہیں کی گئی جب جن افرادنے ممبرشب کے لئے درخواستیں دے رکھی تھیں ان پر بھی فیصلہ نہیں ہوسکا۔یہ بھی صریحا قانون کی خلاف ورزی ہے شوکت ڈار کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتحال میں کچھ افراد تمام ممبران پر اپنا فیصلہ مسلط کرنا چاہتے ہیں جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔لہذا جب تک تمام ممبران و اراکین پریس کلب متفق نہیں ہو جاتے اس وقت تک الیکشن کا عمل ملتوی کیا جایا اورپریس کلب کے قوائد و ضوابط کے مطابق تمام ضابطے پورے ہونے تک کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنا جائیگا۔لہذا ایسے حالات میں یکم اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔لہذا تمام ممبران اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے

مزید :

برطانیہ -