بوریوالہ: سگے ماموں نے بھائیوں کے ساتھ مل کر لو میرج کرنے والی بھانجی قتل کردی

بوریوالہ: سگے ماموں نے بھائیوں کے ساتھ مل کر لو میرج کرنے والی بھانجی قتل کردی
بوریوالہ: سگے ماموں نے بھائیوں کے ساتھ مل کر لو میرج کرنے والی بھانجی قتل کردی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وہاڑی (ویب ڈیسک) چونیاں کے علاقہ لنڈیانوالہ میں پسند کی شادی کرنے والی خاندانی پنچایتی فیصلہ کی بھینٹ چڑھ گئی، پسند کی شادی کرنے پر حقیقی ماموں نے بھائیوں سے مل کر پنچایتی فیصلے کے مطابق ٹوکوں سے وارکرکے بھانجی کو موت کے گھاٹ اتاردیا، قتل کا مقدمہ مقتولہ کے خاوند کی بجائے اس کا والد خود ہی مدعی بن گیا۔ واردات کے بعد مقتولہ کے خاوند کو قتل کرنے کی دھمکیاں اور ان کی دو معصوم بھانجیوں کو بھی یرغمال بنالیا۔

مترو: پولیس نے 14سالہ لڑکی کی سعودیہ پلٹ شہری سے شادی ناکام بنا دی

روزنامہ خبریں کے مطابق بورے والا کی نواحی آبادی مجاہد کالونی کے رہائشی اعجاز احمد نے بتایا کہ 14 ماہ قبل اس نے چونیاں کے گاﺅں لنڈیانوالہ کی رہائشی ا پنے سسرالی رشتہ داروں کی لڑکی نازیہ پرویز سے پسند کی شادی کرلی جس کا نازیہ کے ماموں محمد یوسف، محمد اسلم، ارشد اور عاشق وغیرہ کو شدید رنج تھا۔ انہوں نے اس رنجش کا بدلہ لینے کے لئے مجھے اور میری بیوی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا اور ہم دونوں میاں بیوی کو لنڈیانوالہ گاﺅں بلوانے کے لئے میرے سسر اور سالے سے کہا کہ وہ اسے لے کر گاﺅں لنڈیانوالہ آجائیں جس پر میرا سسر محمد منشاءاپنے بیٹے اور میرے والد غلام محمد کے ہمراہ میری بیوی جو اپنے والد کے پاس گیمبر اوکاڑہ کے نواحی گاﺅں 55/10R میں تھی اسے لے کر چلے گئے جہاں رات کو میرے ماموں محمد یوسف، نور محمد، محمد اسلم، ارشد اور سسرالی خاندان کے دیگر افراد نے میرے والد کی موجودگی میں یہ فیصلہ سنایا کہ دونوں نے شادی کرکے جرم کیا ہے جس کی سزا موت تجویز کی جاتی ہے۔ یہ فیصلہ سنا کر میری بیوی کو پنچایت نے اس کے ماموں محمد یوسف کے حوالے کردیا اور مجھے وہاں بلوانے کے لئے میری بہن اور والد پر بھی شدید دباﺅ ڈالا گیا۔

پاکستانی لڑکی اپنے والدین کیخلاف عدالت پہنچ گئی، شرمناک الزام لگادیا

جب میں بورےو الا سے وہاں نہ گیا تو ملزم محمد یوسف نے میری بیوی کو کھیتوں میں لے جاکر ٹوکوں سے وار کرکے موت کے گھاٹ اتاردیا اور بعدازاں میری بہن جس کی وہاں شادی ہوئی تھی اس کے دونوں بچے زبردستی اس سے چھین کر اسے دھمکی دی کہ اگر تم نے اپنے بھائی کو نہ بلوایا تو تمہارے بچوں اور دیگر رشتہ داروں کو بھی قتل کردیں گے۔ اس واردات کے بعد ملزم کو بچانے کے لئے میرے سسرالیوں نے باہم مشورہ کرکے میرے سسر محمد منشاءکو ہی مقدمے کا مدعی بنادیا اور ملزم نے پولیس کو گرفتاری دے دی، محمد اعجاز نے آئی جی پنجاب ا ور ڈی پی او قصور سے مطالبہ کیا ہے کہ میری بیوی کے قتل کا مقدمہ میری مدعیت میں درج کیا جائے تاکہ اصل قاتل اور پنچایتی فیصلہ سنانے والوں کو قرار واقعی سزا مل سکے ۔

مزید :

وہاڑی -