کارگل میں شہید ہونے والا وہ حوالدار جس کی چھ ماہ بعد قبر کشائی کی گئی تو اس کا کفن میلا ہوا نہ پھولوں کی پتیاں مرجھائیں اور چہرے پر داڑھی بھی نکل آئی تھی،نشان حیدر پانے والے سپوت کی بعد از شہادت ایسی کرامت جو دلوں کو زندہ کردیتی ہے

کارگل میں شہید ہونے والا وہ حوالدار جس کی چھ ماہ بعد قبر کشائی کی گئی تو اس کا ...
کارگل میں شہید ہونے والا وہ حوالدار جس کی چھ ماہ بعد قبر کشائی کی گئی تو اس کا کفن میلا ہوا نہ پھولوں کی پتیاں مرجھائیں اور چہرے پر داڑھی بھی نکل آئی تھی،نشان حیدر پانے والے سپوت کی بعد از شہادت ایسی کرامت جو دلوں کو زندہ کردیتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ایس چودھری) کارگل کی جنگ میں اپنی بہادری سے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا نے والے حوالدارلالک جان شہیدکو بعد ازاں نشان حیدر عطا ہوا تھا ۔انکی شہادت کے بعد جب انکی وصیت کے مطابق قبر کشائی کرکے میت کو دوسرے قبرستان میں لے جایا گیا تو انکا جسد خاکی جوں کا توں تھا،اور چہرے پر داڑھی بھی اگ آئی تھی۔کفن بھی میلا نہیں ہواتھا۔

ڈیلی پاکستان کے یو ٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
مولا ناابرار عالم نے شہد ائے عظام کے واقعات کو قلم بند کرتے ہوئے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ یہ واقعہ لالک جان کے بھائی نے پی ٹی وی پر سنایا تھا ۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کیذرائع سے مجھے معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان و پاکستان کے درمیان کارگل میں جو جنگ ہوئی تھی اس میں پاکستان کے حوالدار لالک جان شہید ہوگئے تھے۔ پاکستان ٹیلی ویژن نے ان کے بھائی سے انٹرویو کو ایک پروگرام میں نشر کیا تھا جس کا خلاصہ بقول ان کے بھائی یہ ہے کہ لالک جان شہید نے یہ وصیت کر رکھی تھی کہ انہیں فلاں قبرستان میں دفن کیا جائے۔چنانچہ ان کی وصیت کے مطابق 6ماہ بعد جب ان کی قبر کھولی گئی تاکہ ان کو دوسری جگہ دفنایا جائے تو ان کا جسم بالکل صحیح و سالم اور ترو تازہ حالت میں محفوظ پایا گیا۔نیز جو گلاب کی پتیاں ان پر چھڑکی گئی تھیں وہ پتیاں تک بالکل ترو تازہ تھیں اور کفن بھی بوسیدہ نہیں ہوا تھا۔ حتٰی کہ ان کے چہرے پرڈاڑھی بھی نکل آئی تھی حالانکہ شہادت سے پہلے انکی ڈاڑھی نہیں تھی۔

مزید :

دفاع وطن -