مظفرآباد ،14گھنٹے کی بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کااعلان

مظفرآباد ،14گھنٹے کی بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کااعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مظفرآباد(بیورورپورٹ)دارلحکومت مظفرآباد سمیت آزاد کشمیر بھر میں بجلی کی 14گھنٹوں سے زائد ظالمانہ فورس لو ڈشیڈنگ کے خلاف آزاد کشمیر کی سیا سی سماجی مذہبی جما عتوں سو ل سوسائٹی نے واپڈہ کے خلاف احتجا جی مظاہر وں کا اعلا ن کردیا اور وزیر اعظم پا کستان شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر سے پر زور مطالبہ کیا ہے کے وہ فی الفورآزاد کشمیر میں بجلی کی طویل ترین لو ڈشیڈنگ سے عوام کو نجا ت دلانے کے لیے ہنگامی اقدامات کر یں اس ضمن میں لوڈشیڈنگ کے خلاف بھر پور احتجا جی مظاہروں کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے مر کزی سیکر ٹری ریکا رڈ شوکت جا وید میر نے سیا سی ،مذہبی،سماجی،تاجر تنظیموں سے مشترکہ حکمت عملی اختیا ر کر نے کے لیے رابطوں کا آغاز کر دیا جس کے بعد دارلحکومت مظفرآباد سمیت دس اضلا ع میں بیکوقت واپڈہ کے ظالمانہ فیصلوں کے ذریعے بد ترین لو ڈشیڈنگ بوگس بلا ت مختلف مدات میں ٹیکسزز وصولی کے خلاف جلسے ،جلوس ،مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں کی کا ل دی جا ئے گی گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کر تے ہو ئے شوکت جاوید میر نے کہا کہ اس سے قبل بھی سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نو از شریف لو ڈشیڈنگ میں کمی اور استنسیٰ کا اعلان کر تے رہے لیکن وہ عملدرآمد کر وانے میں مکمل ناکام رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم آزاد کشمیر بھی چھ گھنٹوں سے زائد لو ڈشیڈنگ نہ ہو نے کی یقین دہا نی کا دلفریب نعرہ عوام کو سناتے اور ایک سا ل سے سبز با غ دکھاتے آرہے ہیں اور عوام اسی طرح ظلم نہ انصافی کی چکی میں پیس رہے ہیں معزز تاجروں کی تنظیموں نے مثالی اتحاد و اتفاق کے ذریعے ایک ما ہ تک عوام رابطہ مہم کے بعد احتجا ج کی تیاری کی لیکن انہیں بھی لولی پاپ دے کر ٹرخا دیا گیا حالانکہ وہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا طبقہ جس سے حکمرانوں کی عیاشیاں ہو تی ہیں شوکت جاوید کے اب سیاسی نظریا ت سے بالائے طاق ہو کر خودار عوام تنگ آمد بجنگ آمد پر مجبور ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان اور آزاد کشمیر کی نظریاتی رشتوں میں بھی دراڑیں پیداہو رہی ہیں اور نئی نسل اپنے بڑوں سے سوال کر تی ہے کہ آزاد کشمیر سے کتنے میگا واٹ بجلی پیدا ہو تی ہے کتنی ہما ری اجتما عی ضرورت ہے کس حد تک ہمیں دی جا رہی ہے واپڈہ کتنے روپے یو نٹ خرید کر واپس ہم پر ہی کس نر خ پر فروخت کر تا ہے منگلا ڈیم میں جو قبریں زیر آب آچکی ہیں ان کی کیا حقیقت ہے؟جس کا سرے دست کسی کے پاس ان جملوں کے علا وہ کوئی جو اب نہیں کے ہم خود اندھیروں میں رہ کر پا کستان کو روشن کرنے کا جذبے رکھتے ہیں اور یہی حقیقت بھی لیکن پا نی جب سر سے گزر جا ئے تو پھر بڑی تبا ئی آتی ہے لہذا لوگ اب فیصلہ کن راؤنڈ کے لیے تیا ر ہو جا ئیں اور اپنے حقوق لے کر واپس جا نے کے لیے لنگر لنگوٹ کس لیں