آزادی ٹرین ملتان سے روانہ، شجاع آباد، لودھراں، بہاولپور میں شاندار استقبال
ملتان،سکندر آباد،لودھراں،بہاول پور(جنرل رپورٹر،نمائندگان)آزادی ٹرین ملتان سے روانہ،شجاع آباد اور بہاول پور میں شاندار استقبال کیا گیا،ہزاروں کی تعداد میں شہری ٹرین دیکھنے امڈ آئے ملتان سے جنرل رپورٹر کے مطابق پشاور سے (بقیہ نمبر41صفحہ12پر )
چلنے والی آزادی ٹرین ملتان میں36گھنٹے قیام کے بعد شجاع آباد روانہ ہوگئی ‘کینٹ ریلوے سٹیشن پر ڈی ایس علی محمد آفریدی‘ ڈی سی او نبیلہ اسلم‘ ڈی ٹی او ذوالقرنین لنگڑیال اور دیگر ڈویژنل افسران نے ٹرین کو روانہ کیا جبکہ صبح سویرے بھی ٹرین کو دیکھنے کے لئے شہریوں کی بڑی تعداد سٹیشن آئی ہوئی تھی ۔آزادی ٹرین ملتان میں دو روز قیام کے بعد سکھر روانہ ہوگئی ڈی ایس علی محمد آفریدی نے ڈویژنل افسران کے ہمراہ کینٹ سٹیشن سے ٹرین کو روانہ کیا آزادی ٹرین کے ساتھ آنے والی انتظامیہ کے سربراہ ڈپٹی چیف مکینیکل انجینئر افتخار حسین اور ان کی ٹیم کو تحائف بھی دےئے گئے ڈی ایس ریلوے کی ہدایت پر اے ایم ای اور اے ای این کو آزادی ٹرین کے ہمراہ روانہ کیا گیا جو خان پور سے گاڑی کو روانہ کرکے آج واپس ملتان پہنچیں گے۔آزادی ٹرین چلی گئی کوئی حکومتی عہدیدار اور ضلعی انتظامیہ کا کوئی افسر ٹرین کا استقبال یا رخصت نہ کرنے آیا پشاور‘ اسلام آباد‘ لاہور تک وزراء‘ ڈی سیزاور دیگر افسران نے ٹرین کا استقبال کیا جبکہ ملتان میں کسی ممبراسمبلی یا انتظامی افسر کو اس کی زحمت نہ ہوئی۔سکندر آباد سے نمائندہ پاکستان کے مطابق آزادی ٹرین شجاع آباد پہنچے پر شاندار استقبال کیاگیا ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے آزادی ٹرین کو دیکھتے رہے خواتین اور بچوں کی تعداد بڑی تعداد موجود تھی آزادی ٹرین ایک گھنٹہ روکنے کے بعد بہاولپور کے لیے روانہ ہوگی تفصیل کے مطابق گزشتہ روزآزادی ٹرین شجاع آباد پہنچی تو ہزاروں کی تعداد میں موجود شہریوں نے آزادی ٹرین کا والہانہ استقبال کیا اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے آزادی ٹرین دیکھنے کے لیے صبح سات بجے سے ہی شہریوں کی ریلوے اسیٹشن پر جمع ہونا شروع کردیا تھاٹرین ٹھیک نوبجے شجاع آباد اسیٹشن پر پہنچی اور ایک گھنٹہ روکنے کے بعد بہاولپور کے لیے روانہ ہوگئی آزادی ٹرین دیکھنے کے لیے خواتین اور بچوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس موقع پر بچوں اور خواتین نے صحافیوں کو بتایاکہ آئندہ سال آزادی ٹرین کے روکنے کا ٹائم ایک گھنٹے سے بڑھا تین گھنٹے ہوناچاہیے تاکہ شہری اس سے مکمل طورپر لطف اندوز ہوسکیں۔لودھراں سے نمائندہ پاکستان کے مطابق آزادی ٹرین کا لودھراں پہنچنے پر فقید المثال استقبال تفصیل کے مطابق پاکستان کی عوام کو جشن آزادی کی خوشیوں میں شامل کرنے کے لیے پاکستان ریلویز کی طرف سے12اگست کو مارگلہ سے روانہ ہو کر پورے ملک جانے والی آزادی ٹرین کا لودھراں میں اسٹاپ مقرر نہ کیا گیا تھا اہلیا ن لودھراں کے احتجاج اور پرزور فرمائش پر اسسٹنٹ کمشنر طیب خان کی کوششوں سے لودھراں میںآزادی ٹرین کا اسٹاپ مقرر ہونے سے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور اتوار کی صبح 11بجے ٹر ین جب لودھراں ریلوئے اسٹیشن پر پہنچی تو آزادی ٹرین کو دیکھنے کے لیے بچوں اورخواتین سمیت نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ریلوئے اسٹیشن پر موجودتھی اسسٹنٹ کمشنر محمد طیب خان نے آزادی ٹرین انچارج افتخار حسین کا پھولوں کے گلدستے سے استقبال کیا اور لودھراں میں آزادی ٹرین کا اسٹاپ مقرر کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا محمد طیب خان نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی بڑی تعداد کا یہاں موجود ہونا اور ان کا جوش و جذبہ اس بات کی عکاسی کررہا ہے کہ وہ پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور ہمارے اس جذبہ حب الوطنی کو اجاگر کرنے کے لیے یہ ایک بہت شاندار کوشش ہے آزادی ٹرین کو دیکھتے ہی شہریوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے آزادی ٹرین ڈیڑھ گھنٹے تک ریلوے اسٹیشن پر نمائش کے لیے رکی رہی ریلوئے اسٹیشن پر موجود بچوں خواتین اور نوجوانوں نے آزادی ٹرین میں بنائی گئی پانچ گیلریز اور چھ فلوٹس جوکہ پاکستان کے تمام کلچر کی عکاسی کررہے تھے اور بالخصوص ان گیلریز اور فلوٹس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگرکیا گیا تھا سے بہت زیادہ محظوظ ہوئے انہوں نے ان گیلریوں اور فلوٹس کے سامنے کھڑے ہوکر تصاویر اور سیلفیاں بنائیں اورشہیدبرہان الدین وانی کے ساتھ کھڑے ہوکر تصاویر بنوائیںآزادی ٹرین پھر دن بارہ بجے بہاولپور کے لئے روانہ ہو گئی۔بہاول پور سے سپیشل رپورٹر کے مطابق آزادی ٹرین کا بہاولپور ریلوے اسٹیشن پہنچنے پر شاندار استقبال ،استقبال کرنیوالوں میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اختر ،امیر جماعت اسلامی بہاولپور سید ذیشان اختر سمیت شہریوں کی بڑی تعداد شامل تھی استقبال کیلئے کوئی حکومتی رکن اسمبلی ،میئر یا کوئی اور نمائندہ شریک نہ ہواٹرین ساڑے12 بجے بہاولپوراسٹیشن پر پہنچی تو ہزاروں شہریوں اور بچوں نے اس کا استقبال کیا اس موقع پر ڈاکٹر سید وسیم اختر اور شہر کی معروف سماجی شخصیت وسیم اقبال نے کہا کہ آزادی ٹرین میں رکھے گئے ملک ثقافتی ماڈل بلاشبہ بہت اچھے تھے مگر اس میں بہاولپوراور چولستان کی ثقافت کو بالکل نظر انداز کیا گیا ۔