لسانیت کا الزام لگانے والے الگ صوبے کا راستہ روکنا چاہتے ہیں، سرائیکی رہنما
ملتان (سٹی رپورٹر)سرائیکستان عوامی اتحاد کے رہنماؤں خواجہ غلام فرید کوریجہ، ملک اللہ نواز وینس، پروفیسر شوکت مغل، ظہور دھریجہ، رانا محمد فراز نون، کرنل عبد الجبار خان عباسی، ملک خضر حیات ڈیال‘ عابد سیال ، زبیر دھریجہ نے کہا ہے کہ ’’ نا اہل پارٹی سربراہ ہو سکتا ہے ‘‘ یہ ترمیم اپنے نام سے ہی نا پسندیدہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کا مسئلہ ہو تو نہ اسمبلی کو فرصت ہے اور نہ ہی ارکان اسمبلی کو اور اگر (بقیہ نمبر44صفحہ7پر )
غیر جمہوری اور غیر قانونی ترمیم کرانا ہو تو سب کچھ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ساز ادارے کو مذاق بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ اس ترمیم سے پوری دنیا میں آئین ساز ادارے کی توہین ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سرائیکی صوبے کا بل پاس کیا جائے اور آمرانہ ترمیموں کو ختم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی صوبے کا مسئلہ آئینی ہے کہ آئین ساز ادارے سینٹ نے دو تہائی اکثریت سے گذشتہ حکومت سے سرائیکی صوبے کا یہی بل پاس کرایا تھا،انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب سے مذاق بند ہونا چاہئے کہ ن لیگ نے پنجاب اسمبلی سے دو صوبوں کی قرارداد پاس کرا کر بھول چکی ہے، اب اس کے پاس بہانے بازی کی گنجائش نہیں۔فوری طور پر عمل کرے۔سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ صوبے کا مسئلہ لسانی نہیں خطے کے حقوق کی بات ہے جو لوگ لسانیت کا الزام لگاتے ہیں وہ صوبے کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بننے سے ہمارا سی ایس ایس کا کوٹہ الگ ہو گا ۔ہمارا اپنا صوبائی پبلک سروس کمیشن اور اپنا ہائی کورٹ ہو گا۔ سرائیکی رہنماؤں نے کہا کہ صوبہ بننے کے بعد ہمارا اپنا ریونیو بورڈ ہو گا اور ناجائز الاٹمنٹوں کا دروازہ بند ہو جائے گا۔
سرائیکی رہنما