محکمہ ڈاک کا عالمی دن, ڈویژنل سپریٹنڈنٹ اور پوسٹل سروسز کے عملے کا ادارے کو مزید مستحکم بنانے کا عزم

محکمہ ڈاک کا عالمی دن, ڈویژنل سپریٹنڈنٹ اور پوسٹل سروسز کے عملے کا ادارے کو ...
 محکمہ ڈاک کا عالمی دن, ڈویژنل سپریٹنڈنٹ اور پوسٹل سروسز کے عملے کا ادارے کو مزید مستحکم بنانے کا عزم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میانوالی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ڈاک کا عالمی دن منایاجارہاہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد عوام میں ڈاک کی افادیت کے متعلق آگاہی فراہم کرنا اورڈاک کی ترسیل کی ترقی اور ڈاک کے نظام کی بہتری ہے, اس موقع پر ڈویژنل سپریٹنڈنٹ علی حسین بخاری  کی قیادت میں میانوالی پوسٹل سروسز کے عملہ نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ادارے کو مزید تیز تر، مربوط، جدید اور رابطے کا مضبوط وسیلہ بنائیں گے۔
سب سے پہلے1874 میں اس دن سوئٹزر لینڈ کے شہر ”برن“ کے مقام پر عالمی ڈاک سے متعلق کانفرنس ہوئی تھی جس میں جنرل پوسٹل یونین نامی تنظیم کی بنیاد ڈالی گئی اور پھراس معاہدے کو 22 ممالک نے منظور کیا۔ یکم جولائی1875ءسے یہ نظام نافذالعمل ہوا۔ 9 اکتوبر کو ڈاک کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ محکمہ ڈاک کسی دور میں پیغام رسانی کا اہم ترین ذریعہ تھاجبکہ اس کو ایک سے دوسری جگہ پہنچانے والا ڈاکیہ کسی کے لئے خوشی اور کسی کے لئے غم کی خبریں اپنے تھیلے میں ڈالے گلی گلی پھرتا دکھائی دیتا تھا اور یہ ڈاکیا ہمارے ادب اور ثقافت کا بھی اہم کردار بن گیا لیکن دنیا جیسے جیسے ترقی کرتی گئی، فاصلے سمٹتے چلے گئے۔ خط کی جگہ پہلے تار نے لی ،پھر ٹیلی گرام اور فیکس کا دور دورہ ہوا لیکن لینڈ لائن اور پھر موبائل فون کی آمد کے بعد ڈاکیے کاکام نسبتاً کم ہوگیالیکن آج بھی افادیت موجود ہے ۔

 دنیا بھر میں ڈاک کا مربوط نظام رائج ہے اور عام خطوط، رجسٹری ، منی آرڈر اور دیگر حوالوں سے دنیا اس کی مرہون منت ہے ۔محکمہ ڈاک کے عالمی دن کے موقع پر دنیا بھر میں محکمہ ڈاک کو مزید موثر، مربوط، جدید اور وسیع العمل بنانے کا عہد کیا جاتا ہے۔آج اس موقع پر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ علی حسین بخاری کی قیادت میں میانوالی پوسٹل سروسز کے عملہ نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ادارے کو مزید تیز تر، مربوط، جدید اور رابطے کا مضبوط وسیلہ بنائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاک کی افادیت کم کرنے میں خود محکمہ ڈاک ہی کے حکام کا بڑا ہاتھ ہے۔ جواز یہ فراہم کیا جاتا ہے کہ اب ایک طرف تو ڈاک کے ذریعہ چٹھی بھیجنا فون کی کال سے کئی گنا مہنگا ہے جبکہ ڈاک کے نظام کی خامیوں کے سبب کسی کو بھی مکتوب کے مکتوب الیہ تک پہنچنے کا بھی یقین نہیں ہوتا اور متعلقہ حکام کو چاہیے کہ موصول ڈاک کو منزل مقصود پر جلدازجلد پہنچانے کو یقینی بنائیں ۔

مزید :

میانوالی -