چشمہ بیراج کے بارے آپ کیا کچھ جانتے ہیں؟حیران کن معلومات
میانوالی ،دا ؤدخیل ( حفیظ اللہ قریشی )میانوالی شاید پاکستان کا وہ واحد ضلع ہے جہاں 60 کلومیٹر کی حدود کے اندر پاکستان کے دو بڑے بیراج واقع ہیں۔ کالاباغ کے مقام پر جناح بیراج ہیتو دوسرا دریائے سندھ پر چشمہ کے مقام پر ’’ چشمہ بیراج‘‘ کے نام سے قائم ہے۔دریا کے مغربی پار ’’چشمہ ‘‘ نام کا ایک گاؤں ہے جہاں ایک پہاڑی کے اوپرایک قدرتی چشمہ نہ جانے کب سے رواں دواں ہے۔ خشک پہاڑکی چوٹی پر ایک چھوٹا سا نخلستان آباد ہے۔ اسی قدرتی چشمہ کی نسبت سے یہاں قائم کےئے جانے والے بیراج کو’’چشمہ بیراج ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیراج ستر کی دہائی میں ایک فرانسیسی کمپنی نے تعمیر کیا تھا۔ اس کی جھیلوں اورپانڈ ایریا کے لئے کچہ کے 32 موضع جات کارقبہ حاصل کیا گیا تھا۔ یہاں کے مکینوں کو متبادل اراضی فراہم کی گئی۔ اس بیراج میں پانی کا لیول 675 فٹ تک رہ سکتا ہے اور اس کی جھیلوں میں کئی لاکھ ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔ پانی کی نکاسی کے لئے بیراج میں52 آہنی گیٹ بنائے گئے ہیں۔ چشمہ بیراج سے گیارہ لاکھ کیوسک پانی گذر سکتا ہے۔ ماضی میں ہنگامی صورتحال کے دوران اس بیراج کے آہنی دروازوں سے 12 لاکھ کیوسک پانی تک کے سیلابی ریلے گذرے۔ 2010 ء کے سیلاب کے دوران بھی اس بیراج نے گیارہ لاکھ کیوسک پانی کے ریلے کو اپنے اندر سمویا۔ میانوالی کے ان دوبیراجوں نے شیر دریا کے پانی کو بڑی حد تک کنٹرول کیا ہوا ہے۔ یہاں پر صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے ادارے ’’ ارسا ‘‘ کا دفتر بھی قائم ہے جس کا کام صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاملے کو کنٹرول اور اْس کی نگرانی کرنا ہے۔
بیراج سے چشمہ جہلم لنک کینال اور چشمہ رائٹ بینک کینال بھی نکالی گئی ہے اول الذکر سے دریائے سندھ سے دریائے جہلم کو پانی فراہم کیا جاتا ہے جبکہ سی آر بی سی سے صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے سیراب ہوتے ہیں۔ یہاں پر چشمہ ہائیڈ رو پاور پروجیکٹ بھی کام کر رہا ہے جس سے قومی گرڈ کو 180 میگا واٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس علاقے کی مچھلی اپنی غذایت کے حوالے سے ملک بھر میں شہرت رکھتی ہے۔