طالب علم مشال خان کا قتل قابل مذمت فعل ہے: جید علماء شیر گڑھ
شیرگڑھ (نامہ نگار ) شیرگڑھ کے جید علماء کرام نے عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل اور لاش کی توہین کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر حکومت اور عدلیہ توہین رسالت کے قوانین پر عمل درآمد کرتے اور توہین رسالت کے مرتکب ایک بھی مجرم کو سزادیتے تو مشال خان کے قتل جیسے واقعات پیش نہ آتے علاقہ بائیزئی میں مختلف مذہبی سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے علماء کرام ایک ہی مسلک پر عمل کرنے والے ہیں مسالک کا اختلاف اسلام اور کفر کا مسئلہ نہیں بلکہ بہتر سے بہتر کی تلاش کا عمل ہے علاقہ بائیزئی اور خاص کر شیرگڑھ کے حدود میں مذہبی منافرت پھیلانے اور اشتعال انگیز تقاریر کا ایک بھی واقعہ ابھی تک پیش نہیں آیا علماء کرام اسلام کی روح کے مطابق سب سے زیادہ امن پسند ہیں اور قوم کو امن کی طرف راغب کرتے ہیں پولیس کے منشیات ،ہوائی فائرنگ اور سود کے خلاف قانونی اقدامات قابل تحسین وآفرین ہے ان خیالات کا اظہار ممتاز علماء کرام پیر طریقت ورہبر شریعت مولانا محمد طاہر، دارالعلوم مفتاح العلوم فقیر آباد کے مہتمم مولانا عبدالبر ، دارالعلوم اسلامیہ عربیہ شیرگڑھ کے مدرس مولانا مفتی محمد شفیع، دارالعلوم حمدیہ جلالہ کے مہتمم مولانا عبدالرشید، دارالعلوم قادریہ جلالہ کے مہتمم حسین احمد،دارالعلوم غنو شاہ جلالہ کے مہتمم قاری سردار، جامع مسجد شیرگڑھ بازار کے خطیب مولانا محمد سلمان، مفتی مولانا گل ولی اور دیگر نے پولیس تھانہ شیرگڑھ میں پولیس کی طرف سے بلائے گئے علماء کرام ،دارالعلوم کے مہتممین اور مساجد کے آئمہ کرام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیاہے علماء کرام ،مہتممین اور آئمہ کرام کے اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ایس ایچ او شیرگڑھ ولایت شاہ خان نے بتایا کہ علماء کرام کا معاشرے میں ایک اہم کردار ہے اس لئے اپنا علاقہ کو عبدالولی خان یونیورسٹی جیسے ناخوشگوار اور دلخراش واقعہ سے بچانے کے لئے علماء کو کردار ادا کرنا چاہئے اگر کہیں پر توہین رسالت اور شعائر اسلام کی توہین کے ارتکاب کا مسئلہ پیش آئیں تو علماء کرام فوری طور پر علاقہ کو انتشار سے بچانے کے لئے پولیس کو اطلاع کریں مذہبی منافرت اور اشتعال انگیز قسم کی تقاریر سے اجتناب کرکے لوگوں کو وحدت ،امن وامان برقرار رکھنے اور اتفاق واتحاد کا درس دیاکریں جمعہ کے خطبہ اور آذان کے علاوہ لاؤڈ سپیکر کے بے جا استعمال سے اجتناب کیاجائیں اس موقع پر علماء کرام نے پولیس کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور کہاکہ لاؤڈ سپیکر کو جمعہ کے خطبہ،آذان اور درس قرآن پاک کے علاوہ دوسرے مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیاجائے گا مگر عبدالولی خان یونیورسٹی کا ناقابل فراموش واقعہ کسی تقریر اور خطبے کے نتیجے میں رونمانہیں ہوا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کی طرف سے توہین رسالت کے قوانین پر موثر عمل درآمد نہ کرنے کے نتیجے میں رونما ہوا ہے انہوں نے عبدالولی خان یونیورسٹی کے واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ،اس کیس میں گرفتار ہونے والے بے گناہ لوگوں کی فوری رہائی اور گناہگار مجرموں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں پیش آنے والا واقعہ دلخراش واقعہ ہے انسان کی لاش کی بے حرمتی تو بہت بڑی بات ہے اسلام کسی جانور کی لاش کی بے حرمتی کی بھی اجازت نہیں دیتا انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ وہ تحقیق کے بغیر سنی سنائی باتوں پر قتل جیسے جرم کے ارتکاب سے اجتناب کریں انہوں نے سود ، منشیات فروشی اور ہوائی فائرنگ کے خلاف ڈی پی او مردان ڈاکٹر میاں سعید احمد، اے ایس پی سر کل تخت بھائی علی بن طارق اور ایس ایچ او شیرگڑھ ولایت شاہ خان کو سخت ایکشن لینے اور روک تھام کے لئے اقدامات پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اجلاس سے یونین کونسل پیرسدی کے ضلعی ممبر شفیق احمد، ممتاز عالم دین پیرسدی برکندے جامع مسجد کے پیش امام مولانا محمد یوسف عرف ماما استاد، مولانا عبداللہ ، مولانا اسرار صالح اور دیگر نے بھی خطاب کیااجلاس میں جلالہ، پیرسدی، قطب گڑھ ، شیرگڑھ اور آس پاس کے دیہات اور قصبات کے علماء کرام نے بڑی تعداد میں شرکت کی