خیبر ایجنسی ،طورخم کی حدود میں ہزاروں کنٹینرز کھڑے ،ٹرانسپورٹروں کی احتجاج کی دھمکی
خیبر ایجنسی ( بیورورپورٹ) افغان طورخم کی حدود میں ہزاروں کنٹینرز کھڑے کر دےئے گئے ہیں، افغان اور پاکستانی ٹرانسپورٹرز پریشان ، افغان حکومت کے کارندے ہر کنٹینر سے پاکستان میں داخل ہونے کے لئے 30 ہزار روپے کا مطالبہ کرتے ہیں ، انکار کی صورت میں ہزراوں مال بردار اور خالی کنٹینرز کھڑے کر دےئے گئے ہیں، ٹرانسپورٹرز نے افغان حکومت کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی ہے، انتظامیہ اور کسٹم ذرائع۔ پولیٹیکل انتظامیہ طورخم، کسٹم حکام اور ٹرانسپورٹ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ افغان طورخم کی حدود میں ہزاروں مال بردار اور خالی کنٹینرز کھڑے کر دےئے گئے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں کا روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ذرائع نے بتایا کہ افغان حکومت کے کارندے ٹرانسپورٹروں سے تیس ہزار روپے افغانی کا مطالبہ کرتے ہیں اور جو ڈرائیورز مزکورہ رقم دیتے ہیں ان کو پاکستان میں جانے کی اجازت دی جاتی ہے اور جو یہ بھاری رقم بطور رشوت دینے سے انکار کرتے ہیں ان کو جانے نہیں دیا جاتا ذرائع نے بتایا کہ کنٹینرز کا سیلاب افغانستان کی حدود میں موجود ہے جو پاکستان جانے کے لئے بیتاب ہیں ٹرانسپورٹروں نے مجوزہ رقم کو ظلم اور نا انصافی سے تعبیر کرتے ہو ئے افغان حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور احتجاج کی دھمکی دی ہے انہوں نے کہا کہ پہلے طورخم بارڈر کی بندش کی وجہ سے ان کا ایک ماہ تک بہت بڑا نقصان ہو چکا ہے اور اب افغان حکومت کے اہلکار پاکستان میں باری باری جانے کے لئے تیس ہزار روپے مانگتے ہیں جو کہ ان کے لئے نا قابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ افغان حکومت ٹرانسپورٹروں کے ساتھ ظلم کا یہ سلسلہ بند کریں ورنہ پاکستان اور افغانستان کے ٹرانسپورٹرز مل کر شدید احتجاج اور پہیہ جام ہڑتال کرنے پر مجبور ہونگے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرانسپورٹ کا پہیہ چلیگا تو ان کے گھروں میں چولہے روشن ہونگے ورنہ تو ان کے بچے اور خاندان والے بھوکوں مر جائینگے ذرائع کے مطابق سات ہزار کے لگ بھگ کنٹینرز افغان حدود میں کئی روز سے کھڑے ہیں جس کا تاحال افغان حکومت نے کوئی نوٹس ہی نہیں لیا ہے۔