صحت کے شعبے کو خوب سے خوب تر بنائینگے ، عوام سے وعدہ ہے صحت کے مسائل سے نجات دلاکر دم لونگا : شہبا ز شریف
ملتان،کوٹ ادو،لاہور(سٹی رپورٹر228تحصیل رپورٹر228 جنرل رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کی توسیع کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا اور ہسپتال میں فیملی میڈیسن کلینک کاافتتاح کیا۔ توسیع کے بعد ہسپتال میں مجموعی طور پر 400 بستروں کا اضافہ ہوگا جس سے ہسپتال 500 بستروں پر مشتمل ہو جائے گااوراس منصوبے پر 9 ارب روپے سے زائد لاگت آئے گی ، ہسپتال کی توسیع کیلئے 113 ایکڑ اراضی حاصل کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ نے رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کے 500 بستروں کے توسیعی منصوبے کے پہلے مرحلے میںآج 250 بستروں کے اضافے کا سنگ بنیاد رکھااور یہ توسیعی منصوبہ رواں برس کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کا دورہ بھی کیا اور یہاں طبی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ ہسپتال کے مختلف شعبوں میں گئے اور مریضوں کی عیادت کی ۔وزیراعلیٰ نے مریضوں سے ملاقات کرکے ان کی خیریت دریافت کی اور طبی سہولتوں کی فراہمی کے بارے پوچھا۔ وزیر اعلی نے ہسپتال میں شاندار طبی سہولتوں کی فراہمی پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کوعلاج معالجے کی جدید سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور یہاں جدید مشینری کے ذریعے علاج معالجہ دیکھ کر دل خوش ہو گیا ہے۔صوبے کے ہر ہسپتال میں ایسی ہی جدید مشینری مہیا کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ڈاکٹر درد دل سے کام لیں تو مریض کا آدھا درد دور ہو جاتا ہے۔اس ہسپتال میں جدید مشینری نصب ہے جبکہ تربیت یافتہ ڈاکٹر اور عملے کو تعینات کیا گیا ہے جو دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں۔ہسپتال کی توسیع سے جنوبی پنجاب کے لوگوں کے صحت کے مسائل حل ہوں گے اور مجھے خوشی ہے کہ اس ہسپتال میں انتہائی کم عرصے میں اپنا نام پیدا کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے بلکہ بلوچستان سے بھی مریض علاج معالجے کیلئے اس ہسپتال میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے جب بھی ملا انہوں نے پاکستان اور پنجاب کے عوام کیلئے بے پناہ محبت کا اظہار کیا ہے اور اس ہسپتال کی تعمیر کیلئے بھی ان کا تعاون لائق تحسین ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں صحت کے شعبے کو خوب سے خوب تر بنائیں گے اورمیرا اپنے عوام سے وعدہ ہے کہ انہیں صحت کے مسائل سے نجات دلا کر دم لوں گا۔شعبہ صحت میں تبدیلیو ں کیلئے اصلاحات مکمل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گااور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ فراہم کئے جانے والے وسائل کی پائی پائی عوام پر صرف ہو۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کے توسیعی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہسپتال علاج معالجے، احساس ذ مہ داری، درد دل رکھنے، دکھی انسانیت کی خدمت اور مینجمنٹ کے حوالے سے پاکستان بھر کے ہسپتالوں میں سے بہترین ہسپتال ہے اور اس ہسپتال میں بہترین، جدید اور معیاری طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور جنوبی پنجاب کے علاوہ بلوچستان سے بھی لوگ یہاں علاج معالجے کیلئے آتے ہیں۔ ہسپتال میں گردے کی پتھری کو ختم کرنے کے حوالے سے نصب کی گئی جدید ترین مشین کو آپریشنل دیکھ کر دلی خوشی ہوئی ہے اور انشاء اللہ ہم گردوں کی پتھری کے علاج کیلئے اس طرح کی لیزرمشینیں ملتان اور دیگر ہسپتالوں میں بھی لگائیں گے۔ یہاں ادویات کی تقسیم کا بھی بہترین نظام موجود ہے۔ ہسپتال میں ڈاکٹرز بھی ہیں، عملہ بھی موجود ہے اور ادویات بھی دستیاب ہیں اور ہسپتال کے خودکارنظام کو دیکھ کر مسرت ہوئی ہے۔ اچھی چیز کی تعریف جبکہ کمزوریوں کی نشاندہی بھی بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے ہی نظام درست ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کو درست کریں گے اوروہاں پربھی طبی سہولتوں کو بہتر بنائیں گے۔ وطن عزیز کو قائد اور اقبال کا پاکستان بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ہر فرد کو محنت اور دیانت سے کام کرنا ہو گا ۔ دکھی انسانیت کیلئے اپنے من میں درد پیدا کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کی خوبی یہ ہے کہ اسے غیر سرکاری تنظیم انڈس ٹرسٹ چلا رہی ہے جبکہ پنجاب حکومت اس کی سرپرستی کر رہی ہے اور ہر طرح کے وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔یہ ہسپتال دکھی انسانیت کی وہ خدمت کر رہا ہے جس کی تلاش جنوبی پنجاب کے باسیوں کو ہے ۔ دکھی انسانیت کی توقعات پر پورا اترنا میرا مشن ہے اور میں یہ بات بھی کہناچاہتا ہوں کہ قومیں ٹھوکر کھا کر ہی اٹھتی ہیں اور کھڑی ہوتی ہیں اور انشاء اللہ پنجاب کے تمام ہسپتالوں کو ٹھیک کر کے دم لیں گے ۔ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال کی خوبصورت کہانی کو آگے بڑھا کر بد صورت کہانیوں کو بدلیں گے اور صحت کے شعبے میں انقلاب لائیں گے جس کا خواب دکھی انسانیت کی آنکھوں میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اس ہسپتال کو چلانے کے لئے غیر سرکاری تنظیم انڈس ہسپتال کو وسائل فراہم کئے ہیں اور آج یہ ہسپتال حقیقی معنوں میں دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہے ۔ یہاں پر سفارش ہے نہ میرٹ کی پامالی ،ہرکام ایک مربوط نظام کے تحت چلایا جا رہا ہے ۔ صفائی کا انتظام وہی ہے جو تین سال پہلے تھا جب یہ عمارت تعمیر ہوئی تھی اور آج مریضوں کے باوجود صفائی کا معیار برقرار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کی طرح پنجاب کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز بھی موجود ہیں، عملہ بھی ہے ، ادویات بھی ہیں اور انہیں فنڈز بھی ملتے ہیں لیکن کیا وجہ ہے کہ ان ہسپتالوں میں عوام کو طبی سہولتوں کی بجائے دھکے کھانے پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کا دورہ کیا ہے اور یہاں آؤٹ ڈور میں ادویات کی سپلائی اور علاج معالجے کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہاں ہر چیز خودکار نظام کے تحت چل رہی ہے جبکہ دوسری طرف سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کا رجسٹر میں اندراج تک نہیں ہوتا۔ ہسپتالوں کے میڈیکل سٹور تو کھلے ہوتے ہیں لیکن وہاں عملہ موجود نہیں ہوتا اور اگر عملہ ہوتا ہے تو اسے ادویات کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ بھی سرکاری ہسپتال ہے لیکن اسے محکمہ صحت نہیں بلکہ ایک غیر سرکاری تنظیم انڈس ٹرسٹ چلا رہی ہے۔اگر اس ہسپتال کو بھی محکمہ صحت کے حوالے کر دیا جاتا تو اس ہسپتال کا بھی وہی حال ہوتا جو سرکاری ہسپتالوں کا ہے ۔ سیاسی قیادت اور بیوروکریسی نے اگر آنے والی نسلوں کو سنوارنا ہے اور اللہ کو جواب دینا ہے تو اسے اپنے دل میں غریب کیلئے درد پیدا کرنا ہو گا اور ہسپتالوں کی حالت کو سدھارنا ہو گا۔ انہو ں نے کہا کہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ قصور کی ایک خاتون کو اپنے علاج معالجے کیلئے چار ہسپتالوں کے دھکے کھانے پڑے۔ ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال جانے کیلئے اسے ایمبولینس نہ ملی اور بالآخر یہ جناح ہسپتال کے فرش پر دم توڑ گئی۔اس کا قصور صرف یہ تھا کہ یہ غریب کی والدہ تھیں ۔ اگر یہ کسی وزیر اعلی ، وزیر ، سیاستدان یا افسر کی والدہ ہوتیں تو ان کا نہ صرف علاج ہوتا بلکہ پروٹوکول بھی ملتا ۔ یہ وہ افسوسناک صورتحال ہے جسے بدلنا ہے ۔ مملکت خداداد پاکستان کی یہ ایک رلا دینے والی سچی کہانی ہے جہاں ایک ماں کو چار ہسپتالوں میں علاج کی بجائے دھکے ملے اور وہ بے یارومددگار فرش پر دم توڑ گئی۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے پاس وسائل بھی ہیں ، ڈاکٹر بھی ، عملہ بھی اور ادویات بھی لیکن کمی ہے تو صرف درد دل رکھنے کی۔ اگر یہ خاتون علاج کیلئے ہسپتال آئی تھی تو ہسپتال کے ایم ایس کو اپنے کمرے میں بٹھانا چاہیے تھا اور کہتا کہ میں تمہارے لئے بیڈ تلاش کرتا ہوں ۔ میں ذاتی طور پر جاں بحق ہونے والی خاتون کے گھر قصور گیا اور جاں بحق خاتون کے بیٹوں نے مجھے جو روداد سنائی وہ دل دہلا دینے والی تھی اورجنا ح ہسپتال میں جاں بحق ہونے والی قصور کی رہائشی خاتون کے گھر جانے پر تنقید کرنے والوں کے سینے درد دل سے خالی ہیں ۔ میں اراکین اسمبلی سے بھی سوالی بن کر پوچھتا ہوں کہ اگر مظفر گڑھ میں ایسا شاندار ہسپتال بن سکتا ہے تو پنجاب کے دیگر شہروں میں کیوں نہیں ۔ وزیر اعلی نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا کہ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب کا ہسپتال کا نام شہباز شریف ہسپتال رکھ دو کیونکہ حکومت پنجاب اس ہسپتال کو چلانے کیلئے وسائل فراہم کر رہی ہے ۔میں نے کہا کہ ہمیں اپنے محسن اور مربی کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیئے۔ ترکی ہمارا برادر اسلامی ملک ہے جس نے بدترین سیلاب کے دوران پانیوں میں گھرے اپنے پاکستانی بہن بھائیوں کی بھرپور مدد کی اور ان کیلئے یہاں ایسا شاندار ہسپتال بنوایا اور یہ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ پاک ترک دوستی کی زندہ جاوید علامت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے ہسپتال کے دورے کے دوران علاج کیلئے آئی ہوئی ایک خاتون سے دریافت کیا کہ وہ ڈی ایچ کیو مظفرگڑھ کو چھوڑ کر اس ہسپتال میں کیوں آئی ہے تو اس کا جواب تھا کہ یہاں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات میسر ہیں اور یہاں کا عملہ مریضوں سے شفقت سے پیش آتا ہے۔ یہاں مریضوں کو چکر نہیں لگوائے جاتے بلکہ ان کا علاج کیا جاتا ہے، یہی فرق ہے اس ہسپتال اور پنجاب کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھا لیا ہے اور انشاء اللہ وہ وقت ضرور آئے گا جب یہ ہسپتال ٹھیک ہوں گے اوراپنے ان ہسپتالوں کو درست کرکے دم لیں گے۔ ہم نے بدصورت کہانیوں کو خوبصورت کہانیوں میں بدلنا ہے اور صحت کے شعبے میں انقلاب لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردوان گورنمنٹ آف پنجاب ہسپتال مظفرگڑھ کے توسیعی منصوبے پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے اور انشاء اللہ اس سال کے آخر تک اسے مکمل کر لیا جائے گا۔ یہاں میڈیکل کالج بنے گا، نرسنگ سکول ہوگا اور ڈاکٹر و عملے کیلئے رہائش کا بہترین انتظام ہوگا اور توسیعی منصوبے کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ جدید مشینری منگوائی جائے گی۔