عمران ، ترین نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ ، ابھی کافی مواد آنا ہے ، جلد فیصلے کی توقع نہ رکھیں : سپریم کورٹ ، کپتان انسداد دہشتگردی عدالت پیش ، ضمانت منظور

عمران ، ترین نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ ، ابھی کافی مواد آنا ہے ، جلد فیصلے کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)سپریم کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران آبزرویشن دی کہ عمران خان نے لندن فلیٹ ظاہر کیا لیکن کبھی آف شور کمپنی ڈکلیئر نہیں کی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی عمران خان اور جہانگیر ترین کیخلاف دائر الگ الگ درخواستوں پر گزشتہ روز سماعت کی،سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا اس کیس میں 3 سوال اٹھائے گئے تھے، سورس آف لندن پراپرٹی، کتنی قیمت پر بیچا گیا اور رقم کہاں خرچ ہوئی اور لندن پراپرٹی پاکستان میں کب ڈ کلیئر کی گئی۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت لندن فلیٹ 2000 میں ظاہر کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے کہا لندن فلیٹ ظاہر کیا گیا لیکن آف شور کمپنی کبھی ڈکلیئر نہیں کی گئی۔ وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا عمران خان آف شور کمپنی کے نہ بینیفشل مالک تھے اور نہ شیئر ہولڈر اس لیے ظاہر نہیں کی۔حنیف عباسی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان تسلیم کر چکے ہیں لندن فلیٹ خریدنے کیلئے نیا ز ی سروسز بنائی گئی، نیازی سروسز لمیٹڈ کی ٹرانزیکشنز بتاتی ہیں اس کے اصل مالک عمران خان ہیں، نیازی سروسز کبھی بھی کھوکھلی کمپنی نہیں رہی ۔وکیل نعیم بخاری نے کہا عمران خان کے کسی جواب میں تضاد نہیں اور انہوں نے کسی جواب سے یوٹرن نہیں لیا، جواب میں تبدیلی کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی تاہم کیس میں سوالات درخواست گزار نے نہیں عدالت نے اٹھائے۔ لندن فلیٹ کی منی ٹریل و قیمت فروخت مانگی گئی ا و ر ہم نے لندن فلیٹ ظاہر کرنے کی تفصیلات بھی عدالت کو دیں۔ ان کے مؤکل سے 2002 کے اثاثے بتاتے ہوئے غلطی ہوسکتی ہے غلط بیانی نہیں اور 2002 کی غلط بیانی پر موجودہ الیکشن پر نااہلی مانگی گئی ہے تاہم عمران خان نے کچھ چھپایا ہوتا تو ریٹرننگ آفیسر کاغذات مسترد کرسکتا تھا اور عمران خان کے ریٹرن پر الیکشن کمیشن نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلا ئل میں کہا عدالت نے عمران خان کو جواب میں تبدیلی کی اجازت نہیں دی لیکن عمران خان نے سماعت میں 18 مرتبہ مؤقف بدلا اور 18 سچ بولے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا سچ بولنے کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کو یاد نہیں رکھنا پڑتا کہ پہلے کیا کہا تھا، مجموعی تصویر سامنے رکھ کر دیکھنا ہے کہ بددیانتی ہوئی یا نہیں، ہم سچ کی تلاش کیلئے ہی یہ سماعت کر رہے ہیں اور یہ نہ سمجھا جائے کہ محفوظ فیصلہ کل آجائے گا۔حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل میں کہا پاناما کیس میں جسٹس کھوسہ نے کہا وزیراعظم نے اپنے موقف بدلے، منتخب نمائندوں کو رعایت نہیں دی جاسکتی جبکہ عمران خان کا رویہ بتاتا ہے عدالت کے سامنے وہ صادق اور امین نہیں جبکہ اکتوبر 2012 کا یورو اکاؤنٹ سے متعلق بیان بھی عدالت کے سامنے ہے۔ منتخب نمائندوں نے مقدس اختیار استعمال کرنا ہوتا ہے، اقتدار اللہ کی امانت اور آئین کے مطابق حاکمیت اللہ کی ہے۔ عمران خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا اس کیس کا پاناما سے موازنہ کسی طور نہیں کیا جاسکتا، وہ وزیراعظم کا معاملہ تھا کہ تنخواہ اکاؤنٹ میں آتی رہی لیکن نکلوائی نہیں گئی لیکن عمران خان کے کیس میں رقم پاکستان سے باہر نہیں گئی۔اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا عمران خان نے اپنا یورو اکاؤنٹ کب اور کتنی رقم سے کھولا جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا یہ اکاؤنٹ تب کھولا گیا جب عمران خان ممبر قومی اسمبلی تھے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اثاثہ چھپانے اور غلطی میں فرق ہے، عمران خان نے اپنا یورو اکاؤنٹ ظاہر نہیں کیا، ہمارے سامنے بے شمار دستاویزات آ ئیں،ہم حقائق اور سچ کا تعین سوال پوچھ کر کر رہے ہیں۔جبکہ جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل میں کہا اکاؤنٹنگ مقاصد کیلئے آ ف شور کمپنیوں میں بچوں کو بینفیشل آنر ظاہر کیا جبکہ میں نے رضاکارانہ طور پر آف شور کمپنی ظاہر کی، ڈرافٹنگ میں غلطی پر عدالت سے معذ ر ت چاہتا ہوں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں ٹرسٹ بچوں کا اثاثہ نہیں ؟جبکہ حنیف عباسی کے وکیل نے دلائل میں کہا ٹرسٹ ڈیڈ میں جہانگیر ترین بینفیشل آنر خود ہیں جبکہ ٹیکس ریٹرنز میں انہوں نے بچوں کو بینفیشل آنر دکھایا اور آف شور کمپنی کا ذکر ٹیکس ر یٹر نز اور کاغذات نامزدگی میں نہیں ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے بظاہر لگتا ہے آف شور کمپنی کے بینفیشل مالک جہانگیر ترین ہیں جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ٹرسٹ ڈیڈ میں یہ بات واضح ہے کہ 2 لائف ٹائم بینفیشری ہیں۔
نااہلی کیس

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان چار مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو گئے ۔ میڈ یا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں تحریک انصاف کے دھرنے کے وقت عمران خان پر چار مقدمات درج کیے گئے تھے جن میں پی ٹی وی حملہ، پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت جونیجو تشدد کیس شامل ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیسز میں عدم پیشی پر عمران خان کی طلبی کے سمن جاری کیے تھے لیکن اس کے باوجود پیش نہ ہونے پر ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔پولیس کی جانب سے عدالت میں عمران خان کی عدم گرفتاری کی رپورٹ جمع کرائی گئی جس پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے مفرور پھر اشتہاری ملزم قر ا ر دیا تھا۔گزشتہ روز عمران خان اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے جہاں پی ٹی وی حملہ ،پارلیمنٹ حملہ اور ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت 4مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔عدالت نے عمران خان کو پولیس کے سامنے شامل تفتیش ہونے کا بھی حکم دیا۔عدالت نے چار مقدمات میں 2,2لاکھ کے مچلکے اور2شخصی ضمانتوں کے عوض عمران خان کی ضمانت منظو ر کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 24نومبر تک ملتوی کردی۔
عمران ضمانت منظور