نیب ریفرنسز ، نواز شریف اور مریم حاضری سے مستثنی ، حسن حسین اشتہاری قرار

نیب ریفرنسز ، نواز شریف اور مریم حاضری سے مستثنی ، حسن حسین اشتہاری قرار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آئی این پی ) سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی، جہاں استغاثہ کے 2 گواہوں نے بیانات ریکارڈ کروائے۔دوسری جانب نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرلی گئیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف دائر نیب ریفرنسز پر سماعت کی۔سماعت کے موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور بعدازاں مختصر پیشی کے بعد احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹیز اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی 12ویں جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 13ویں سماعت ہوئی۔احتساب عدالت کی جانب سے 2گواہوں کمشنر اِن لینڈریونیو جہانگیر احمد اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی افسر سدرہ منصور کو طلبی کے سمن جاری کیے گئے تھے۔سماعت کے دوران ایون فیلڈ اپارٹمنٹ میں استغاثہ کی گواہ سدرہ منصور نے بیان ریکارڈ کروایا۔سدرہ منصور نے اپنے بیان میں کہا کہ 18 اگست 2017کو وہ نیب لاہور میں تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئیں اور نیب کی طرف سے مانگی گئی دستاویزات تفتیشی افسر کو پیش کیں، جس پر ان کے دستخط اور انگوٹھے کا نشان موجود ہے۔سدرہ منصور کا کہنا تھا کہ نیب کو دی گئی دستاویزات میں کورنگ لیٹر اور حدیبیہ پیپر ملز کی 2000 سے 2005 تک کی آڈٹ رپورٹ شامل ہیں۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیاحدیبیہ کیس شیئرہولڈرزمیں نوازشریف کانام ہے؟۔جس پر شریف خاندان کے وکلاء امجد پرویز اور خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ یہ فوٹو کاپیاں ہیں اصل نہیں۔جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ان دستاویزات پر کمپنیز کی مہر یا سیل موجود نہیں ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق فوٹو کاپیاں ہی ضروری ہوتی ہیں۔جس پر گواہ سدرہ منصور نے کہا کہ 'جی نہیں ہے اور یہ ضروری بھی نہیں ہے'، ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کاپی کمپنیز کی جانب سے ایس ای سی پی کو فراہم کی گئیں اور نیب کے تفتیشی افسر کو بیان میں بھی یہی بتایا تھا۔خواجہ حارث نے اعتراض کیا کہ ان دستاویزات پر تو کمپنیز کا کورنگ لیٹر بھی نہیں ہے، ساتھ ہی انہوں نے گواہ سے سوال کیا کہ دستاویزات کے لیے آپ کے خط پر کمپنیز کا جوابی خط کہاں ہے؟گواہ سدرہ منصور نے کہا کہ وہ فائلز میں چیک کر لیتی ہیں۔جبکہ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ابھی دستیاب نہ ہوا تو پھر پیش کردیں گے۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نشاندہی کی کہ جمع کرائی گئی رپورٹ پر کوئی تاریخ بھی درج نہیں۔جس پر گواہ سدرہ منصور نے کہا کہ یہ درست ہے کہ کورنگ لیٹر میں رپورٹ جمع کرانے کا ذکر نہیں مگر رپورٹ جمع کرائی۔سدرہ منصور نے مزید کہا کہ نیب نے 15 اگست کو ریکارڈ اور تفصیل مانگی تھی۔بعدازاں العزیزیہ ملز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد نے بیان قلمبند کروایا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا کبھی نوازشریف کے ٹیکس سے متعلق کسی نے سوال اٹھایا؟جس پر گواہ جہانگیر احمد نے کہا کہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ یہ ریکارڈ پہلے آپ کے پاس نہیں تھا؟ آپ نے جو ریکارڈ پیش کیا، وہ آپ کو دیا گیا اور آپ نے پیش کیا؟جس پر گواہ جہانگیر نے کہا کہ وہ زون 2 کے کمشنر رہے ہیں اور ریکارڈ براہ راست کبھی ان کے پاس نہیں رہا۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ میں ایف بی آر کا نمائندہ ہوں، یہ ریکارڈ ایف بی آر کے پاس تو تھا۔بعدازاں استغاثہ کے مزید 4 گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلبی کے سمن جاری کرتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 22 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کروائی۔نواز شریف کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ بیمار ہیں اور لندن میں ان کا کینسر کا علاج چل رہا ہے، لہٰذا 20 نومبر سے انہیں ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی غیر حاضری میں ان کے نمائندے ظافر خان عدالت میں پیش ہوں گے۔دوسری جانب نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی طرف سے دائر درخواست میں بھی حاضری سے استثنیٰ اور نمائندہ مقرر کرنے کی استدعا کی گئی۔مریم نواز کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ ایمرجنسی میں عدم پیشی پر ان کے نمائندے جہانگیر جدون کو پیشی کی اجازت دی جائے۔بعدازاں نواز شریف اور مریم نواز کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کو ایک ہفتے جبکہ ان کی صاحبزادی کو ایک ماہ کیلئے استثنیٰ دے دیا گیا۔نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔جبکہ العزیزیہ سٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا۔سابق وزیراعظم نوازشریف 6 مرتبہ جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر 8 بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔میرے خلاف تحقیقات سیاسی مقاصد کیلئے تھیں، فرد جرم پر نوازشریف کا جواب۔نوازشریف پر گزشتہ ماہ 19 اور 20 اکتوبر کو 3 ریفرنسز میں ان کے نمائندے ظافر خان کی موجودگی میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔رواں ماہ 8 نومبر کو نوازشریف کی 5ویں پیشی پر ان پر دوبارہ فردجرم عائدکی گئی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا۔دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر پر19 اکتوبر کوفردجرم عائدکی گئی۔
نواز،مریم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران مسلسل طلبی اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے باوجود پیش نہ ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دے دیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف تین ریفرنسز دائر کیے ہیں جن میں لندن پراپرٹیز، العزیزیہ مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ریفرنسز شامل ہیں۔احتساب عدلت نے کیسز کی سماعت پر حسن اور حسین نواز کے کیس کو الگ کیا تھا اور انہیں کئی بار عدالت طلب کیا گیا۔احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کے دونوں صاحبزادوں کو مفرور قرار دے کر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کررکھے تھے اور انہیں عدالت میں پیشی کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔احتساب عدالت نے شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز پر سماعت کی اور ایک ماہ کا وقت مکمل ہونے کے باوجود پیش نہ ہونے پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا۔دوران سماعت شریف خاندان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کے جج محمد بشیر سے پوچھا کہ حسن اور حسین نواز کا کیا سٹیٹس ہے؟ جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ حسن اور حسین نواز کو ایک ماہ مکمل ہونے پر اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔احتساب عدالت کے جج نے عدالتی عملے کو حکم دیا کہ حسن اور حسین نواز کو ہر عدالتی فیصلے میں اشتہاری لکھا جائے۔عدالت نے حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ کا فیصلہ کرنے کیلئے 22 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
حسن ،حسین اشتہاری