سندھ اسمبلی : مویشیوں کی رجسٹریشن سمیت 3بلز اتفاق رائے سے منظور

سندھ اسمبلی : مویشیوں کی رجسٹریشن سمیت 3بلز اتفاق رائے سے منظور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے جمعرات کو مویشیوں کی رجسٹریشن اور تجارت سے متعلق ایک بل سمیت تین بلز اتفاق رائے سے منظور کر لیے ۔ مویشیوں سے متعلق قانون ( سندھ لائیو اسٹاک رجسٹریشن اینڈ ٹریڈ اتھارٹی ایکٹ 2017 ) کہلائے گا ۔ اس ایکٹ کے تحت صوبے میں لائیو اسٹاک رجسٹریشن اینڈ ٹریڈ اتھارٹی قائم کی جائے گی ، جس کا ہیڈ آفس کراچی میں ہو گا ۔ یہ اتھارٹی صوبے میں بین الاقوامی معیار کے مطابق جانوروں کی رجسٹریشن اور شناخت کا ایک نظام وضع کرے گی ۔ اس نظام کے تحت جانوروں کے بارے میں پتہ چل سکے گا کہ وہ کہاں ہیں ۔ اتھارٹی اس امر کو یقینی بنائے گی کہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق جانور وں کی پیداوار ، تجارت اور مارکیٹنگ ہو ۔ جانوروں کی شناخت کے لیے ان کے ساتھ ایک آلہ لگایا جائے گا ، جو ان کے لیے نقصان دہ نہیں ہو گا اور آسانی سے ہٹایا جا سکے گا ۔ اتھارٹی جانوروں کی رجسٹریشن کرے گی اور سینٹرل کمپیوٹر ڈیٹا بیس قائم کرے گی ۔ مویشی مالکان اپنے جانور رجسٹرڈ کرائیں گے اور اس حوالے سے انہیں سہولتیں اور معلومات فراہم کی جائے گی ۔ جانوروں کی پیدائش کے وقت ہی ان کی رجسٹریشن اور شناخت کے لیے کارروائی کرنی ہو گی ۔ان کی نقل و حرکت اور پیدائش اور مرنے کے بارے میں اتھارٹی کو آگاہ کرنا ہوگا اور دستاویز لینا ہوگی۔ کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا بیس میں جانوروں کی پیدائش و اموات کا اندراج ہوگا۔ہر جانور کو مخصوص شناختی کوڈ جاری کیا جائے گا اور انہیں مذبح خانوں میں لانے پر اتھارٹی کو اطلاع دینا لازمی ہوگی۔ لائیو اسٹاک اتھارٹی جانوروں کی ویلفیئر اور نیوٹریشن پر کام کرے گی جبکہ قصابوں کی تربیت اور ان کی رجسٹریشن ہوگی۔ درآمد شدہ جانوروں کی بھی رجسٹریشن اور شناخت ہو گی ۔ جانوروں کی نقل و حمل کے لیے اتھارٹی دستاویزات جاری کرے گی ۔ دیگر صوبوں سے سندھ میں لائے جانے والے جانوروں کے بارے میں بھی اتھارٹی شرائط اور طریقہ کار طے کرے گی ۔ اتھارٹی کو چلانے کے لیے بورڈ آف ڈائریکٹرز ہو گا ، جس کے سربراہ وزیر لائیو اسٹاک اینڈ فشریز ہوں گے ۔ اس موقع پر وزیر لائیو اسٹاک محمد علی ملکانی نے کہا کہ اتھارٹی کے قیام کے بعد مذبح خانوں کی حالت بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ مویشیوں کے نقل و حمل کو ان کی صحت سے مشروط کیا جائے گا ۔ سندھ اسمبلی میں انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کراچی کے قیام کے لیے بل بھی متعارف کرا دیا گیا جبکہ جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ایکٹ میں ترمیم کا بل اور شہداد پور انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کر لیا گیا ۔ دونوں انسٹی ٹیوٹس کے بورڈ آف گورنر کی تعداد میں کمی کی گئی ہے ۔