پاناما فیصلے پر منافقت کی مٹھائی بانٹی اور کھائی جارہی ہے: میاں افتخار حسین

پاناما فیصلے پر منافقت کی مٹھائی بانٹی اور کھائی جارہی ہے: میاں افتخار حسین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی )کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے پر منافقت کی مٹھائی بانٹی اور کھائی جارہی ہے ۔ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرتے ہیں ۔جے آئی ٹی کو نہ ماننا ایک طرح سے عدالتی فیصلے کو نہ ماننے کے مترادف ہے ۔لاہور میں ایک دھماکہ ہواجس کے بعد پختونوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی ۔ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اپنی بے عزتی نہیں ہونے دیں گے ۔منزل پر پہنچے بغیر دہشت گردوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی میں پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ کسی کو اصولوں کی سیاست سیکھنی ہے تو وہ ہم سے سیکھے ۔کسی پر الزام لگاکر اسے قتل کردینا کسی طور پر بھی درست نہیں ہے ۔مردان یونیورٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل میں انتظامیہ اور پولیس ملوث ہے ۔مشال کے قتل میں اگر ہمارے پارٹی کے کارکنان تو درکنار اگر ہمارے اپنے بچے بھی ملوث پائے گئے تو انہیں پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات نہ کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے فیصلے پر حکومت اور اپوزیشن مٹھائی بانٹ رہی ہے ۔ہمارا موقف واضح ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانتے ہیں۔جے آئی ٹی کو نہ ماننا ایک طرح سے عدالتی فیصلے کو نہ ماننا ہے ۔ہم جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بھی مانیں گے۔اس وقت پاناما کیس کے فیصلے پر منافقت کی مٹھائی بانٹی اور کھائی جارہی ہے ۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں پختون طلبہ پر تشدد کیا گیا ۔کلاشنکوف کلچر اور سیاست میں تشدد ضیاالحق کی پیداوار ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی انتہا پسندی کی طرف معاشرے کو لے جانے والوں کے خلاف سینہ سپر ہے ۔پنجاب یونیورسٹی کے معاملے پر ترقی پسندوں ،قوم پرستوں اور میڈیا کے شکر گذار ہیں کہ انہوں نے حق کا ساتھ دیا ۔انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ کے مسئلے پر سیاست نہیں کررہے یہ قومی مسئلہ ہے۔پختونوں کے شناختی کارڈروک کر انکی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں ۔کچھ قوتیں پاکستان کے خلاف ساشیں کررہی ہیں ۔میاں افتخار حسین نے کہا کہ پنجابی طالبان کے نام سے8سے زائد دہشت گردی کی تنظیمیں کام کرہی ہیں۔ہم پرامن لوگ ہیں۔اگر ہم دہشت گردی کے خلاف نہ لڑتے تو یہاں کوئی نہیں ہوتا ۔پاکستان کے بقا کی جنگ اس لئے نہیں لڑی کہ ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کو کے پی کے میں شامل کرنے کے وعدے کو پورا کیا جائے ۔بلوچستان کے پختون بیلٹ کو ملاکر ایک حصہ بنائیں گے۔چاہئے کوئی روئے یا ہنسے صوبے کا نام خیبرپختونخواہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بڑا صوبہ ہے اس کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی ۔اس وقت صورت حال یہ ہے کہ لاہور میں ایک دھماکہ ہواجس کے بعد پختونوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی ۔ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن اپنی بے عزتی نہیں ہونے دیں گے ۔