لینڈ ریفارمز سے متعلق کبھی سنجیدہ کوشش نہیں ہوئی ، فیصلے کے بعد بھی قانون سازی نہیں ہوسکی : سپریم کورٹ
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے قراردیاہے کہ ماضی میں لینڈریفارمز سے متعلق کبھی سنجیدگی سے کوشش ہی نہیں کی گئی،عدالتی فیصلے کے بعد بھی کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بنچ نے زرعی اصلاحات سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت نے یہ دیکھنا ہے کہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کیا اب184 تھری کے تحت نظرثانی ممکن ہے ، درخواست گزار عابد حسن منٹو کا کہنا تھا کہ شریعت اپیلٹ بنچ کو صرف شریعت کی بات کرنا تھا،اُسے آئین کی تشریح کا اختیار نہیں، عدالتی فیصلے سے آرٹیکل 24 کی خلاف ورزی ہوئی جو بنیادی حقوق سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں اہم امور اٹھائے گئے ہیں مگر فورم کا مسئلہ ہے،زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق کبھی مساوی تقسیم نہیں ہوئی۔ عابد حسن منٹو ایڈووکیٹ نے کہا کہ دائرہ سماعت کا تعین کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے جو عدالتی فیصلہ بنیادی حقوق یا بنیادی شقوں سے متصادم ہو، اسے 184 تھری کے تحت چیلنج کیا جا سکتا ہے۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ کسی عدالت کا فیصلہ صحیفہ نہیں کہ تبدیل نہ ہو سکے۔جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ مختاراں مائی کیس میں شرعی عدالت کے اختیار سے متعلق معاملہ طے ہو چکا ہے، مزید سماعت تین ہفتوں بعد ہو گی۔