سابق اراکین اسمبلی کو پانچ اپریل تک جعلی ڈگری کی تصدیق کرانے کا حکم ، الیکشن کمیشن کا فلٹر قابل ستائش ہے : سپریم کورٹ
تصدیق ہونے تک کاغذات نامزدگی منظور نہ کریں : عدالت کی الیکشن کمیشن کو ہدایت
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے 189 سابق اراکین اسمبلی کو پانچ اپریل تک ڈگریوں کی تصدیق کرانے کے احکامات جاری کردیے ہیں اورالیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ تصدیق ہونے تک کاغذات نامزدگی منظور نہ کیے گئے ۔ عدالت نے عبوری حکم میں کہاہے کہ ڈگریوں کی تصدیق کرانا اراکین کی ذمہ داری ہے ، وہ اپنی اہلیت کو ثابت کریں اور عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو آج نااہل ہے ، وہ کل بھی نااہل ہی ہوگا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے54سابق اراکین اسمبلی کی جعلی ڈگریوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگریوں کی رپورٹ پیش کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن ارکان نے 2008 ءمیں جعلی ڈگریاں جمع کرائیں، وہ پہلے دن سے ہی نااہل تھے ،الیکشن کمیشن کا اختیار تھا کہ ان کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرتا، جعلی ڈگری والوں نے غلط بیانی کی، الیکشن کمیشن نے جو فلٹر لگایا وہ قابل ستائش ہے ، کمیشن یہ بھی دیکھے کہ ماضی میں کیا ہوا؟ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ 69 ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریاں جعلی ثابت ہوئیں ان میں وہ 54 ارکان بھی شامل ہیں جن کا عدالت نے نوٹس لیا تھا۔سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا پارلیمنٹرین کو ایک خط لکھا تھا جس میں اُنہیں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ڈگریاں تصدیق کیلئے الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں،ڈگریاں جمع نہ کروانے والوں کی ڈگریاں جعلی تصور ہونگی جن پر الیکشن کمیشن متعلقہ رکن کو باقاعدہ نوٹس دیکر کاروائی کرسکتاہے۔سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا جعلی ڈگری کی صورت میں کارروائی میں چھ ماہ لگتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا فوجداری کاروائی میں چھ ماہ لگتے ہوں گے ،نا اہل تو فوری طور پر قرار دیا جا سکتا ہے، جعلی ڈگری رکھنا اور غلط بیانی کرنا الگ باتیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چئیرمین ایچ ای سی کے مطابق169مقدمات ایسے ہیں جن کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔