اپریل فول
اگرچہ اپریل فول ایک فضول رسم کا نام ہے جس کی بنیاد جھوٹ، مذاق اور دھوکہ دہی پر ہے مگر اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہاں ہم اس کے مفہوم پس منظر اور ارتقائی عناصر کا ذکر کریں گے۔
اپریل لاطینی زبان کا لفظ ہے جو اپریلس (Apprills)یا اپرائر (Apprire)سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے پھولوں کا کھلنا۔ قدیم رومن قوم جن کی تاریخ 27قبل مسیح سے بھی پرانی ہے موسم بہار کی آمد پر شراب کے دیوتا کی پرستش کرتی اور اسے خوش کرنے کے لیے شراب پی کر اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیتی تھی۔
رومیوں کا جھوٹ اور بیہودگی کا یہ تہوار ہلیریا (Hilaria)کہلاتا تھا جس کے معنی ہیں ترنگ میں آنا یہ تہوار 25مارچ سے یکم اپریل تک منایا جاتا تھا۔
یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا لازمی جزو بن گیا اس دن جھوٹے لوگ مذاق کا سہارا لے کر لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں اور بے بنیاد پیغامات کے ذریعے لوگوں کو پریشان کرکے خوش ہوتے ہیں۔
سپین میں Medivalبمعنی بے وقوفوں کی ضیافت کے نام سے 28دسمبر کو ایک دن منایا جاتا تھا جس میں لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مذاق کرتے تھے۔
سپین میں آج کل بھی یکم اپریل کو Dia d'enganyarیعنی بے وقوف بنانے کے دن کے نام سے منایا جاتا ہے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ سپین کا جزیرہ منور کا اٹھارہویں صدی عیسوی میں یکم اپریل کو برطانیہ کے قبضے میں آیا تھا۔
دنیائے عیسائیت میں یہ دن منانے کی ایک وجہ مسلمانوں کی تاریخی مظلومیت کا دن بھی ہے کہ مسلمان جو طارق بن زیاد کی سرکردگی میں 711ء میں اپنی کشتیاں جلا کر یہاں آئے تھے اور عیسائیوں کو شکست دے کر اپنی حکومت قائم کی تھی وہ اسلامی خلافت کے چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہوجانے کی وجہ سے 1492ء میں اپنا تسلط کھوکر محکوم ہوگئے تھے اور سپین دوبارہ عیسائیوں کے زیر تسلط آگیا اور مسلمانوں سے جبری عیسائیت قبول کروانے کے لیے ان کا اس قدر خون بہایا گیا کہ سپین کی گلیوں میں ہر طرف مسلمانوں کا خون ہی خون نظر آتا تھا۔ جب قابض افواج نے دیکھا کہ اب سپین میں کوئی بھی مسلمان زندہ نہیں بچا تو انہوں نے گرفتار فرمانروا کو موقع دیا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ مراکش چلا جائے جہاں سے اس کے آباؤ اجداد آئے تھے۔
قابض فوج غرناطہ سے تقریباً بیس کلو میٹر دور ایک پہاڑ پر اسے چھوڑ کر واپس چلی گئی اس کے بعد حکومتی جاسوس گلی گلی گھومتے رہے کہ کوئی مسلمان زندہ نظر آئے تو اسے قتل کردیا جائے جو مسلمان بچ گئے تھے وہ دوسرے علاقوں میں چلے گئے اور وہاں جاکر اپنے گلوں میں صلیبیں لٹکالیں اور عیسائی نام رکھ لیے مگر عیسائیوں کو یقین تھا کہ سارے مسلمان قتل نہیں ہوئے اور اپنی شناخت چھپا کر زندہ ہیں اس کے پیش نظر انہوں نے ایک ترکیب سوچ کر پورے ملک میں اعلان کروا دیا کہ تمام مسلمان غرناطہ میں اکٹھے ہوجائیں تاکہ وہ جن ممالک میں جانا چاہیں انہیں وہاں بھیج دیا جائے چنانچہ الحمراء کی بندرگاہ کے نزدیک میدان میں خیمے نصب کردئیے گئے جہاں تمام مسلمانوں کو اکٹھا کرکے ان کی خاطر مدارت کی گئی چنانچہ یکم اپریل 1502ء کو تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھا دیا گیا۔
جب جہاز سمندر کے وسط میں پہنچا تو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا جس سے جہاز میں سوار تمام مسلمان جاں بحق ہوگئے۔ اس واقعہ کے بعد سپین میں جشن منایا گیاکہ ہم نے دشمنوں کو کیسے بے وقوف بنایا۔ پھر یہ دن سپین کی سرحدوں سے نکل کر پورے یورپ کی فتح کا دن بن گیا۔
آج بھی عیسائی دنیا اسے First April Foolیعنی یکم اپریل کے بے وقوف کے نام سے مناتی ہے اس دن لوگوں کو جھوٹ بول کر بے وقوف بنایا جاتا ہے۔ لوگوں کو ازراہ مذاق کسی حادثے کی خبر سے پریشان کرکے خوشی محسوس کی جاتی ہے۔
ان لوگوں کو شاید یہ معلوم نہیں کہ دنیا کے کسی بھی مذہب میں سفاکیت اور جھوٹ کی اجازت نہیں ذیل میں بائیبل اور قرآن سے حوالہ جات دئیے جاتے ہیں۔
*بائیبل: قتل نہ کرو، بے وقوف نہ کہو اور جو کوئی خون کرے گا وہ عدالت کی سزا کے لائق ہوگا لیکن میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر غصے ہوگا وہ صدر عدالت کی سزا کے لائق ہوگا اور جو کوئی اس کو احمق کہے گا وہ آتش جہنم کا سزاوار ہوگا۔ (انجیل متی باب 5آیت 22)
*قرآن حکیم: دانستہ قتل۔
اور جو شخص مسلمان کو قصداً قتل کرے گا اس کی سزا دوزخ ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ (النساء 93:4جزو)
اے ایمان والو تمہیں مقتولوں کے بارے میں قصاص (خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے۔ (البقرہ 178:2جزو)
جھوٹا انسان منافق اور عذاب کا مستحق ہے۔ اور ان (منافقوں) کے جھوٹ بولنے کے باعث ان کو دردناک عذاب ہوگا۔ (البقرہ 10:2جزو)
مذاق نہ اڑاؤ۔
’’اے ایمان والو کوئی قوم کسی کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ ان (مذاق اڑانے والوں) سے بہتر ہوں، نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ممکن ہے کہ وہ عورتیں (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاؤ نہ کسی کو برے لقب دو ایمان لانے کے بعد فسق بہت ہی برا نام ہے جس نے توبہ نہ کی وہی لوگ ظالم ہیں‘‘ (الحجرات 11:49)